226

این اے 60 اور پی کے 99 کا انتخاب ملتوی

اسلام آباد — الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 60 راولپنڈی اور خیبرپختونخوا کی نشست پی کے 99 پر انتخابات ملتوی کر دیے ہیں۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق مسلم لیگ نون اور قومی اسمبلی کی نشست این اے 60 کے امیدوار حنیف عباسی کی ایفیڈرین کیس میں سزا کے باعث حلقے میں انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق حلقے میں دوبارہ الیکشن کے شیڈول کااعلان بعد میں کیا جائیگا۔ الیکشن کمیشن کا کہناہے کہ ایک امیدوار کے الیکشن سے باہر ہونے پر تمام جماعتوں کو یکساں مواقع نہیں مل رہے۔

خیبرپختونخوا کی نشست پی کے 99 کے انتخابات تحریک انصاف کے امیدوار اکرام اللہ گنڈا پور کے حملے میں جاں بحق ہونے کے باعث ملتوی کیے گئے ہیں۔

اکرام اللہ گنڈاپور کے پی کی تحصیل کلاچی میں اپنے گھر سے نکلے ہی تھے کہ کچھ فاصلے پر ان کی گاڑی کے قریب زور دار دھماکا ہوا جس میں اکرام اللہ گنڈا پور اور ان کا ڈرائیور جاں بحق ہوگئے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے این اے 60 میں انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

راولپنڈی میں انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیرآئینی و غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کہا کہ چیف الیکشن کمشنرکے پاس الیکشن روکنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے الزام لگایا کہ چیف الیکشن کمشنر نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئین وقانون کے تحت میرے حلقے کا الیکشن ملتوی نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھے سات سال سے ایفی ڈرین کیس چل رہا تھا اور حنیف عباسی کو عمر قید کی سز ا ہوئی ہے۔ اپنے سیاسی مخالف اورانتخابی حریف حنیف عباسی کے متعلق انہوں نے کہا کہ انہوں نے جو بویا وہی کاٹا۔

شیخ رشید احمد نے اعلان کیا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل کرنے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ الیکشن کمشنر نے اگر آئین کے تحت الیکشن روکا ہے تو ہائیکورٹ میں کل آ کر بتانا ہو گا۔ آئین وقانون کے تحت دنیا کی کوئی طاقت الیکشن نہیں روک سکتی۔ امید ہے الیکشن کمیشن آئینی راستہ اختیار کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اور عمران خان کوہرانے کی سازش کی جارہی ہے۔ ایک حلقے کے الیکشن کو سازش کے تحت روکا جارہا ہے۔ کوئی طاقت آئین کے تحت الیکشن نہیں روک سکتی۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ 61 کے امیدوار کو این اے 62 کا ٹکٹ دیا گیا۔

حلقے میں الیکشن ملتوی ہونے پر چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا کہتا ہوں۔ بے شک حنیف عباسی کو جیل سے الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔ حنیف عباسی جمہوریت کا قیدی نہیں ،منشیات اسمگلنگ میں قید ہوا ہے۔

ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں حنیف عباسی نااہل ہوئے تو لیگی امیدوار کے الیکشن آفس میں خاموشی ہے۔ حلقہ این اے 60 میں سیاسی سرگرمیاں مانند پڑ گئی ہیں۔

جہاں مسلم لیگ ن کی سیاسی سرگرمیاں عروج پر تھیں اب حلقے میں ویرانی کا عالم ہے۔ لیگی خیمے میں ہو کا عالم ہے۔ لیگی کارکن فیصلے کو جلد بازی قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما چودھری تنویر نے کہا ہے کہ حنیف عباسی کے خلاف فیصلہ سوچی سمجھی سازش ہے۔ ایک’ سیاسی یتیم‘ کو جتوانے کے لیے سازش رچائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کو اسمبلی میں نہیں پہنچنے دیں گے۔

سیاسی مبصرین حنیف عباسی کی سزا سنائے جانے کو بھی 25 جولائی کے عام انتخابات سے قبل مسلم لیگ نون کے خلاف جاری سیاسی نوعیت کے اقدامات کا ایک حصہ قرار دے رہے ہیں۔

مسلم لیگ ن راولپنڈی نے حنیف عباسی کی سزا کیخلاف مری روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی اور شہر میں لگے مخالفین کے پوسٹر پھاڑ دئیے۔

حالیہ کچھ عرصے میں مسلم لیگ نواز کے متعدد رہنماؤں کو کرپشن کے الزامات کے تحت نااہل قرار دیا جا چکا ہے یا سزائیں سنائی گئی ہیں۔ گزشتہ برس نواز شریف کو بھی نااہل قرار دیتے ہوئے ان سے وزارت عظمیٰ کا قلم دان واپس لے لیا گیا تھا، جب کہ بعد میں انہیں پارٹی صدارت کے لیے بھی نااہل قرار دیا گیا تھا۔

چند روز قبل پاکستان کی ایک عدالت نے سابق نا اہل وزیراعظم نواز شریف کو دس برس قیدِ بامشقت کی سزا سنا دی تھی، جب کہ ان کی بیٹی مریم نواز کو بھی سات برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ نواز شریف کو سزا اس وقت سنائی گئی تھی، جب وہ لندن میں تھے، تاہم یہ دونوں رہنما 13 جولائی کو واپس پہنچے جس کے بعد انہیں اڈیالا جیل منتقل کر دیا گیا۔

25 جولائی کے عام انتخابات کی وجہ سے فوج اور سابق حکمران جماعت کے درمیان تناؤ میں شدید اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مسلم لیگ نواز کا موقف ہے کہ ملکی فوج انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش میں ہے اور اس سلسلے میں ملک کے اداروں پر دباؤ ڈال کر سیاسی نوعیت کے اقدامات میں ملوث ہے۔

تاہم پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ فوج انتخابات کے حوالے سے قطعی طور پر غیر جانب دار ہے اور وہ صرف آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں مدد دے رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں