عید کے بعد یہ ہماری پہلی ملاقات ہے عید کیا تھی ہرطرف پھڑلو پھڑلو والا معاملہ تھا پہلے جانوروں کی خریداری پر افراتفری تھی ہر طرف جانور ہی وی آئی پی بنے ہوئے تھے اس بار لوگوں کی قوت خرید تھوڑی کمزور نظر آئی پورا سال جنھوں نے بڑی محنت سے جانور پالے تھے اور خیال ان کا یہ تھا کہ عید پر منہ مانگے دام وصول کریں گے ان کے سارے ارمان لوگوں کی قوت خرید میں بہہ گئے وہ بیوپاری بہت اچھے رہے جنھوں نے عید سے 3دن قبل اپنے جانور فروخت کر دیے تھے عید پر جانور زیادہ اور گاہک کم ہونے کی وجہ سے ریٹس ایسے گرے کہ بیوپاریوں نے اونے پونے میں ہی بیچنے میں عافیت سمجھی عید تک جانور خریدنے کی ریس لگی ہوئی تھی عید والے دن قصابوں کے نخرے آسمانوں کو چھو رہے تھے اصل قصاب کم اور موسمی پرندے زیادہ نظر آ رہے تھے پھر بھی بےشمار لوگ پہلے دن قربانی نہ دے سکے انھوں نے دوسرے دن قربانی دی کئی لوگ تو آرام سے جان بوجھ کر تیسرے دن کو ترجیح دیتے ہیں کئی لوگ ایسے بھی ہیں جو لگاتار تین دن قربانی کرتے ہیں قربانی کے موقع پر ہر طرف مقابلہ بازی کی فضا برقرار رہی پہلے جانور خریدنے کا مقابلہ تھا پھر جانور ذبح کروانے کا معرکہ تھا پھر گوشت سٹور کرنے کا مقابلہ تھا اور آخری مقابلہ گوشت خوری کا تھا کئی لوگ تو اتنے بےصبرے تھے کہ انھوں نے پورے سال کی کسر پہلے دن ہی نکالنے کی کوشش کی اور اس مقابلہ بازی میں بیمار ہو کر ہسپتال جا پہنچے شدید گرمی کے موسم میں بسیار خوری کے سبب ہسپتالوں میں گیسٹرو پیٹ درد بلڈ پریشر کے ہزاروں مریض ہسپتال لائے گئے ہسپتالوں کی ایمرجنسیاں مریضوں سے اس قدر بھری ہوئی تھیں جیسے کوئی وبا پھیل گئی ہو دراصل ہر چیز اعتدال میں ہی صیح رہتی ہے جب اعتدال سے انتہا کی طرف کوئی جاتا ہے تو اس کے سائیڈ افیکٹس ہوتے ہیں یہی حال بسیار خوروں کا تھا ایک اندازے کے مطابق صرف پنجاب میں 50سے 55 ہزار افراد عید کے دنوں میں بیمار ہو کر ہسپتالوں نجی کلینکس اور ڈاکٹروں کے پاس پہنچے اسی طرح گرمی میں باہر پھرنے والے بےشمار لوگ لو لگنے سے بھی بیمار ہو گئے ہمارا تو اب بھی یہی مشورہ ہے آپ نے جتنا گوشت سٹور کرنا تھا کر لیا اب آرام آرام سے کھائیں پانی کا استعمال زیادہ کریں دہی کھائیں اور کھانا اتنا کھائیں جتنا آسانی سے ہضم کر لیں ابھی بھی کوشش کریں جو گوشت سٹور کیا ہوا ہے وہ ان غریبوں تک پہنچائیں جنھوں نے قربانی نہیں کی اور جو زیادہ حقدار ہیں یقین کریں ان غرباء کو دیا ہوا گوشت قیامت تک سٹور ہو جائے گا اور خراب بھی نہیں ہو گا۔
عیدالاضحی ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ 4 ﮐﮭﺮﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﻩ ﮐﺎ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﻫﻮتا ہے، ﺗﻘﺮﯾﺒﺄ 23 ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﻗصائی ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﻤﺎتے ہیں۔ 3 ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﻩ ﭼﺎﺭﮮ ﮐﮯ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ والے ﮐﻤﺎتے ہیں۔ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﻋﯿﺪ ﭘﺮ ﻫﻮتا ہے۔ #ﻧﺘﯿجہ : ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ملتی ہے ﮐﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﭼﺎﺭﻩ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻫﻮتا ہے. ﺩیہاﺗﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻗﯿﻤﺖ ملتی ہے۔ اربوں روپے ﮔﺎﮌﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻻﻧﮯ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍلے کماتے ہیں۔ ﺑﻌﺪ ﺍﺯﺍﮞ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ لیے مہنگا ﮔﻮﺷﺖ ﻣﻔﺖ ﻣﯿﮟ ملتا ہے ,ﮐﮭﺎﻟﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﺳﻮ ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻫﻮتی ﻫﯿﮟ ,ﭼﻤﮍﮮ ﮐﯽ ﻓﯿﮑﭩﺮﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﺎﻡ ملتا ہے, یہ ﺳﺐ ﭘﯿسہ ﺟﺲ ﺟﺲ ﻧﮯ ﮐﻤﺎﯾﺎ ﻫﮯ ﻭﻩ ﺍﭘﻨﯽ ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﭘﺮ ﺟﺐ ﺧﺮﭺ ﮐﺮتے ہیں ﺗﻮ نا ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﮐﮭﺮﺏ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﺩﻭﺑﺎﺭﻩ ﻫﻮتا ہے … یہ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﻏﺮﯾﺐ ﮐﻮ ﺻﺮﻑ ﮔﻮﺷﺖ نہیں ﮐﮭﻼﺗﯽ , ﺑﻠکہ ﺁﺋﻨﺪﻩ ﺳﺎﺭﺍ ﺳﺎﻝ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺪﻭﺑﺴﺖ ﻫﻮﺗﺎ ﻫﮯ ,ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﮐﻮٸی ﻣﻠﮏ ﮐﺮﻭﮌﻭﮞ ﺍﺭﺑﻮﮞ ﺭﻭﭘﮯ ﺍﻣﯿﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﭨﯿﮑﺲ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﭘﯿسہ ﻏریبوﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻧﭩﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﮮ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﻓﺎﺋﺪﻩ نہیں ہوتا ﺟﺘﻨﺎ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺍﯾﮏ ﺣﮑﻢ ﮐﻮ ﻣﺎﻧﻨﮯ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﻓﺎﺋﺪﻩ ﻫﻮﺗﺎ ﻫﮯ ,ﺍﮐﻨﺎﻣﮑﺲ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﺮﮐﻮﻟﯿﺸﻦ ﺁﻑ ﻭﯾﻠﺘﮫ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﭼﮑﺮ ﺷﺮﻭﻉ ﻫﻮﺗﺎ ﻫﮯ کہ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺣﺴﺎﺏ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﻋﻘﻞ ﺩﻧﮓ ﺭﻩ جاتی ہے۔