302

انڈین مقبوضہ کشمیر میں فوجیوں کی خودکشیوں میں اضافہ

بھارت کےزیرِانتظام کشمیرمیں تعینات سیکیورٹی فورسزمیں خودکشی اوراپنےہی ساتھیوں کوقتل کرنےکارجحان بڑھ رہا ہے۔ محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق رواں سال اب تک 21 سیکیورٹی اہلکار خود کشی کر چکے ہیں۔ جب کہ 6 سیکیورٹی اہلکار اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔ ایک تازہ واقعے میں بھارت کی فوج کے ایک سپاہی جگجیت سنگھ نے وسطی ضلع گاندربل میں واقع فوجی کیمپ میں خود کشی کی ہے۔ اس واقعے سے دو دن قبل ایک 22 سالہ فوجی رکشت کمار نے سرحدی ضلع بارہ مولہ میں سروس رائفل سے خود کو گولی مارکر خود کشی کی تھی۔

 گزشتہ برس 19 اہلکاروں نے خود کشی کی تھی، جبکہ 3  سیکیورٹی  اہلکار اپنے  ہی  ساتھیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے تھے۔ ذہنی دباؤمیں انتہائی قدم اٹھانےکی وجوہات  ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ خود کشیوں اور اپنے ہی ساتھیوں کو مارنے کے اقدامات ذہنی دباؤ میں آ کر کیے جاتے ہیں۔ کیوں کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں سے جاری شورش کو دبانے کے لیے تعینات یہ اہلکار ناموافق صورت حال میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں میں مایوسی کی سطح اس وقت بڑھ جاتی ہے جب انہیں گھر جانے کے لیے چھٹی دینے سے انکار کیا جاتا ہے۔

ماہر نفسیات ڈاکٹر عبد الوحید خان کہتے ہیں کہ کشمیر میں کئی برسوں سے کشیدگی جاری ہے، اس کے نتیجے میں عام لوگوں کے مقابلے میں سیکیورٹی دستوں میں ٹراما یا صدمے کی کیفیت زیادہ پائی جاتی ہے، سیکیورٹی اہلکار جب کسی آپریشن میں حصہ لینے یا کہیں پر ڈیوٹی انجام دینے سے پہلے ‘بلٹ پروف جیکٹ’ پہن لیتے ہیں۔ تو اسی وقت ان میں یہ احساس شدت کے ساتھ پیدا ہو جاتا ہے کہ وہ ایک خطرناک صورت حال سے گزرنے والے ہیں، جب یہ صورتِ حال ایک سپاہی کے ذہن پر دباؤ کو ایک ناقابلِ برداشت حد تک لے جاتی ہے تو وہ اپنا غصہ اپنے آپ پر یا پھر اپنے کسی ساتھی پر اتار لیتا ہے، ایسا کرنا اس کے لیے آسان ہے کیوں کہ وہ پہلے ہی مسلح ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں