272

سعودی عرب میں بے رحم ڈاکٹروں نے حاملہ عورت کو تنہا چھوڑ دیا جبکہ خاوند نے خود ہی ڈیلیوری میں مدد کی۔

مکہ سعودی عرب میں ایک شخص جس نے اپنی بیوی کی ڈیلیوری میں خود ہی مدد کر کے بچی پیدا کی اور باوجود چیخنےچلانے کےکوئی ڈاکٹر یا نرس اسکی مدد کو نہ آئے اسے ہسپتال کی انتظامیہ نے 3500 ریال کا میڈیکل بل جمع کروانے کا کہا ہے۔ ہسپتال نے آدمی کو برتھ سرٹیفکیٹ دینے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ اس نے نارمل چائلڈ ڈیلیوری کی فیس نہیں جمع کروائی جبکہ ہسپتال کے عملے نے اسکی ڈیلیوری میں کوئی مدد نہیں کی۔

 عورت درد کی شدت سے چلاتی رہی اور بے رحم ڈاکٹروں اور نرسوں نے اس کی کوئی مدد نہیں کی اور جب عورت کی حالت زیادہ خراب ہونے لگی تو خاوند نے خود ہی ڈیلیوری میں اپنی بیوی کی مدد کرنا شروع کر دی۔

ارب نیوز کے مطابق غیر ملکی شخص جسکی شناخت ظاہر نہیں کی گئی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی حاملہ بیوی اور دوسرے بچوں سمیت مکہ کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں ڈیلیوری کی غرض سے آیا جبکہ اسکی بیوی کو شدید درد زہ شروع ہوئی ہوئیں تھیں۔ ہسپتال میں آتے ساتھ ہی اس شخص کو 1700 ریال کا میڈیکل بل تھما دیا گیا جو کہ ٹیسٹوں کی فیس کا تھا اور جس میں سرجری کی فیس بھی شامل تھی۔ آدمی نے بل جمع کروا دیا اور ڈاکٹر نے ابتدائی چیک اپ کے بعد بتایا کہ ڈیلیوری نارمل ہوگی۔ تھوڑی دیر بعد ایک اور ڈاکٹر آیا اور اس نے کہا کہ ڈیلیوری آپریشن کے ساتھ ہوگی۔

خاوند کے پوچھنے پر کہ پہلے ڈاکٹر نے تو نارمل ڈیلیوری کا کہا تھا اب کیوں آپریشن کے ساتھ ہو گی تو دوسرے ڈاکٹر نے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا اور چلا گیا اور اس کے بعد کوئی بھی ان کی مدد کو نہ آیا۔ عورت چیختی رہی چلاتی رہی مگر کسی کی کوئی انسانیت نہ جاگی اور کسی کو بھی ان پر رحم نہ آیا۔
آدمی کا کہنا ہے کہ جب کوئی بھی مدد کو نہ آیا اور اسکی بیوی کی حالت غیر ہونے لگی تو اس نے خود ہی اپنی بیوی کی ڈیلیوری میں اسکی مدد کرنا شروع کر دی جبکہ اسکے دوسرے بچے پاس کھڑے روتے رہے۔ ڈیلیوری کے بعد آدمی آونچی آونچی چیختا رہا کہ کوئی نرس بچی کی ناف کاٹنے میں اسکی مدد کر دے مگر کسی نرس نے بھی کوئی مدد نہ کی۔

دوسرے دن جب آدمی پیدائش کا سرٹیفیکیٹ لینے آیا تو ہسپتال انتظامیہ نے اسے 3500 ریال جمع کروانے کا کہا جو کہ اس ہسپتال میں نارمل ڈیلیوری کی فیس ہے۔ آدمی نے ہسپتال کے ڈائریکٹر کو شکایت کی اور تین دن کے بعد اس نے بھی 3500 ریال جمع کروانے کا حکم دیا۔ اب آدمی نے مکہ میں وزارت صحت کو شکایت جمع کروائی ہوئی ہے کہ اسکے خاندان کو اس طبعی اور نفسیاتی نقصان کا ازالہ کیا جائے جو انہیں ہسپتال میں آٹھانا پڑا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں