325

اگر آپ سویڈن کا دفاع نہیں کرنا چاہتے تو سویڈن کے شہری نہ بنیں، سویڈش وزیر اعظم الف کرسٹرسن

سویڈن میں ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے کہا کہ ہر وہ شخص جو سویڈن کا شہری بننا چاہتا ہے اسے غور کرنا چاہیے کہ ملک کے لیے اپنی جان قربان کرنے کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ کنزرویٹو مودریت پارٹی کے رہنما کرسٹرسن نے پیر کو سالانہ فوک اوچ فارسوار دفاعی کانفرنس میں اپنی تقریر میں شہریت کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے سامعین کو بتایا کہ، یوکرین نے ہمیں سکھایا ہے کہ جنگ میں ایک ملک کا سب سے اہم وسیلہ اسکی اپنی عوام کی دفاع کی مشترکہ خواہش ہوتی ہے، لہذا ہمیں بھی سویڈش شہریت کے ساتھ آنے والی توقعات پر بات کرنا شروع کر دینا چاہیے، کیونکہ یہ ملک سویڈن ہماری اقدار اور ہمارے طرز زندگی کا دفاع کرتا ہے، اسکی شہریت صرف ایک سفری دستاویز نہیں ہے بلکہ وقت پڑنے پر ہتھیار ہاتھ میں پکڑ کر اپنی جان کی قربانی دینے سے دریغ نہ کرنا بھی سویڈش شہریت کا حصہ ہے۔

ان کی تقریر ایک دن بعد آئی جب سول ڈیفنس کے وزیر کارل-آسکر بوہلن نے ایک ہلچل مچا دی جب انہوں نے کانفرنس میں کہا کہ “سویڈن میں جنگ ہو سکتی ہے”، جس کا مطلب ہے کہ ملک کی دو صدیوں پر محیط امن کوششیں اسے جنگ سے محفوظ نہیں رکھ سکی ہیں، تقریر کے بعد ایک پریس میٹنگ میں کرسٹرسن نے اپنے تبصروں کی کچھ اس طرح وضاحت کی، کہ جب آپ سویڈش شہری بن جاتے ہیں تو یہ کوئی چھوٹا رسمی معاملہ نہیں ہوتا ہے، بلکہ یہ ایک بہت بڑی چیز ہے۔ آپ ایک ایسے ملک کے ساتھ وفاداری کا رشتہ بناتے ہیں جس کا بالآخر مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کو فوجی خدمات انجام دینے اور اس ملک کا دفاع کرنے کے قابل ہونا چاہیے، “آپ سویڈن کی جمہوریت، ہماری آزادی اور ہماری حکمرانی کا دفاع کرتے ہیں۔ اگر آپ ایسا نہیں کرنا چاہتے تو آپ کو سویڈن کا شہری نہیں ہونا چاہیے،‘‘ اس کے بعد ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سویڈن کے پیدائشی شہریوں اور باہر سے آ کر شہری بننے والوں کے درمیان ملک کے دفاع کیلئے کیا فرق دیکھتے ہیں، توانہوں نے کہا کہ، میرا قطعی نقطہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگوں کیلئے شاید سویڈش پاسپورٹ دنیا میں آسانی سے گھومنے اور سویڈن سے قونصلر تحفظ حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، ایسی سوچ کے حاملوگوں کو یہ سوچنا چاہئیے کہ اس ملک کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار رہنے کا کیا مطلب ہے جس کے آپ شہری ہیں،‘‘

سویڈن کی نام نہاد “مکمل دفاع” کی حکمت عملی دراصل ملک میں رہنے والے ہر فرد پر لاگو ہوتی ہے، چاہے وہ شہری ہوں یا نہیں۔ اس میں فوجی اور سول دفاع دونوں شامل ہیں، حالانکہ غیر شہریوں سے توقع کی جائے گی کہ وہ سابقہ کے بجائے مؤخر الذکر کے ساتھ مدد کریں گے۔

کل دفاع، ایک تاریخی نظریہ جو 2015 میں روس کے کریمیا کے الحاق کے بعد واپس لایا گیا تھا، اس کا مطلب ہے کہ سویڈن میں ہر بالغ شہری سمیت تمام سرکاری ایجنسیاں، میونسپلٹی، رضاکارانہ تنظیمیں، علاقائی کونسلیں، کاروبار، یونینز اور مذہبی گروہ، حملے کی صورت میں ملک کے دفاع کے لیے برابر کے ذمہ دار ہیں، چاہے وہ مسلح افواج کے رکن ہوں یا نہ ہوں۔

سویڈن میں دوہری شہریت کے حامل لوگ فوجی خدمات کے اہل ہیں، لیکن اگر انہوں نے پہلے کسی دوسرے ملک میں فوجی خدمات انجام دی ہوں تو وہ نہیں لڑسکتے، تاہم دوہری شہریت والوں کو اس صورت میں لڑائی میں استعمال نہیں کیا جا سکتا اگر سویڈن اور دوسرے ملک کے درمیان تنازع شروع ہو جائے جس کے وہ بھی شہری ہیں۔

جب 2022 میں دی لوکل نے ہمارے قارئین سے پوچھا کہ وہ سویڈن میں سیکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں، تو تقریباً تین چوتھائیوں نے کہا کہ وہ مسلح تصادم کی صورت میں سویڈن کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