632

😜 مخمصہ کسے کہتے ہیں؟

ایک شاگرد اپنے استاد سے الجھ پڑا. اس کو مخمصے کا مطلب سمجھ نہیں آیا تھا. استاد نے کافی تشریح کی مگر شاگرد مطمئن نہ تھا، پھر استاد نے کہا کہ میں تم کو ایک واقعہ سناتا ہوں، شاید تمہیں اسے سن کر مخمصے کی سمجھ آجائے۔

اورنگ آباد میں اے او کلینک کے سامنے والی سڑک پر ایک باپ اور اس کا بیٹا موٹر سائیکل پر جارہے تھے ۔ ان کے آگے ایک ٹرک تھا جس میں فولادی چادریں لدی تھیں ۔ اچانک ٹرک سے ایک فولادی چادر اڑی اور سیدھی باپ بیٹے کی گردن پر آئی۔ دونوں کی گردن کٹ گئی ۔ لوگ بھاگم بھاگ دونوں دھڑ اور کٹے ہوئے سر لے کر ڈاکٹر محمد علی شاہ کے پاس پہنچے۔ ڈاکٹر شاہ نے سات گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد کٹے ہوئے دونوں سر دھڑوں سے جوڑ دیئے، دونوں زندہ بچ گئے۔


دو ماہ تک دونوں باپ بیٹا انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رہے. گھر والوں کو بھی ملنے کی اجازت نہیں تھی ۔ دو ماہ بعد وہ گھر آئے تو ایک ہنگامہ مچ گیا، باپ کا سر بیٹے کے دھڑ پر اور بیٹے کا سر باپ کے دھڑ سے لگ گیا تھا، شاگرد منہ کھولے بہت حیرت سے سن رہا تھا۔

گھر میں مسئلہ پیدا ہوگیا کہ اب بیٹے کی بیوی شوہر کے دھڑ کے ساتھ کمرے میں رہے یا شوہر کے سر کے ساتھ ؟ اگر وہ شوہر کے سر کے ساتھ رہتی ہے تو دھڑ تو سُسر کا ہے. اب کیا ہوگا، ادھر یہ مسئلہ کہ ماں اگر شوہر کے سر ساتھ رہے تو دھڑ بیٹے کا ہے۔ اگر شوہر کے دھڑ کے ساتھ رہے گی تو سر تو اس کے بیٹے کا ہے۔ گھر کی صورتحال انتہائی کشیدہ تھی۔ بیٹا اپنی بیوی کا ہاتھ تھامنا چاہے تو وہ نیک بخت کہتی کہ مجھے ابا جان کے ہاتھوں سے شرم آتی ہے۔ سٗسر اگر اپنی بیوی کے پاس اس لئے نہیں پھٹکتے کہ بیٹے کے دھڑ اور ماں یعنی ان کی بیوی میں ابدی حرمت ہے۔ کہیں موٹر سائیکل پر جانا ہو تو ایک پریشانی کہ بہو شوہر کے دھڑ کے ساتھ بیٹھے یا سُسر کے سر کے ساتھ؟ الغرض ان کی زندگی اجیرن ہوگئی، تمام معمولات ٹھپ ہو گئے۔

ایسے میں کسی نے مشورہ دیا کہ یوں کیا جائے کہ دونوں اپنی اپنی منکوحہ کو طلاق دے دیں اور از سرِ نو نکاح کریں تاکہ دھڑ حلال ہوجائیں”، شاگرد پوری توجہ سے سن رہا تھا اور بہت پریشان تھا کہ اب کیا ہوگا۔ تم اب بتاؤ کہ اگر لڑکے کی ماں طلاق لے تو کس سے لے؟ بیٹے کے دھڑ سے یا شوہر کے سر سے ؟ ادھر بہو کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے. شوہر کے سر سے طلاق لے یا سُسر کے دھڑ سے ؟ اب تم بتا کہ کیا کیا جائے؟۔

شاگرد بولا: استاد جی… میرا تو دماغ بند ہو گیا ہے. مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کیا جائے۔ استاد گویا ہوئے: بیٹابس یہ جو تمہاری کیفیت ہے نا اسے ہی مخمصہ کہتے ہیں۔