277

اخوت کا سفر۔ Journey of Akhuwat

   سٹاک ہوم (عارف کسانہ سے) ۔ سرزمین پاکستان سے غربت اور جہالت کے اندھیروں کو ختم کرنے کی جو کوشش ایک فرد نے شروع کی تھی وہ اب پورے ملک میں پھیل گئی ہے اور اس سے سترہ لاکھ سے زائد افراد فائدہ اٹھا کر باعزت اور خوشحال زندگی بسر کررہے ہیں۔ قرض حسنہ کے دنیا میں سب سے بڑے اس ادارے  کی نہ صرف عالمی سطح پر پذیرائی ہورہی ہے بلکہ ہاروڈ، کیمرج اور آکسفورڈ جیسی دنیا کی صف اول کی جامعات کے ماہرین اس میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ فرد واحد سے شروع ہونے والی یہ تحریک پاکستان ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے چار سو زائد شہروں میں پھیل چکی ہے۔ یہ اخوت بینک کی داستان ہے جس کے بانی ڈاکٹر محمد امجد نے اپنے سٹاک ہوم کے دورہ کے دوران انہوں نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے یہ تفصیلات بتائیں۔

 وہ سی ایس پی آفیسر تھے اور انہوں نے  ڈی ایم جی کی اہم اور پر کشش ملازمت چھوڑ کر خدمت خلق کا راستہ اپنایا۔ انہوں نے بتایا کہ دس ہزار قرض حسنہ سے شروع ہونے والا سفر اب سینتیس ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ غریب عوام کو بغیر کسی سفارش اور ضمانت کے بلا سود قرض حسنہ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا اس کی بدولت لاکھوں لوگ اب اپنا کاروبار کررہے ہیں اور لوگ قرض واپس بھی کردیتے ہیں۔ غربت کے اندھیرے دور کرنے کے ساتھ ساتھ وہ جہالت کی اندھیرے دور کرنے کے لئے اخوت یونیورسٹی قائم کررہے ہیں جس میں غریب طلبہ نہ صرف مفت تعلیم حاصل کریں گے بلکہ انہیں قیام و طعام کی بھی سہولت ملے گی۔ اس کار خیر میں ہر کوئی خصہ لے سکتا ہے اور ایک ہزار روپے سے یونیورسٹی میں ایک اینٹ لگا سکتا ہے۔ دنیا بھر میں کہیں سے بھی آن لائن عطیات اس ویب لنک پر جا کر
 http://www.akhuwat.org.pk/how_to_donate.asp
اپنے عطیات دے کر اس کار خیر میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے ایک اور اہم منصوبہ بتایا جو شائد پاکستان میں اپنی نوعیت کا واحد منصوبہ ہو اور وہ خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود ، انہیں ملازمتیں فراہم کرنے اور وظائف دینے سے متعلق ہے۔ انہیں نے بتایا کہ معاشرہ کے ان ٹھکرائے ہوئے لوگوں کو باعزت مقام دینے کے لئے اخوت کام کررہی ہے اور بہت سے خواجہ سرا اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ استعمال شدہ کپڑوں کو مرمت اور دھلائی بعد مستحق لوگوں میں مفت تقسیم کیا جارہا ہے جس سے غرین عوام کو بہت فائدہ پہنچ رہا ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے بتایا کہ اب حکومت پنجاب اور وفاقی حکموت بھی ان سے تعاون رکرہی ہے اور مستقبل قریب میں فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں اور اضافہ ہوگا۔ انہوں نے اپنے سویڈن اور ڈنمارک کے حالیہ دورہ کے تاثرات بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں بہت امید ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستان اس نیکی اور فلاح کے کام میں بھر پور حصہ لیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں