303

نیوزی لینڈ دہشتگرد حملہ ، 49 افراد شہید ، 4 ملزم گرفتار ، خود کش جیکٹ اور بم ناکارہ بنا دیئے گئے

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشتگرد نے نماز جمعہ کے دوران نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجہ میں 40 افراد کے شہید ہونے کی اطلاعات ہیں ۔نیوزی لینڈ کی پولیس نے مجموعی طور پر چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن میں سے ایک نے خود کش جیکٹ اور ایک نے ملٹری طرز کی یونیفارم زیب تن کر رکھی تھی ۔


ڈیلی میل کے مطابق حملہ آور گاڑی پر سوار ہو کر آیا اور اس نے اپنے ساتھ چھ مختلف جدید شاٹ گنز رکھی ہوئی تھیں جبکہ اس نے فوجی طرز کی وردی اور سر پر ہیلمٹ پہن رکھا تھا ۔ حملہ آور کی شناخت ” برینٹن ٹرینٹ “ کے نام سے ہوئی ہے جس کی عمر 28 سال کے لگ بھگ بتائی جارہی ہے جبکہ وہ آسٹریلیا کا شہری ہے ۔

جس وقت حملہ آور نے مسجد پر فائرنگ کی اس دوران بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بھی وہاں نماز کی ادائیگی کیلئے آئے تھے تاہم انہیں مسجد کے عقبی دروازے سے بحفاظت نکال لیا گیا جو کہ اب محفوظ اور ہوٹل میں ہیں ۔ تمیم اقبال نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کرتے ہوئے بھی کہا تھا کہ تمام کھلاڑی محفوظ ہیں ۔

حملہ آور نے اس قتل و غارت کی سوشل میڈیا پر لائیو سٹریمنگ بھی کی تاہم سوشل میڈیا سائٹس کی جانب سے اسے کچھ ہی دیر بعد ہٹا دیا گیا تاہم پولیس نے موقع پر حالات کو قابو میں کرتے ہوئے مجموعی طور پر چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے ۔

گرفتار ہونے والے افراد کے بارے میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا کہناہے کہ ” افراد واچ لسٹ میں شامل نہیں تھے ۔“ گرفتار ہونے والوں میں سے ایک شخص نے خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی جبکہ ایک شخص نے ملٹری طرز کی یونیفارم زیب تن کی تھی جسے ” پاپن ہوئی ہائی سکول “ کے باہر سے گرفتار کیا گیا ہے ۔

ڈیلی میل کے مطابق نیوزی لینڈ کی النور مسجد میں اب تک 40 افراد کے شہید ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوئے ہیں اس کے علاوہ دس افراد لین ووڈ ایونیو کی مسجد میں شہید ہوئے ہیں ۔جبکہ تین افراد مسجد کے باہر بھی فائرنگ کی زد میں آ کر جاں بحق ہوئے ۔

کرائسٹ چرچ ہسپتال میں اب تک مجموعی طور پر 48 زخمی افراد کو لایا گیا ہے جہاں ان افراد کا علاج جاری ہے ، اس کے علاوہ کرائسٹ چرچ ہسپتال کے باہر بھی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جبکہ ہسپتال کے باہر گاڑیوں میں موجود ھماکہ خیز مواد کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا ہے ۔

دہشتگرد حملے سے متاثرہ علاقے کے قریب رہنے والے لوگوں کو گھروں میں ہی رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیاہے کہ کسی قسم کے بھی مشکوک افراد کی نشاندہی کی جائے جبکہ قریبی علاقوں میں سکول اور مساجد کو بند کر دیا گیا ہے ۔

کرائسٹ چرچ میں ہونے والے حملے کے بعد آک لینڈ کی مساجد کے باہر پولیس نے گردش شروع کر دی ہے اور علاقوں کو سیکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے ۔

کرائسٹ چرچ میں ہونے والے دہشتگر دحملے پر بیان جاری کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈ ا آرڈن نے کہا ہے کہ مجرمانہ سوچ کے حامل افراد نے مکمل منصوبہ بندی کے تحت دہشت گرد حملہ کیا جس کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے، پولیس پوری طرح متحرک اور شہریوں کو مکمل تحفظ دینے کیلئے کوشاں ہے، شہریوں سے درخواست ہے کہ وہ پولیس کی ہدایات پر عمل کریں۔

انہوں نے کہا کہ آج کا حملہ دہشت گردی ہے اور اس کیلئے نیوزی لینڈ کا انتخاب کیا گیا، آج کا واقعہ ہمارے معاشرے کی عکاسی نہیں کرتا اور ہم اس دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ زیر حراست ایک شخص کی شہریت آسٹریلوی ہے جبکہ دیگر کی شہریت سے متعلق ابھی نہیں بتا سکتے اور ابھی بہت سی معلومات سامنے نہیں لا سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے طور پر تیار رہتے ہیں مگر آج کا حملہ اچانک تھا اور حملہ کرنے والے دہشت گرد واچ لسٹ میں شامل نہیں تھے ، واقعے کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور تفتیش کی جا رہی ہے کہ ملزمان تک اسلحہ کیسے پہنچا جبکہ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان کی کار میں بھی بارودی مواد نصب تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں