232

نبی ﷺ اور حضرت عائشہؓ کا ایک اہم واقعہ۔

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں آنحضرتؐ کے ساتھ سفر میں نکلی، میں (ان دنوں) ہلکے بدن کی تھی.

جب ایک جگہ ٹھہراؤ کیا تو آپؐ نے صحابہؓ سے فرمایا کہ دوڑ کے مقابلے کے لیے آگے بڑھو. پھر مجھ سے فرمایا: ’’اے عائشہؓ آؤ دوڑ لگائیں اور دیکھتے ہیں کون جیتتا ہے۔ چنانچہ آپؐ نے میرے ساتھ دوڑ لگائی تو میں آگے نکل گئی‘‘۔

پھر ایک دفعی ہم دوسرے سفر پر نکلے مگر اس دفعہ میرا بدن بھاری ہو گیاتھا، آنحضرتؐ نے ایک جگہ ٹھہراؤ کیا تو صحابہؓ سے فرمایا آگے بڑھو! پھر مجھ سے فرمایا:

’’عائشہؓ آؤ میں تم سے دوڑ میں بازی لگاؤں‘‘ آنحضرتؐ نے میرے ساتھ دوڑ لگائی تو آپؐ جیت گئے اور آگے نکل گئے۔ آپؐ نے میرے کندھے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: ’’یہ پہلے کا بدلہ ہے‘‘۔

یہ واقعہ اپنی ازواج کے ساتھ آنحضرتؐ کے حسن معاشرت کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔

رسول اللہؐ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی عورت کو ایسے کلمات کہتا ہے جس سے وہ خوش رہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن غم سے اس کو نجات دیتا ہے اور ہر کلمہ پر 700 برس کی عبادت کا ثواب اس کے اعمال نامہ میں لکھا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں