263

مُحمدﷺ کی درد بھری فریاد۔

کیوں نہ آپ کو حضرت مُحمدﷺ کی ایک ایسی حدیث کے الفاظ سُناؤں جو آپﷺ نے ابھی کہے ہی نہیں۔لیکن اس حدیث کا راوی کوئی انسان نہیں خود اللہ ہے۔ اللہ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے یہ الفاظ ابھی کہنے ہیں۔

اللہ قیامت کے دن کا ذکر کرتے ہؤے سورہ فُرقان کی تیسویں آیت میں کہتے ہیں کہ رسولﷺ فریاد کریں گے

اے میرے رب میری اُمّت نے قُرآن کومَهْجُور کر دیا تھا۔

میں نے اس لفظ کے تشریحی مفہوم پر تحقیق کی تو دل میں ٹیسیں اُٹھنے لگی۔

حضرت مُحمدﷺ کے دنوں میں جب کسی طاقتور اونٹ یا گھوڑے کا غرور ختم کرنا مقصود ہوتا تو ایک آٹھ فُٹ کی رسی کا ایک سرا اُس کی اگلی اور ایک سرا پچھلی ٹانگ سے باندھ کر اُسے کئی دن چلایا جاتا تھا۔

اس رسی کے سروں سے اپنے دو پاؤں بندھے ہونے کی وجہ سے وہ اونٹ یا گھوڑا لڑکھڑا کر آہستہ آہستہ چلنے پر مجبور ہو جاتا تھا اور بلآخر اپنی طاقت اور تیز رفتاری کا فخر بھول کر اپنے مالک کے قبضے میں آ جاتا تھا۔

ایسے دو پاؤں بندھے مجبور اونٹ کو مھجور کہتے تھے۔

ہجرت یعنی گھر چھوڑنے پر مجبور انسان کو بھی قدیم عربی میں مھجور کہتے تھے۔

آپ ان دونوں میں سے جو بھی مطلب لیں کیا آپ کے دل کو نبیﷺ کی یہ فریاد نہیں تڑپاتی۔

ذرا تصوُر کیجیے کہ آپ اور میں بھی اُس وقت اپنے نبیﷺ کی طرف شفاعت کے لیے آس بھری نظروں سے دیکھ رہے ہونگے جب نبیﷺ اللہ سے ہماری ہی کوتاہی کی فریاد کریں گے۔

وہ ہم ہی تو ہیں جس نے نبیﷺ کے لائے ہوئے زندہ اور طاقتور قُرآن کو مھجُور کیا ہے۔

ہم قُرآن کے صریح حُکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پہلے تو مُسلمان سے دیوبندی بریلوی شیعہ سُنّی اور وہابی وغیرہ بن گئے پھر ہر فرقے نے قُرآن چھوڑ کر اپنی اپنی کتابیں گھڑ لیں جنہیں قُرآن کی جگہ مسجدوں میں تبلیغ کے نام پر پڑھایا جاتا ہے۔

قُرآن کے علاوہ ہر فرقے کے پاس سب کُچھ ہے۔ صحابہؓ کے قصے بھی بتائے جائیں گے اولیا کی کرامات بھی۔ دوسرے فرقوں کے نظریات کا رد بھی سبھی کُچھ ہے بس قُرآن نہیں۔

اللہ سورہ روم کی آیت نمبر 31اور 32 میں اللہ کہتا ہے کہ ’’اسی کی طرف رجوع کرتے رہو اور اس کا تقویٰ اختیار کرو اور نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے مت ہوجاؤ، اُن مشرکوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو فرقوں میں بانٹ دیا اور گروہ در گروہ ہوگئے۔ ہر گروہ اسی پر مگن ہے جو اس کے پاس ہے‘‘۔

یہی وہ مُسلمان نُما فرقوں میں بٹے لوگ ہیں جنہوں نے قُرآن کو مھجور کیا اور جن کے خلاف آپکے نبیﷺ اللہ سے فریاد کریں گے۔

یہ لوگ روایات اور اپنے اکابرین کے قصے کہانیوں اور فضائل پر اندھے بہرے ہو کر گرتے ہیں جبکہ اللہ قُرآن کی آیات کو بھی صرف سوچ سمجھ کر قبول کرنے کو کہتا ہے.

