213

سیکیورٹی چیک پوائنٹس اور فیس بکی دانشور

ہمارے چند ایک جذباتی فیس بکی دانشور جو لگاتار آرمی اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے خِلاف فیس بک پر دھڑا دھڑ لکھ رہے ہیں ان میں سے زیادہ تر کا گِلہ کچھ اس طرح سے ہے۔
مُجھے چیک پوسٹ پر روک لیا، میرے ساتھ یہ ہوگیا ، میرے ساتھ وُہ ہوگیا وغیرہ وغیرہ ۔

یعنی ذاتی عُناد یا ذاتی تلخ تجربات آپ کو اِس طرح کی پوسٹس پر مجبُور کررہے ہیں ۔ آپ اسے a personal vendetta یا زیادہ سے زیادہ personal grudge کہہ سکتے ہیں ۔ یہ بھی ایک نفسیاتی عارضہ ہے جِس میں آپ اپنی ذات کو مُقدم سمجھتے ہیں کہ ہر کُوئی آپ کو وُہ عزت دے جو آپ نے اپنے دماغ میں اپنے لئے طے کی ہُوئی ہے ۔


آپ یہ سمجھنے کے لئے تیار نہیں کہ جو سپاہی فوجی یا پولیس والا بارہ گھنٹے ( کم از کم ) بھاری یونیفارم اور وزنی G3 رائفل کے ساتھ ڈیوٹی دیتا ہے وُہ نہ تو آپ جتنا پڑھا لکھا ہے اور نہ ہی بُہت آئیڈیل حالات ہیں کہ ہر وقت آپ کو جی جی کرتا رہے ۔

میں نے خُود ایسے ناکوں پر ڈیوٹیز دِی ہیں پبلک ایک ہی گھنٹے میں دماغ کی دہی بنا دیتی ہے ۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ ہمارے اداروں کو نئے سِرے سے anger management کے refresher کورسز کی ضرورت ہے تاکہ اُن کے مسائل کو محکمانہ انداز میں سمجھا اور حل کیا جائے اس سے رویوں میں یقیناً بہتری آ جائیگی۔لیکن اِس کے ساتھ ساتھ عوام کی آگاہی کی بھی سخت ضرورت ہے کہ آپ کو بھی بتایا جائے کہ آپ محض اپنے حُقوق نہیں بلکہ فرائض پر بھی تھوڑا دھیان دیں ۔

آپ اپنے اندر اچھے شہری کی سِوک سینس developeکریں آپ کو چیزیں بہتر نظر آئیں گی ۔ یہ پولیس ، فوج کُوئی مُریخ سے نہیں آئی بلکہ ہم میں سے ہی ہے، جیسی انا ، غُصہ یا ہٹ دھرمی ہم سب میں ہے وُہی اِن میں بھی ہے۔ ایک بات میں اپنے پُورے ایمان سے سمجھتا ہُوں کہ پاکستان کو اللہ پاک کے بعد ہماری فوج کی سخت ضرورت ہے ورنہ دُنیا میں کئی مِثالیں موجود ہیں جہاں کمزور افواج اپنے مُلک کی حفاظت نہ کرسکیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں