324

سٹاکھولم سویڈن میں پاکستانی سفارت خانے کے زیراہتمام محفل میلاد

سویڈن میں پاکستانیوں کی نمائندگی باقی ملکوں خاص طور پر عرب ملکوں اور ایران سے کم ھے اور پاکستانیوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے۔ ایسے میں سفیر پاکستان جناب طارق ضمیر صاحب ایک امید کی کرن بن کر ظاہر ہوئے ہیں اور وہ پاکستانیوں کو متحد کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ کشمیر کا مسئلہ ہو یا ہمارے پاکستانی اور اسلامی تہوار سفیر صاحب ہر جگہ تشریف لاتے ہیں اور بھرپور طریقے سے مناتے ہیں۔

ہماری خوش قسمتی ہے کہ جناب عارف کسانہ صاحب پاکستانیوں اور اردو بولنے والوں کو اپنے کالمز اور کتابوں کے ذریعے اکٹھے کئے ہوئے ہیں۔ جناب کسانہ صاحب ہر مہینے اپنے گھر پر ایک ادبی اور قرآنی نشست منعقد کرواتے ہیں اور کئی سال سے کروا رہے ہیں جہاں بڑے بڑے علم والے لوگ بھی حاضری دیتے ہیں اور نہ صرف حاضرین کو اسلامی اور ادبی باتیں بتاتے ہیں بلکہ فیس بک لائیو کے ذریعے دنیا کے طول عرض میں علم کی خوشبو کے موتی بکھیرتے ہیں۔ اللہ کسانہ صاحب کو ہمت دے کہ وہ یہ سب جاری رکھ سکیں اور اللہ انکے دنیا و آخرت میں درجات بلند فرمائے۔

گزشتہ دن ایسی ہی ایک محفل سٹاکھولم میں پاکستانی سفارت خانے میں منعقد ہوئی۔ تقریب کا عنوان تو عید میلادالنبی صلی اللہ وسلم تھا مگر چار تہوار چونکہ اکھٹے آ گئے تھے اس لیئے عیسی علیہ السلام کی پیدائش کا دن قائد اعظم کی پیدائش کا دن اور علامہ اقبال کی پیدائش کا دن ایک ساتھ منایا گیا۔

تقریب کے مہمان خصوصی سفیر پاکستان جناب طارق ضمیر صاحب تھے اور سٹیج سیکریٹری کا منصب جناب عارف کسانہ صاحب کے پاس تھا جنھوں نے بہت احسن طریقے سے حاضرین محفل کو آپنی علمی اسلامی اور ادبی باتوں سے متوجہ رکھا۔

تلاوت قرآن پاک کی سعادت جناب قدیر علی کے حصے میں آئی جنھوں نے قرآن پاک سے خاص طور پر وہ آیات تلاوت کیں جن میں نبی پاک صلی اللہ وسلم کی شان بیان کی گئی تھی اور جن میں اللہ اور رسول صلی اللہ وسلم سے بات کرنے کے آداب بیان کیے گئیے تھے۔

اسکے بعد جناب ڈاکٹر محسن سلیمی صاحب نے قصیدہ بردہ شریف پڑھا۔ ڈاکٹر صاحب نے پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے اور جناب کے ٹی ایچ یونیورسٹی میں اسٹنٹ پروفیسر کے منصب پر فائض ہیں۔ جناب محمد آصف اور کاشف فرخ صاحب نے نبی پاک صلی اللہ وسلم کی خدمت اقدس میں نعتیں پیش کیں۔

ایشین اردو سوسائٹی کے صدر جناب جمیل آحسن صاحب ایک دھیمے لہجے کیساتھ مدلل بات کرنے والے انسان ہیں اور اپنی گفتگو سے ہر سننے والے کا دل موہ لیتے ہیں آنہوں نے میلادالنبی صلی اللہ وسلم کی مناسبت سے شعائرانہ طریقے سے اپنی عقیدت کے پھول  نشاور کیے اور ساتھ ساتھ پاکستان میں ہوائی حادثے میں شہید ہونے والے مبلغ اور نعت خواں جناب جنید جمشید کے لیئے نظم پیش کی۔ آنکی یہ نظم اتنی دل کو لگی کہ قاریئین کے پڑھنے کے لیئے میں یہاں شئر کر رہا ہوں۔

آے جنید جمشید آے عالی وقار
تم ثنا خوان محمد صاحب لرزبیاں تھے
آیسا لگتا ھے کہ پاکستان کے آفراد سے
کوئی گہرا رابطہ تھا
ایک روحانی سلسلہ تھا
یوں آچانک اس جہاں سے
پردہ پوشی بھی ہے حکم آجل
موت قادر ھے مقرر آج آئے یا کہ کل
تم گئے دنیا سے گویا محفلیں ویراں ہوئیں
میں کبھی تم سے ملا ہوں اور نہ تم کو
پاس سے دیکھا ھے میں نے
پھر بھی یوں لگتا ھے جیسے میرا کوئی آپنا
آیسے بھیانک حادثے میں جاں سے گزر گیا ہو
واقعی تم آیک سچے پاکستانی فرد تھے
کتنی آنکھیں آشک بار ہیں اور سوگوار
اور تم فردوس کی وادی میں ہو
آے جنید جمشید آے عالی وقار

