278

’’جیت کے جذبے سے سرشار‘‘، ہماری پارٹی کامیاب ہوگی: عمران خان

پاکستان کے اگلے وزیر اعظم کی دوڑ کے سرکردہ امیدوار، عمران خان نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ اُن کی جماعت 25 جولائی کے قومی انتخابات جیتے گی۔

شانگلہ کے دلکش قصبے میں انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے، عمران خان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’میں پُرامید شخص ہوں۔ ایک کھلاڑی کی حیثیت سے میں ہمیشہ جیت کا جذبہ رکھتا ہوں۔ میں تیار ہوں۔ میری پارٹی جیت کی لگن سے انتخابی میدان میں کھڑی ہے۔ گذشتہ 22 برسوں کے دوران، آج ہماری پارٹی انتہائی اچھی پوزیشن میں اور جیت کے جذبے سے سرشار ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری جیت کے انتہائی اچھے امکانات ہیں‘‘۔

اپنی انتخابی مہم کے دوران، 65 برس کے عمران خان بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی کرنے، غربت دور کرنے کے پروگرام کے لیے قانون سازی کرنے، صحت اور تعلیم کے میدان میں بہتری لانے اور ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے وعدے کر رہے ہیں۔

کھیل کے میدان میں اپنا لوہا منوانے والے عمران خان نے سیاست میں قدم رکھا تو پاکستان تحریک انصاف کےنام سے پارٹی بنائی۔

رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق، انتخابی مہم میں اُن کی جماعت یا تو مسلم لیگ ن سے آگے ہے یا پھر تھوڑی سی پیچھے۔ عمران خان کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے کہیں آگے ہے، جو کسی وقت طاقت ور ترین قومی سیاسی پارٹی ہوا کرتی تھی۔

آکسفورڈ سے فارغ التحصیل عمران نے 1996ء میں پی ٹی آئی کی بنیاد رکھی، جس سے قبل اُن کی قیادت میں 1992ء میں قومی کرکٹ ٹیم نے عالمی کپ جیتا تھا۔ تاہم، اپنی پارٹی کو ایک مؤثر سیاسی جماعت بنانے کے لیے اُنھیں سخت تگ و دو کرنی پڑی تاکہ پی ایم ایل ن اور پی پی پی کا مقابلہ کیا جاسکے، جو حکومت میں رہنے والی دو اہم جماعتیں رہی ہیں، ماسوائے اُس دور کے جب فوج حکومت نہیں کر رہی تھی۔

گذشتہ سال جب عدالت عظمیٰ نے نواز شریف کو اثاثے ظاہر نہ کرنے کے جرم میں عہدے سے ہٹایا، اور عمر بھر کے لیے سیاسی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا، عمران خان کی شہرت میں مزید اضافہ ہوا۔

بعدازاں، بدعنوانی کے انسداد کی عدالت نے معطل وزیر اعظم، اُن کی بیٹی اور اُن کی وارث مریم کو قید کی سزائیں سنائیں، جن پر الزام ثابت ہوا کہ بیرون ملک وہ اپنی آمدن کے جائز ذرائع سے کہیں زیادہ جائیداد کے مالک ہیں۔

نواز شریف کی نااہلی کی وجہ سنہ 2016کے خودساختہ پانامہ پیپرز کا افشا بنا، جس میں اُن کی بیٹی اور دو بیٹے اُن بین الاقوامی شخصیات میں شامل تھیں جن کے سمندر پار برطانیہ میں واقع ورجن آئی لینڈز میں کمپنیاں ہیں۔ شریف خاندان نے اِن کمپنیوں کا استعمال کرتے ہوئے لندن کے متمول علاقے میں جائیداد خریدی۔

لیکن، نواز شریف کی جماعت اور دیگر متعلقہ گروپ عمران خان پر فوج کے ساتھ گٹھ جوڑ کا الزام لگاتے ہیں، تاکہ انتخابی مخالفین پر ’’سیاسی بنیادوں پر‘‘ مقدمات چلائے جائیں۔ عمران خان اس الزام کو مسترد کرتے ہیں، اور نواز شریف پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ اُن کے خلاف پروپیگنڈہ مہم چلا رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا ہےکہ ’’جیسے ہی اُن کا نام پانامہ لیکس میں آیا اور بدعنوانی سے کمائے گئے اربوں روپے مالیت کی رقوم کی پاکستان سے منی لونڈرنگ کے جرم پر بالآخر اُنھیں سزا ہوئی، اُنھوں نے فوج پر الزام لگانا شروع کیا جیسے اُن کے خلاف کوئی سازش کی گئی ہو‘‘۔

بقول اُن کے ’’اور چونکہ میں ہی اُنھیں عدالت میں لے گیا، اور چونکہ میں نے اُن کے خلاف مقدمہ جیتا، وہ تاثر دیتے ہیں کہ میں اس سازش کا حصہ ہوں؛ جو حیران کُن امر ہے‘‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں