861

بحری جہاز کے سفر کی کہانی

بِرکا لگژری کروس شِپ 177 میٹر لمبا، 28 میٹر چوڑا اور بارہ منزلہ بحری جہاز ہے، جس میں تقریباً ایک ہزار کمرے بمعہ اٹیچ باتھ رومز اور ٹی وی کے ساتھ 1800 مہمانوں کیلئے دودھ کی طرح سفید چادروں اور تکیوں کیساتھ سجے سنورے بیڈ موجود ہیں۔ بوفے بریک فاسٹ اور دوپہر اور شام کے کھانوں کیلئے کئی ریسٹورینٹس، کئی شاپنگ سٹورز، بےشمار شراب خانے، کئی جواء خانے، دو نائیٹ کلب، بچوں کے کھیلنے کے لئے درجنوں کمرے، مووی ٹھیٹرز، لائیو میوزک، بچوں کیلئے بےشمار ایکٹوٹیز ، درجنوں ویڈیو گیمز، پلے اسٹیشن، مساج اور سوانا سنٹر، کارپارکنگ، ہیلی کاپٹر کیلئے ہیلی پیڈ اور بہت سی دوسری سہولیات موجود ہیں۔

ایک بڑا سوئمنگ پول دسویں فلور پر موجود ہے جسکے ساتھ ایک چھوٹا پول گرم ببل واٹر کے ساتھ موجود ہے جہاں گوریاں مختصر ترین کپڑے پہنے لمبی آرام دہ کرسیوں پر نیم دراز ہو کر مردوں کا دل جلا رہی ہوتی ہیں، شام ڈھلتے ہی سوئمنگ پول پر لکڑی کی چھت بچھا دی جاتی ہے اور یہی پول ایک زبردست ڈانس فلور میں تبدیل ہوجاتا ہے، اسکے ایک طرف بہت بڑا شراب خانہ اور دوسری طرف ڈی جے کان پھاڑنے والی آواز میں ڈسکو میوزک چلا رہا ہوتا ہے، اور درمیان میں ڈانس فلور پر ڈسکو لائیٹس میں مرد وزن اپنی من پسند شراب کے نشے میں دھت ڈانس میں مشغول ہوتے ہیں۔

پانچویں فلور پر بڑا نائیٹ کلب رنگ برنگی روشنیوں، رنگین دھویں اور تیز میوزک کی گن گرج میں ڈانس فلور پر تھرکتے جسموں سے بھرپور ہوتا ہے، یہاں بہت بڑا شراب خانہ دنیا جہاں کی شراب سے بھرپور ہے، اردگرد درجنوں میزوں پر جواء خانے کریڈٹ کارڈ مشینوں کی سہولت کیساتھ مصروف عمل ہوتے ہیں جہاں جواری خواتین وحضرات جوے سے اپنا دل بہلا رہے ہوتے ہیں۔

یہ بحری جہاز اپنے اندر ایک چھوٹا سا شہر سموئے ہوئے ہے، سویڈن میں پیڈ سیکس قابل سزا جرم ہے اسلئیے بظاہر  کوئی ایسی حرکت نہیں کرتا لیکن اپنی مرضی سے کوئی اپنے کمروں میں جو مرضی کرے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ سویڈن کے دارلحکومت سٹاک ہوم میں بحری جہازوں کی درجنوں کمپنیاں کام کررہی ہیں، درجنوں بحری جہاز روزانہ سٹاک ہوم میں آتے اور روانہ ہوتے ہیں، سٹاک ہوم میں لوگوں کی سیروسیاحت کیلئے چوبیس گھنٹے اور ڈھائی دن دورانیے کے کروس شپس کے ٹورز بہت زیادہ پسند کیئے جاتے ہیں، ان لگژری بحری جہازوں میں ہر قسم کے لوگ جاتے ہیں، ان میں شراب وکباب کی چاہت رکھنے والے، ٹیکس فری شاپنگ کرنے والے، کچھ وقت سمندر کی خاموشی میں گزارنے والے، فیملی اور بچوں کے ساتھ پکنک اور سیر کیلئے آنے والے لوگ شامل ہوتے ہیں۔

سنگل خواتین وحضرات اور سویڈش فیملیز کے ساتھ ساتھ کئی مسلمان خاندان بھی باقاعدگی سے ان بحری جہازوں پر سفر کرتے ہیں، یہاں بچوں، بڑوں، خواتین وحضرات اور بوڑھوں سب کی پسند کی چیزیں ہوتی ہیں، یہاں کا بوفے بریک فاسٹ بہت پسند کیا جاتا ہے، سٹاک ہوم میں رہتے ہوئے ہم ان بحری جہازوں پر درجنوں بار سفر کر چکے ہیں، ہر دو تین مہینے بعد تین چار فیملیز مل کر یہاں جاتے ہیں، اس دفعہ بھی ایسٹر کی چھٹیوں میں پانچ پاکستانی نژاد فیملیز نے مل کر سیر کا پروگرام بنایا تھا اور اپنے اپنے فیملی ممبرز کے حساب سے کمرے بُک کیئے تھے۔