عیسی علیہ السلام کی پیدائش کے دن کی مناسبت سے کرسچین سپیکر جناب آیمونئیل عاتک صاحب کو مدھو کیا گیا تھا۔ عاتک صاحب نے پاکستان سے ایم اے عربی کیا ہوا ھے اور آنہوں نے نبی پاک صلی اللہ وسلم اور اسلام پر کئی کتابیں تحریر کیں ہیں اور آنہیں صدر پاکستان جناب ضیاالحق صاحب سے تمغئہ حسن کارکردگی بھی مل چکا ھے۔ جناب عاتک صاحب نے بہت اچھے طریقے سے محمد صلی اللہ وسلم کی شان بیان کی اور اپنی گفتگو میں ایک انگریز مصنف کی لکھی ہوئی کتابدنیا کی سو مشہور شخصیاتکا حوالہ دیا جس میں پہلے نمبر ہر محمد صلی اللہ وسلم کا نام مبارک آتا ھے۔

جناب عارف کسانہ صاحب نے بڑے مدلل اور با رعب طریقے سے نبی پاک صلی اللہ وسلم کی شان اقدس بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ نے بنی نوح انسان کی ہدایت کے لیئے پیغمبروں کا سلسلہ شروع کیا اور ایک پیغمبر جاتا تو لوگ اختلاف کرنا شروع ہو جاتے اور اللہ تعالی دوسرے پیغمبر سے پھر مسلمانوں کو متحد کر دیتے اور ساریے پیغمبر اللہ کی وحدانیت کا درس دیتے رہے اور اسی کی عبادت کرنے پر زور دیتے رہے یہاں تک کہ آخری نبی صلی اللہ وسلم دنیا میں تشریف لائے اور آنہوں نے اپنے سے پہلے تمام پغمبروں کی تصدیق کی اور اللہ تعالی کی طرف سے آخری احکامات قرآن کی شکل میں ہم تک پہنچائے جو قیامت تک کے مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔

تقریب میں مشہور عالم دین جناب علامہ ذاکر حسین صاحب نے اپنے دھیمے انداز میں نبی پاک صلی اللہ وسلم کی شان بیان کی اور صحابہ اکرام کی زندگی میں نبی پاک صلی اللہ وسلم کی وجہ سے جو تبدیلی آئی وہ ایک واقعے سے بیان کی جس میں کسی صحابی رسول کو ایک یہودی کی بہت ہی قیمتی انگوٹھی ملتی ھے اور وہ یہودی کے گھر اسے لوٹانے چلے جاتے ہیں اور انکا رویہ دیکھ کر یہودی مسلمان ہوجاتا ھے۔

تقریب کے آخر میں جناب سفیر پاکستان جناب طارق ضمیر صاحب نے اپنی تقریر کی جو کہ ہر لحاظ سے ایک مکمل تقریر تھی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں نبی پاک صلی اللہ وسلم کی شان بیان کی اور ساتھ ساتھ قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ کے ارشادات بیان کیے۔ آنہوں نے خاص طور پر ہمارے جھنڈے میں موجود سفید رنگ کا ذکر کیا جو کہ میلا ہو چکا ھے اور ہم سب نے مل کر دوبارہ قائد اعظم کے فرمان کے مطابق سفید کرنا ہے۔ آنہوں نے خاص طور پر کرسچین سپیکر ایمونیل عاتک صاحب جو اس سفید رنگ کی نمائندگی کر رہے تھے کا شکریہ ادا کیا۔

سفیر صاحب کی تقریر کی خاص بات یہ تھی کہ آنہوں نے ہمارے پاکستانی معاشرے میں موجود خامیوں کی اپنی ذات کو پہلے سامنے رکھ کر بات کی کہ ہم میں سے کسی کی دل آزاری بھی نہیں ہوئی اور ہم اپنی خامیاں سمجھ بھی گئے۔ سفیر صاحب کی یہ تقریر ظاہر کرتی ہے کہ وہ ایک بہت ہی منجھے ہوئے سفارت کار ہیں۔ اللہ انہیں لمبی زندگی دے اور اس بات کی مزید توفیق دے کہ وہ پاکستانیوں اور اسلام کی فلاح کے لئے کام کرتے رہیں۔

سٹاکھولم سویڈن میں پاکستانی سفارت خانے کے زیراہتمام محفل میلاد” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں