159

بے حیا

ہمیں تو ہیں وہ

جو طے کریں گے

 کہ ان کے جسموں پہ کس کا حق ہے

ہمیں تو ہیں وہ

جو طے کریں گے

 کہ کس سے ان کے نکاح ہوں گے

یہ کس کے بستر کی زینتیں ہیں 

وہ کون ہو گا جو اپنے ہونٹوں کو

 ان کے جسموں کی آب دے گا

بھلے محبت کسی کے کہنے پہ

 آج تک ہو سکی، نہ ہو گی

مگر یہ ہم طے کریں گے

 ان کو کسے بسانا ہے اپنے دل میں

ہم ان کے مالک ہیں

 جب بھی چاہیں

 انہیں لحافوں میں کھینچ لائیں

اور ان کی روحوں میں دانت گاڑیں

یہ ماں بنیں گی

تو ہم بتائیں گے

ان کے جسموں نے کتنے بچوں کو ڈھالنا ہے

ہمارے بچوں کے پیٹ بھرنے

اگر یہ کوٹھے پہ جا کے اپنا بدن بھی بیچیں 

تو ہم بتائیں گے

کس کو کتنے میں کتنا بیچیں

ہمیں کو حق ہے 

کہ ان کے گاہک (جو خود ہمیں ہیں) سے 

ساری قیمت وصول کر لیں 

ہمیں کو حق ہے کہ ان کی آنکھیں، 

حسین چہرے، شفاف پاؤں، 

سفید رانیں، دراز زلفیں

اور آتشیں لب دکھا دکھا کر

کریم، صابن، سفید کپڑے، اور آم بیچیں

دکاں چلائیں، نفع کمائیں

ہمیں تو ہیں جو یہ طے کریں گے

یہ کس صحیفے کی کون سی آیتیں پڑھیں گی 

یہ کون ہوتی ہیں

اپنی مرضی کا رنگ پہنیں

سکول جائیں، ہمیں پڑھائیں

ہمیں بتائیں

کہ ان کا رب بھی وہی ہے جس نے ہمیں بنایا

برابری کے سبق سکھائیں

یہ لونڈیاں ہیں یہ جوتیاں ہیں

یہ کون ہوتی ہیں اپنی مرضی سےجینے والی؟

بتانے والے ہمیں یہی تو بتا گئے ہیں

جو حکمرانوں کی بات ٹالیں

جو اپنے بھائی سے حصہ مانگیں

جو شوہروں کو خدا نہ سمجھیں

جو قدرے مشکل سوال پوچھیں

جو اپنی محنت کا بدلہ مانگیں

جو آجروں سے زباں لڑائیں

جو اپنے جسموں پہ حق جتائیں

وہ بے حیا ہیں

وہ بے حیا ہیں

(شعیب کیانی)