شام پانچ بجے شِپ اپنے مقررہ وقت پر روانہ ہونا تھا، اس سے پہلے قدآدم آٹومیٹک مشین سے بکنگ نمبر دے کر ساری فیملی کے بورڈنگ کارڈ لیئے گئے اور پاسپورٹس اور آئی کارڈز چیکنگ کے بعد شِپ کی ٹنل کی طرف روانہ ہوگئے، ہمیں ساتویں منزل پر دو کمرے الاٹ ہوئے تھے، ہمارے ساتھ باقی فیملیز کو چوتھی اور دوسری منازل پر کمرے الاٹ ہوئے تھے، اپنے اپنے کمروں میں سامان رکھ کر ہم سب اپنے بچوں کو لیکر بچوں والے پورشن میں آگئے، یہاں کئی کمروں میں بچوں کے کھیلنے کیلئے بڑی تعداد میں کھلونے، پلے اسٹیشن، ٹیبل ٹینس، ویڈیو گیمز اور سنیما کی سہولیات موجود تھیں، ٹرینڈ سٹاف کارٹونوں کے کپڑے پہن کر بچوں کی دلجوئی میں لگے ہوئے تھے، انہیں فلمیں دکھائی جارہی تھیں، انکے لئے مختلف ذہانت کے پروگرام مرتب کئیے جارہے تھے، یہاں بچوں نے تین چار گھنٹے خوب ہلا گلا کیا، بعد میں سب نے مل کر کھانا کھایا اور اپنے اپنے کمروں میں سنے چلے گئے۔

رات ایک بجے آنکھ کھلی تو جنرل نالج کیلئے شِپ کے کچھ اہم حصوں کی سیر کا پروگرام بنایا، سب سے پہلے دسویں منزل پر سوئمنگ پول والے ایریا کی جانب رُخ کیا، وہاں جا کر حیرانی ہوئی کہ سوئمنگ پول جہاں شام کے وقت گوریاں آرام دہ کرسیوں پر مختصر کپڑوں میں ملبوس ریلیکس ہورہی تھیں وہاں اب نائیٹ کلب معرض وجود میں آ چکا تھا اور شراب وکباب کا دور دورہ تھا، ایک طرف بہت بڑا شراب خانہ اپنی خدمات پیش کر رہا تھا، راقم نے وہاں سے ایک کوکا کولا کا گلاس لیا اور ایک کونے میں بیٹھ کر صحافتی جنرل نالج میں اضافہ کرنا شروع کیا??، آخر کالم کا پیٹ بھی بھرنا تھا، ایک بار ذہن میں آیا کہ قارئین کو فیس بک پر کنجر خانہ لائیو فرام ٹینتھ فلور کے عنوان سے یہاں کے حالات سے آگاہ کردوں لیکن ساتھ ہی آنے والے رمضان اور شب برات کا ذہن میں آگیا، توبہ توبہ کرتے ہوئے اس ہیجان انگیز ماحول سے باہر نکل گیا?۔

پانچویں فلور پر بیک سٹیج نامی بڑا نائیٹ کلب تھا، وہاں کے حالات قارئین تک تحریر کی صورت میں پہنچانے کیلئے جانا ضروری تھا??، اسلئے فوراً لفٹ لیکر پانچویں فلور پر مجبوراً جانا پڑا، یہاں صرف پانچ دس منٹ ایک سائیڈ پر کھڑے ہوکر مشاہدات کیئے جو پہلے والے نائیٹ کلب کی طرح ہی تھے، فرق صرف یہ تھا کہ یہاں مرد و خواتین کا رش زیادہ تھا، اس کلب کا رقبہ بڑا تھا، اور اسکے اردگرد پانچ سات بڑی میزوں پر جُوا کھیلا جارہا تھا، جوا کھلانے والے صاحبان نے اپنے پاس کریڈٹ کارڈ مشینیں بھی رکھی ہوئی تھی، لوگ یہاں دھڑا دھڑ اپنے کریڈٹ کارڈز سے پے منٹس کر کے جُوے سے لطف اندوز ہورہے تھے، جلد ہی اس مصنوعی ماحول سے دل بھر گیا اور میں نے باہر بالکونی میں سمندر کے پاس وقت گزارنے کا پروگرام بنایا، باہر گُپ اندھیرے میں چودہویں کا چاند اپنی پوری آب وتاب سے چمک رہا تھا اور اسکا عکس سمندر کی گہرائیوں میں اپنا جادو بکھیر رہا تھا، چاروں طرف خاموش سمندر میں بحری جہاز آہستہ آہستہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھا، اس جادوئی ماحول میں انتہا کا سکوت تھا، یہاں تقریباً ایک گھنٹہ چاند سے باتیں کرتے گزر گیا، وقت کا احساس تب ہوا جب جسم سردی سے ٹھٹھڑنا شروع ہوا کیونکہ صرف ایک ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی، جلدی سے اس سحر زدہ ماحول کو چھوڑ کر شِپ کے اندر جانے میں ہی غنیمت جانی، کمرے میں پہنچ کر صبح پانچ بجے کا الارم لگایا کیونکہ پانچ چالیس پر حمیر بھائی کے ساتھ وقت طے تھا، ہم نے فن لینڈ کے جزیرے اُولینڈ پر اترنا تھا اور ہمیں آدھے گھنٹے تک واپس آنے کا کہا گیا تھا کیونکہ ایک گھنٹہ قیام کے بعد شِپ نے واپس سٹاک ہوم کی طرف جانا تھا۔

#طارق_محمود

اپنا تبصرہ بھیجیں