بھارتی مصنف آر، ڈی پردھان نے اپنی کتاب ’1965 وار-دی ان سائیڈ اسٹوری‘ میں جنگ ستمبر کی تفصیلی روداد لکھی ہے۔ اس کتاب کے باب نمبر 8 میں ’گھبراہٹ اور بزدلی‘کے عنوان سے 65 کی جنگ میں لاہور سیکٹر میں کمانڈ کرنے والے میجر جنرل نرنجن پرساد کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔پردھان نے اپنی کتاب میں ایک عجیب و غریب واقعہ درج کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ’1965ءکی جنگ میں میجر جنرل نرنجن پرساد واہگہ سیکٹر پر جی او سی تھے۔ لاہور پر حملے کے دوران جب بھارتی فوج پر جوابی حملہ ہوا تو نرنجن پرساد میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہرنجش سنگھ کو اطلاع ملی تو وہ موقع پر پہنچے۔ فوجی ٹرک اور گاڑیاں جل رہی تھیں۔ گاڑیوں کے انجن اسٹارٹ تھے مگر انکے ڈرائیور غائب تھے۔نرنجن پرساد کور کمانڈر کو دیکھ کر گنے کے کھیت سے باہر نکل کر دوڑتے ہوئے آئے مگر اُن کے سر پر ٹوپی نہیں تھی انہوں نے اپنے تمام بیجز اُتارے ہوئے تھے اور بوٹ مٹی کیچڑ سے اٹے پڑے تھے۔ کورکمانڈر نے پرساد کو دیکھ کر کہا تم جی او سی ہو یا قلی‘ اس سوال کا نرنجن پرساد کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔
442
پینسٹھ کی جنگ میں بھارتی ہار بھارتی مصنف کی زبانی
ڈاکٹر پردھان اور ہربخش سنگھ دونوں وہ بھارتی ہیں جنہوں نے 65ء کی جنگ میں حصہ لیا تھا۔ پردھان ایک سویلین تھے جو اس وقت کےبھارتی وزیر دفاع ’وائی بی چاون ‘ کے ساتھ کام کرتے تھے جبکہ جنرل ہربخش سنگھ فرنٹ لائن پر اپنی فوجوں کی کمان کر رہے تھے۔دونوں نے اپنے ذاتی مشاہدے کی بنا پر کتابیں لکھی ہیں جن میں تفصیل سے ذکر ہے کہ جنگ کا آغاز کیسے ہوا، دوران جنگ کیا ہوا اور ستمبر میں اسکا اختتام کس طرح ہوا۔ اس کے علاوہ بھارتی فوجی ڈویژن کمانڈنگ آفیسر کے بارے میں بزدلی کی کئی داستانیں رقم ہیں۔65ء کی جنگ میں پاک فوج کے تابڑ توڑ حملوں نےبھارتی فوجیوں کو اتنا خوفزدہ کر دیا تھا کے وہ کئی اہم دستاویزات چھوڑ کر میدان جنگ سے بھا گ نکلے۔ ہربخش سنگھ تفصیل سے بتاتے ہیں کہ 65ء کی جنگ میں جو جنرل اچوچوگلی کنال پر موجود ڈویژن کی کمانڈ کر رہا تھا وہ گبھراہٹ میں اپنی جیپ، وائرلس سیٹ چلتی حالت میں اور بریف کیس چھوڑ گیا تھا جس میں حساس نوعیت کی دستاویزات تھیں۔ وہ دستاویزات دوران جنگ ہی ریڈیو پاکستان سے پڑھ کر سنائی گئیں۔ بھارتی جنرل جو جیپ چھوڑ کر بھاگ نکلا تھا اسے پاک فوج کے لاہور میوزیم میں رکھا گیا ہے۔لاہور جمخانہ میں شرا ب پینے کا اعلان کرنے والے ہربخش سنگھ نے ایک جگہ تحریر کیا کہ ایک بڑی جنگ دریائے بیاس کے مغرب میں بھارتی فوج کی مکمل تباہی کی شکل میں ختم ہو جائے گی اور دشمن فوجیں ( پاک فوج ) بلا مذاحمت دہلی کے دروازوں پر پہنچ جائیں گی۔
بھارتی وزیر دفاع وائے پی چاؤن نے اپنی ڈائری میں لکھا ہے کہ تمام محاذوں ہی پر 6ستمبر 1965 کا دن ہمارے لیے بہت کٹھن تھا، ہم پر حددرجہ خوفناک جوابی حملے کیے گئے۔چیف آف آرمی اسٹاف خود بھی بے یقینی کا شکار تھے۔ یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 17 دن تک جاری رہنے والی اس جنگ میں بھارت کی ایک لاکھ فوج کا پاکستان کی 60 ہزار فوج سے مقابلہ تھا، پاکستان ہر سال چھ ستمبر کو اس جنگ کی یاد میں یومِ دفاعِ پاکستان مناتا ہے۔