حال ہی میں روسی خبر رساں ایجنسی “تاس” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، معروف امریکی ماہرِ معیشت جیفری ساکس نے یورپی یونین (EU) کی بقا پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کا انہدام ایک ممکنہ صورت ہے کیونکہ یہ بنیادی طور پر نازک (کمزور) ڈھانچے پر قائم ہے۔
ساکس نے یورپ کی “تعمیر نو” (renovation) پر زور دیا، اور کہا کہ یورپی یونین کو مزید مضبوط اور متحد بنانے کی ضرورت ہے، لیکن اگر اصلاحات نہ کی گئیں تو اس کے ٹوٹنے کا امکان موجود ہے۔
انہوں نے خاص طور پر یوکرین تنازع پر یورپی یونین کے اندرونی اختلافات کی نشاندہی کی۔ مثال کے طور پر، ہنگری نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اور یورپی یونین کی پالیسیوں پر تنقید کی ہے۔ اس مخالفت کی وجہ سے EU میں ایسے اقدامات پر غور ہو رہا ہے جیسے کہ ہنگری کو ووٹنگ کے حق سے محروم کرنا یا اسے فیصلہ سازی کے عمل سے نکال دینا۔ یہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ یورپی یونین کو اپنے رکن ممالک کے درمیان اتحاد قائم رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ساکس نے یورپی قیادت اور بیوروکریسی پر عوامی عدم اعتماد کی بھی نشاندہی کی۔ ان کے مطابق، فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر جیسے رہنماؤں کی مقبولیت کم ہو چکی ہے، اور عوامی ناپسندیدگی اور غیر مقبول پالیسیوں کی وجہ سے EU کے اتحاد کو مزید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