248

تابوت کا ڈھکن کھلا اور اندر سے آواز آئی، آپ نے نماز پڑھ لی ہے، لوگوں کی دوڑیں۔۔۔۔۔۔

راوی کہتا ہے ہمارے محلے میں ابو الحسن انبالی نامی ایک بزرگ فوت ہوگئے، عمر رسیدہ تھے، اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ خیر ساتھ والی مسجد میں ان کی نماز جنازہ اور پھر تدفین کے بعد تابوت واپس لایا گیا۔ رات کا وقت تھا مسجد بند ہونے کے باعث تابوت کو مسجد کے دروازے کے سامنے رکھا گیا تاکہ صبح خادم اٹھا کر اسے اپنی جگہ رکھے گا۔

رات کوئی ساڑھے تین بجے کا ٹائم ہوگا کہ ایک شخص مسجد آیا۔ مسجد کا دروازہ بند تھا، وہ شخص کچھ دیر انتظار کرتا رہا۔ سردیوں کے دن تھے، اسے سردی لگ گئی۔ اس نے تابوت کھولا اور اندر سوگیا۔ آدھا گھنٹہ بعد خادم آگیا۔ خادم نے ایک نمازی کی مدد سے تابوت کو محراب کے ساتھ بنی مخصوص جگہ پر رکھ دیا۔ نیند کی غنودگی کی وجہ سے انہیں تابوت کے وزن کا بھی اندازہ نہ ہوا۔

مؤذن نے اذان دی۔ لوگ نماز کے لیے پہنچے۔ جماعت کھڑی ہوگئی۔ پچاس کے قریب نمازی جماعت میں شامل تھے۔ میں پہلی صف میں کھڑا تھا اور دوسری رکعت تھی کہ سامنے تابوت پہ میری نظر پڑی۔ عجب خوفناک منظر دیکھا کہ تابوت ہل رہا ہے۔ میرے جسم میں سنسنی خیز ایک لہر دوڑ اٹھی۔ میں نے آنکھیں بند کر لیں۔ تابوت بدستور ہل رہا تھا۔ شاید میت کا ہیولا کھڑا ہو۔ اتنے میں وہ شخص اٹھا اس نے تابوت سے سر باہر نکال کر پوچھا “تم لوگوں نے نماز پڑھ لی “؟

اللہ معاف کرے، لوگوں کی دوڑیں لگ چکی تھیں۔ میں تو الٹے پیر ہزار کی سپیڈ سے گھر کی طرف دوڑا۔ گھر پہنچ کر معلوم ہوا کہ میں ننگے پیر ہی گھر پہنچا ہوں۔ امام صاحب تو پہلے ہی بے ہوش ہو کر زمین پہ گر پڑے تھے، کچھ لوگ دوڑتے ہوئے دیواروں سے ٹکرانے کی وجہ سے گرے ہوئے تھے، کچھ میری طرح ننگے پیر باہر بھاگ رہے تھے، کچھ وضو خانوں کے پاس پھسل کر گر چکے تھے، سب اندھا دھند بھاگ رہے تھے، جو شخص تابوت میں تھا وہ پیچھے سے دوڑ رہا تھا۔ اس کی بھی سمجھ میں نہیں آ ارہا تھا کہ ہوا کیا ہے..

اپنا تبصرہ بھیجیں