278

سمندر پار پاکستانی کمیونٹی اور منہاج القرآن

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
p.p3 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور یہاں %96 آبادی مسلمان ہونے کی وجہ سے لاکھوں مسجدیں اور قبرستان ہیں، لوگ جس مرضی شہر کی گلی محلے میں چلے جائیں انہیں کوئی نہ کوئی مسجد مل جائے گی، مردہ دفنانے کیلئے قبرستان مل جائے گا، اسلئے پاکستان کے اندر رہنے والے لوگوں کا مسئلہ مسجد اور قبرستان بالکل نہیں ہے، لیکن دنیا میں ہر جگہ ایسا نہیں ہے۔ مثال کے طور پر یورپین ممالک رقبے کے لحاظ سے چھوٹے چھوٹے ہیں اور مسلمان یہاں اقلیت میں رہتے ہیں، اسلئیے ان ممالک میں مسلمانوں کیلئے مسجد اور قبرستان بنانا ایک مشکل کام ہے۔

دنیا میں دو بڑے مسلم ممالک ترکی اور سعودی عرب یورپ امریکہ کینیڈا آسٹریلیا میں مسجدیں بنانے کیلئے اس شرط پر پیسے دیتے ہیں کہ مسجد بننے کی صورت میں اسی ملک اور اسی فرقے سے تعلق رکھنے والا امام امامت کے فرائض انجام دے گا۔

حکومت پاکستان چونکہ مغربی ممالک میں مسجدیں بنانے کیلئے پاکستانی شہریوں کو پیسے نہیں دیتی اسلئے ان ممالک میں پاکستانیوں کیلئے مسجدیں بنانا مشکل کام ہے۔ مغربی ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں نے منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے اپنی مدد آپ کے تحت درجنوں مسجدیں بنائی ہیں جہاں امام صاحبان منہاج القرآن پاکستان سے تعینات کئیے جاتے ہیں، جو علامہ محمد طاہرالقادری صاحب کی ہدایات کے مطابق امامت اور دیگر فرائض سرانجام دیتے ہیں۔

مسجدوں میں نماز پنجگانہ جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے، بچوں کو قرآن پڑھایا جاتا ہے اور پاکستانی کمیونٹی میں شادی غمی کے مواقع پر منہاج کے پلیٹ فارم سے مدد کی جاتی ہے۔ مغربی ممالک میں غمی سے مراد وہ مشکل وقت ہوتا ہے جب کسی پاکستانی بھائی بہن کی موت واقع ہوجاتی ہے، تو ایسی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے اور میت کی تجہیزوتکفین کیلئے مسجدوں میں خواتین وحضرات پر مشتمل کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جو متاثرہ خاندان کی ہر ممکن مدد کرتی ہیں۔

ایسی ہی ناگہانی صورتحال کا دوسال پہلے راقم کو خود سامنا کرنا پڑا جب ایک صبح دفتری کام کے دوران ڈنمارک کوپن ہیگن میں مقیم ایک عزیز دوست کا فون آیا کہ انکی زوجہ قضائے الہی سے وفات پا گئی ہیں، انہیں کینسر کا موذی مرض لاحق تھا اور وہ گزشتہ دوسال سے کیمو تھیراپی کی تکلیف سے گزر رہی تھیں۔ یہ افسوس ناک خبر سنتے ہی ایمرجنسی میں سات سو کلومیٹر دور کوپن ہیگن کا رخت سفر بذریعہ ٹرین باندھا اور سارے راستے اسی سوچ نے ذہن کو یرغمال بنائے رکھا کہ ڈنمارک میں کفن دفن کا کیا نظام ہوگا، میت پاکستان کیسے جائے گی، تابوت کا بندوبست کہاں سے ہوگا وغیرہ وغیرہ۔

کوپن ہیگن پہنچنے پر پتہ چلا کہ تجہیزوتکفین کا سارا بندوبست منہاج القرآن کی مسجد میں موجود کمیٹی کے ذمہ ہے۔ ہسپتال سے میت منہاج القرآن سنٹر لائی گئی، غسل اور جنازہ کے بعد اسے ایک لکڑی کے بنے تابوت میں ڈالا گیا اور اسکی چھت کا کور چاروں طرف سے ویلڈ کیا گیا، تاکہ ہوائی جہاز میں پاکستان منتقل کرنے کے دوران کوئی شخص میت کی بے حرمتی نہ کرسکے۔ ڈنمارک میں ساٹھ ستر ہزار پاکستانی رہتے ہیں، اسلئے یہاں منہاج القرآن کے زیراہتمام چلنے والی چار سے پانچ مساجد ہیں، جبکہ ہمسایہ ملک سویڈن میں پندرہ سے بیس ہزار پاکستانی ہیں جو پورے ملک میں بکھرے ہوئے ہیں، اسلئے سویڈن میں پاکستانی مسلمانوں کی اپنی کوئی مسجد نہیں ہے۔

منہاج القرآن کے بارے میں معلومات میرے لئے اس فوتگی پر نئی نہیں تھیں بلکہ ماضی میں مالمو یونیورسٹی سویڈن میں تین سالہ یورپین سٹڈیز کی تعلیم کے دوران 2008 میں راقم کو ریسرچ تھیسس کے سلسلے میں منہاج القرآن ویلبی کوپن ہیگن میں چند ہفتے گزارنے کا موقع بھی ملا تھا، جہاں منہاج القرآن تنظیم کو نہ صرف نزدیک سے جاننے کا موقع ملا بلکہ علامہ طاہرالقادری صاحب کی شخصیت کے بہت سے پہلوؤں سے آشنائی بھی ہوئی۔ علامہ صاحب قرآن پاک کے ترجمے اور تفسیر سمیت کم وبیش ایک ہزار کتابوں کے مصنف ہیں اور دین کی ترویج و اشاعت میں دن رات ایک کئیے ہوئے ہیں۔

منہاج القرآن اور طاہرالقادری صاحب پر لکھنے کی وجہ انکا چند دن بعد سٹاک ہوم سویڈن کا دورہ ہے، جناب پانچ اگست بروز اتوار، چوبیس سال بعد سویڈن کے شہر سٹاک ہوم تشریف لارہے ہیں اور اس سلسلے میں منہاج القرآن سٹاک ہوم کمیٹی نے سنٹرل سٹاک ہوم میں اُسو جمناسیم کے ایک بڑے حال کی بکنگ کا انتظام کیا ہے، جہاں ایک ہزار کے قریب خواتین وحضرات کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ علامہ صاحب یہاں، انسان کی اخلاقی اور روحانی ترقی کے دلچسپ موضوع پر روشنی ڈالنے تشریف لا رہے ہیں۔ سویڈن میں رہنے والے پاکستانی خواتین وحضرات سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ سب اپنی اپنی فیملی سمیت اتوار پانچ اگست شام پانچ بجے اُسو جمناسیم سٹاک ہوم تشریف لائیں، یہ اجتماع ذات پات، صوبائیت اور فرقہ واریت سے قطع نظر خالصتاً اسلامی ہے ۔ (طارق محمود، چیف اڈیٹر اردونامہ ڈاٹ ای یو)

اپنا تبصرہ بھیجیں