ہندوستان پر قابض برطانوی حکومت کے دور میں سر مورٹیمر ڈیورنڈ کی رہنمائی میں قائم کمیشن نے سن 1893 میں برطانوی ہند اور افغانستان کی سرحد کا تعین کیا تھا اور انہی کے نام کی مناسبت سے اس سرحد کا نام ڈیورنڈ لائن رکھا گیا تھا۔ یہ سرحد تقریباً 2600 کلو میٹر طویل ہے جس کا تقریباً 1229کلومیٹر حصہ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا جب کہ 1371 کلومیٹر حصہ صوبہ بلوچستان کے ساتھ لگتا ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا کے ساتھ متصل افغان سرحد کی لمبائی 1229کلومیٹر ہے، جس میں 493کلومیٹر ضلع چترال کے ساتھ لگتی ہے جس میں 471کلومیٹر حصہ انتہائی بلندی پرواقع ہے۔ پاک افغان سرحد کی لمبائی ضلع دیر میں 39 کلومیٹر، ضلع باجوڑ میں 50کلومیٹر، ضلع مہمند میں 69کلومیٹر، ضلع خیبر میں 111کلومیٹر، ضلع کرم میں 191 کلومیٹر، شمالی وزیرستان میں 183کلومیٹراور جنوبی وزیرستان کے ساتھ 94 کلومیٹر ہے۔
پاکستانی فوج کی گیارہویں کور صوبہ خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ پاکستان افغانستان سرحد کے آدھے حصے کی سیکیورٹی کی ذمے دار بھی ہے، جبکہ بارہویں کور جسے جنوبی کور یا کوئٹہ کور بھی کہا جاتا ہے صوبہ بلوچستان کی سیکورٹی کے ساتھ ساتھ پاک افغان اور پاک ایران سرحد کی سیکیورٹی کی بھی ذمہ دار ہے۔
پاکستانی فوجی ذرائع کے مطابق اب تک پاک افغان سرحد پرباڑ لگانے کے منصوبے پر تقریباً 50 کروڑ ڈالرز سے زیادہ خرچ ہو چکے ہیں، اس منصوبے پر سرحد کی نگرانی کے لیے سینکڑوں چھوٹے چھوٹے قلعوں اور چوکیوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ جدید ریڈار سسٹم کی تنصیب بھی کی گئی ہے تاکہ پاک افغان سرحد کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنایا جاسکے۔ سرحد پر لگائی جانے والی کانٹے دار تاروں سے بنائی گئی باڑ پاکستان کی جانب سے 11 فٹ اونچی ہے جب کہ افغانستان کی جانب سے اس کی اونچائی 13 فٹ ہے۔ ان دونوں باڑوں کے درمیان 6 فٹ کے فاصلے میں خار دار تاروں کا جال ڈال دیا گیا ہے۔ پاک افغان سرحد پر کانٹے دار تاروں کے علاوہ صوبہ بلوچستان کے ساتھ 1371 کلومیٹر لمبی سرحد پر فرنٹیئر کور نے 11 فٹ گہر ی اور 14 فٹ چوڑی خندقیں بھی کھودی ہوئی ہیں، تاکہ کانٹے دار تاروں کا حصار کراس کرنے کے باوجود بھی کوئی شخص آسانی سے پاکستانی حدود میں داخل نہ ہوسکے۔