487

محمد بن قاسم کا انجام

سندھی تاریخ پر لکھی گئی کتاب چچ نامہ کے مطابق سری لنکا کے راجہ نے بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کو ایک بحری جہاز پر کچھ تحائف بھیجے، تحائف میں کچھ خواتین بھی تھیں، دیبل کراچی کی بندرگاہ پر ڈاکوؤں نے اس جہاز کو خواتین سمیت لوٹ لیا، یہاں سے زندہ بچ جانے والے کچھ مردوں نے بغداد جا کر حجاج بن یوسف کو بتایا کہ تحفہ والی خواتین حجاج بن یوسف کو مدد کیلئے پکار رہی تھیں، مسلمان گورنر نے اپنے نوجوان بھتیجے محمد بن قاسم کو فوج کا ایک بڑا دستہ دے کر لڑائی کیلئے بھیجا، جو جان کی بازی لگا کر سندھ فتح کرتے ہوئے ملتان تک پہنچ گیا۔

مال غنیمت میں سے راجہ داہر کی دو خوبصورت جواں سال بیٹیاں اس وقت کے مسلمانوں کے خلیفہ ولید بن عبدالمالک کے پاس بھیج دی گئیں، خلیفہ صاحب نے ان دوشیزاؤں کو حرم سرا میں دو روز آرام کرنے اور لباس عروسی میں خلیفہ کیلئے تیار ہونے کیلئے بھیج دیا، دو روز بعد خلیفہ صاحب نے غم خواری کیلئے خلوت میں طلب کیا تاکہ مملکت کی پریشانیوں سے وقتی چھٹکارے کیلئے کچھ اچھا وقت گزارا جاسکے، جب دوشیزائیں تنہائی میں حاضر ہوئیں تو خلیفہ صاحب نے ترجمان کے ذریعے ان میں سے ایک کو نقاب ہٹانے کا حکم دیا، نقاب ہٹنے پر خلیفہ صاحب انکا حسن جمال دیکھ کر حیران رہ گئے اور جوش میں آ کر دوشیزہ کو کھینچ کر اپنی بانہوں میں لے لیا، اس موقع پر جواں سال خوبصورت خاتون نے خلیفہ صاحب کو بتایا کہ وہ دونوں بہنیں انکے قابل نہیں ہیں کیونکہ محمد بن قاسم نے تین دن انہیں اپنے پاس تنہائی میں رکھ کر دل پشوری کر لی ہے۔

اس بات کا سننا تھا کہ خلیفہ صاحب شدید غصے میں آ گئے اور اسے اپنی توہین سمجھتے ہوئے فوج کو حکم دیا کہ محمد بن قاسم کو سزا کے طور پر لکڑی کے باکس میں بند کر کے انکے حضور پیش کیا جائے۔

اسی دوران محمد بن قاسم علاقے فتح کرتے ہوئے ہندوستانی شہر اودھپور پہنچ گئے تھے، جہاں سے انہیں گرفتار کر کے باکس میں ڈال دیا گیا اور باکس اونٹوں، گھوڑوں اور بحری جہاز کے ذریعے خلیفہ کی خدمت میں بغداد روانہ کر دیا گیا، راستے میں دو دن کے اندر جھٹکے لگنے اور دم گھٹنے سے محمد بن قاسم کی موت واقع ہوگئی، اور یوں سندھ یا سری لنکا کی بیٹی کی عزت بچانے اور ہزاروں کلومیٹر کا علاقہ فتح کرنے والے عظیم مسلمان جواں سال جرنیل کی لاش انتہائی خراب حالت میں خلیفہ وقت کے دربار میں پیش کر دی گئی، جسکا جرم خلیفہ کی نام نہاد لونڈیوں کو ہاتھ لگانا بتایا جاتا ہے، یوں راجہ داہر کی بیٹیوں نے اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لےلیا، واللہ علم!

ضروری نہیں کہ چچ نامہ کتاب میں سو فیصد درست لکھا ہو، لیکن جو بھی لکھا ہے، اسے پڑھ کر بحثیت مسلمان میرا سر شرم سے جھک گیا ہے، بچپن سے آج تک پاکستانی تاریخی کتابوں میں ہمیں محمد بن قاسم کو ایک اسلامی ہیرو کے طور پر دکھایا گیا ہے، لیکن محمد بن قاسم کے ساتھ جو سلوک کیا گیا، اس سے آپ اس وقت کے مسلمان حکمرانوں کی ذہنیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں، ہماری تاریخ کا ایک بڑا حصہ جھوٹ، غلو اور غلط بیانی پر مبنیٰ ہے، نہ نجانے کب ہم اس غلط بیانی سے نجات حاصل کریں گے، اور ہم میں سچ کا سامنا کرنے کی ہمت پیدا ہوگی، کم ازکم مجھے اپنی زندگی میں ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا?۔

#طارق_محمود

اپنا تبصرہ بھیجیں