188

پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منتخب، ن لیگ میں ‘فارورڈ بلاک’ کی ابتدا

لاہور — پاکستان تحریکِ انصاف کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویر الٰہی ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے جمعرات کی صبح نئے اسپیکر کا چناؤ خفیہ رائے شماری کے ذریعے کیا۔

اسپیکر کے انتخاب کے لیے ہونے والے اسمبلی اجلاس کی صدارت سابق اسمبلی کے اسپیکر رانا محمد اقبال نے کی جنہوں نے انتخابی نتیجے کے اعلان کے بعد چوہدری پرویز الٰہی سے اسپیکر کا حلف لیا۔

اسپیکر کے انتخاب میں کل 348 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے 201 ووٹ حاصل کیے۔

ان کے مدِ مقابل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار چوہدری اقبال گجر تھے جنہیں 147 ووٹ ملے۔ ایک ووٹ مسترد ہوا۔

ووٹنگ کے دوران تحریکِ انصاف کی مخصوص نشست پر منتخب رکنِ اسمبلی اسمبلی شمسہ علی نے ووٹ دکھا کر کاسٹ کرنا چاہا۔ جس پر ن لیگی ارکان نے ہنگامہ کیا اور ‘ووٹ کو عزت دو’ کے نعرے لگائے۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے گزشتہ اسمبلی کے اسپیکر رانا محمد اقبال نے ووٹ دکھانے کے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے شمسہ علی کا ووٹ منسوخ کردیا۔

اسپیکر رانا اقبال کا کہنا تھا کہ ووٹ دکھانا امانت میں خیانت ہے اس لیے ووٹ کینسل کرنے کا حکم دیا ہے۔

نئے اسپیکر کی حلف برداری کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی۔

کیا مسلم لیگ (ن) میں فارورڈ بلاک بن گیا؟

پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے ارکان کی تعداد 162 ہے جب کہ اتحادی ملا کر ان کی تعداد 184 بنتی ہے۔

ایوان میں تحریکِ انصاف اور اس کے اتحادی جماعتوں کی کل تعداد 186 ہے۔ یوں مسلم لیگ کے امیدوار کو اسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے 15 ووٹ کم کاسٹ ہوئے۔

مسلم لیگ (ن) کو کم ووٹ ملنے پر کہا جا سکتا ہے کہ ن لیگ میں فارورڈ بلاک کا آغاز ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے جمعرات کو اسمبلی کے اجلاس سے قبل الزام لگایا تھا کہ تحریکِ انصاف ان کے ارکان کو خریدنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 ارکان پر مشتمل ہے۔ گزشتہ روز 354 ارکانِ اسمبلی نے حلف اٹھایا تھا جب کہ چھ ارکان مختلف وجوہات کی بنا پر حلف اٹھانے نہیں پہنچے تھے۔

اسمبلی کی 11 نشستیں تاحال خالی ہیں۔

چوہدری پرویز الٰہی اب اپنی نگرانی میں اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کرائیں گے۔

ڈپٹی اسپیکر کے لیے تحریکِ انصاف کے میر دوست مزاری کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے وارث کلو سے ہوگا۔

دریں اثنا پاکستان پیپلز پارٹی نے جمعرات کو پنجاب اسمبلی میں ہونے والے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔

پیپلز پارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت پنجاب اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے ن لیگ اور پی ٹی آئی، دونوں میں سے کسی کو ووٹ نہیں دے گی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے حسن مرتضیٰ نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور تحریکِ انصاف میں کوئی فرق نہیں ہے۔ دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور بیساکھیوں پر چلنے والی جماعتیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں