270

بلجیم کے دارلحکومت برسلز میں یورپین پاکستانی رائٹرز کانفرنس

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 14.0px Helvetica; -webkit-text-stroke: #000000; min-height: 17.0px}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 14.0px Helvetica; -webkit-text-stroke: #000000}
span.s1 {font-kerning: none}

سٹاک ہوم (عارف کسانہ؍ ) یورپ میں اردو ادب اور صحافت کے فروغ کے لئے اہل قلم اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے ۔ نوجوان نسل کا اردو زبان کے ساتھ مضبوط تعلق پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ یورپ میں اردو صحافت اور ادب کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ صحافیوں کی تربیت کے لئے تربیتی ورکشاپ منعقد کی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے پاکستان پریس کلب بیلجیم کے زیر اہتمام یورپ میں مقیم پاکستانی ادیبوں اور صحافیوں کی کانفرس میں شرکاء نے کیا۔ یورپین پریس کلب برسلز میں ہونے والی اس کانفرس میں برطانیہ، ناروے، سویڈن، ہالینڈ، بیلجیم، فرانس، جرمنی اور دیگر یورپی ممالک سے ادیب، شاعر اور صحافی شریک ہوئے۔

 پاکستان پریس کلب بیلجیم کے صدر عمران ثاقب چوہدری اور جنرل سیکریٹری محمد ندیم بٹ نے مقامی صحافیوں کے ہمراہ شرکاء کا استقبال کیا۔ کشمیر کونسل یورپ کے صدر سید علی رضا بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پاکستانی مصنفین کی یہ کانفرس کی تین نشستوں میں منعقد ہوئی۔ کانفرس کا باقاعدہ آغاز مقامی پریس کلب کے جنرل سیکریٹری محمد ندیم بٹ کی تلاوت قرآن حکیم سے ہوا۔پاکستان پریس کلب بیلجیم کے صدر عمران ثاقب چوہدری نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ امر باعث مسرت ہے کہ یورپ میں اس نوعیت کی یہ پہلی کانفرس کا انعقاد ہورہاہے جس سے اردو صحافت اور ادب کو فروغ حاصل ہوگا۔ پہلی نشست یورپ میں اردو صحافت کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے اہل قلم نے کہا کہ صحافت کے معیار کو ہر قیمت پر برقرار رکھنا ہوگا ۔ صحافت کے زریں اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے فرائض ادا کر تے رہیں گے۔
 صحافتی اصولوں سے نابلد ایسے لوگ بھی اس شعبہ میں داخل ہوگئے جو مسائل پیدا کررہے ہیں۔ اخبارات اور میڈیا مالکان کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا۔ اس نشست میں اظہار خیال کرنے والوں میں خالد حمید فاروقی ، رائو مستجاب احمد، سید احمد نظامی، شیراز راج، چوہدری عمران ثاقب، محمد ندیم بٹ، سید سبطین رضا، عارف محمود کسانہ، رضا سید، عرفان آفتاب، عاطف توقیر، سید اقبال حیدر، سید ظہیرانور، سید اعجاز سیفی، منصور عالم ، عندلیب حیدر،ناصرہ خان اور دیگر شامل تھے۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جلد ہی صحافیوں کی تربیت اور جدید ذرائع ابلاغ سے آگاہی کے لئے تربیتی ورکشاپ منعقد کی جائے گی۔ دوسری نشست کانفرس شریک مصنفین کی کتابوں کی رونمائی پر مشتمل تھی جس میں ادیبوں نے اپنی کتابوں کا تعارف پیش کیا۔ اس نشست کی مہمان خصوصی بیلجیم کی سوشلسٹ پارٹی کی رہنما کیھترین مورو تھیں ۔
پریس کلب میں کانفرس میں شریک مصنفین کی کتابوں کی نمائش بھی کی گئی۔ جن مصنفین نے اپنی کتابوں کا تعارف پیش کیا ان میں سید احمد نظامی، عارف محمود کسانہ، سرور غزالی، عشرت معین سیما، سید اقبال حیدر، ثمن شاہ ، طاہر عظیم، سیدہ سلطانہ، نغمانہ کنول شیخ، فاروق خالد اور دیگر شامل تھے۔ جبکہ سید کاشف رضا، مجاہد حسین، ناصر ناکا گاوا اور کچھ دیگر ادیبوں کی کتابیں بھی نمائش میں رکھی گئی تھیں۔ کانفرس کی تیسری نشست مشاعرہ پر مشتمل تھی جس صدارت سید اقبال حیدر نے کی جبکہ مہمان خصوصی طاہر عدیم تھے۔ نظامت کے فرائض محمد ندیم بٹ اور ثمن شاہ نے بہت احسن انداز میں انجام دیئے۔ شعراء جن میں منظر جہانگیر، عدیل شاکر، کوثر خان، سبطین شاہ، سرور غزالی، ثمن شاہ، عشرت معین ظہیر، نغمانہ کنول، انور ظہیر عاطف توقیر، اقبال حیدر ، ندیم بٹ، چوہدری عمران ثاقب اورطاہر عدیم نے اپنا پنا کلام پیش کرکے شرکاء سے خوب داد تحسین وصول کی۔ جرمنی سے تشریف لائی ہوئی شاعرہ طاہرہ رباب نے جب ترنم کے ساتھ اپنا کلام پیش کیا تو ہر کوئی داد دینے پر مجبور ہوگیا۔ استاد اسد قزلباش نے سرود کے روایتی ساز اور اپنے ساتھی کی ڈفلی سے ہم آہنگ ہوکر دھنیں فضا میں بکھیر کر بھر پور داد حاصل کی۔ کانفرس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یورپ کی سطح پر پاکستانی مصنفین اور صحافیوں کی تنظیم قائم کی جائے گی جواردو ادب و صحافت کے فروغ میں اہم کرادر ادا کرے گی۔ 


اپنا تبصرہ بھیجیں