اللہ سورہ فرقان کی آیت تہتر میں اپنے بندوں کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ

” جب انہیں میری آیات سُنائی جاتی ہیں تو وہ اُن پر اندھے بہرے ہو کر نہیں گرتے۔”

مُختلف فرقوں کے بیان گھنٹوں سُن لیں اُس میں قُرآن کے علاوہ ہر قسمی مواد ملے گا۔

قُرآن کی اکا دُکّا آیات اگر ان کے کسی بیان یا کتاب میں شامل بھی ہو تب بھی اُس پر غوروفکر کی دعوت نہیں ہو گی۔

جبکہ اللہ سورہ ص میں کہتا ہے کہ

” یہ بڑی برکت والی کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی تاکہ لوگ اسکی آیتوں میں غور کریں اور عقلمند نصیحت حاصل کریں۔۔”

آپ کو شاید یہ جان کر حیرت ہو کہ دیو بندی، بریلوی اور دیگر کئی فرقے قُرآن میں غور کرنے والے کے لیے اٹھارہ شرائط لازمی قرار دیتے ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ قُرآن میں غور کرنے والے کو ناسخ منسوخ کا علم ہو۔

آسان الفاظ میں سمجھاتا ہوں۔

ان فرقوں کی نظر میں قُرآن کی تین سو نو آیات منسوخ ہیں۔

بعض ازراہ ہمدردی یہ کہیں گے کہ آیات منسوخ نہیں اُن کے حُکم منسوخ ہیں۔

سادہ الفاظ میں کہوں تو آپ وہ آیات پڑھ لیں لیکن اُن کے حُکم پر عمل نہیں کرنا کیونکہ انکے اکابرین اُن آیات کا حُکم کسی حدیث یا کسی اور آیت کی وجہ سے منسوخ کر چُکے ہیں۔

یعنی انکے نزدیک قُرآن کی آیات آپس میں ٹکراتی ہیں اس لیے ایک آیت کے حُکم سے دوسری آیت کا حُکم منسوخ کرتے ہیں جبکہ اللہ کا سورہ نساء کی بیاسیویں آیت میں دعوٰی ہے

’’ کیا وہ اس قرآن میں تحقیق نہیں کرتے؟ کیا پھر اُنہیں احساس نہیں ہوتا کہ اگر یہ اللہ کے علاوہ کسی اور کا کلام ہوتا تو اس میں تضادات ہوتے‘‘۔

اور ہمارے فرقوں کے عُلماء اپنی جہالت کے باعث اللہ کے اس دعوے کو غلط مانتے ہیں۔

پچھلے کُچھ سو سال میں اللہ اور قُرآن کے ان دُشمن فرقہ پرستوں نے اللہ کے دعوے کو باطل کرنے کے لیے ناسخ منسوخ کے نام نہاد علم پر ہزاروں کتابیں لکھی اور اب یہ علم اُن طلبا کو سکھایا جاتا ہے جو مدارس میں دین سیکھنے جاتے ہیں۔

کیا اس پس منظر میں آپکو نبیﷺ کی فریاد سمجھ نہیں آتی جو کہیں گے اے میرے رب میری اُمّت نے قُرآن کومَهْجُور کر دیا تھا۔

کیا قُرآن کے کسی حُکم کو منسوخ کرنا نبیﷺ کے الفاظ کے مُطابق قُران کو مھجور کرنا نہیں۔

کیا یہ سورہ نسا کی آیت میں اللہ کے دعوے کو جھٹلانا نہیں جس میں اللہ قُرآن میں تضاد نہ ہونے کو اپنی نشانی اور ثبوت کہتا ہے۔

طرح طرح کے ناموں کے ان فرقوں اور انکے نام نہاد عُلماء نے ہمارے نبیﷺ کے دین کو لنگڑا کر چلنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے قُرآن خُود سیکھنا شُروع کریں کیونکہ کل آپ کو اپنا جواب خُود دینا ہو گا۔ روزِ قیامت اکابرین اور عُلماء سب اپنا اپنا حساب دیں گے۔ نہ یہ کسی کے پیچھے چھُپ سکیں گے نہ ہم۔قُرآن کی آیات کے تراجم اور تشریح پڑھیں اور اسکی آیات میں تدبُر کریں۔

آپ عربی میں قُرآن پڑھتے اور سُنتے ہیں اللہ آپکو اجر دے لیکن اس پر غور تو تبھی مُمکن ہوگا جب آپ اسکے ترجُمے اور تشریح پڑھیں گے۔

آپ میں سے ہر ایک نے جمعے کے خُطبے کے آخر میں ہزاروں بار ایک آیت سُنی ہو گی اکثر لوگ اُس آیت کو سُنتے ہی سمجھ جاتے ہیں کہ خُطبہ ختم ہو رہا ہے۔

مولوی اُس آیت کا ترجُمہ تو نہیں بتاتا کہ خُطبہ تو ہوتا ہی عربی میں ہے۔

جبکہ وہ آیت ایک عام مُسلمان کا ارکان اسلام کے بعد مُکمل اسلام ہے۔

وہ آیت اور اُس کا ترجُمہ نہ صرف ذہن نشین کر لیجیے بلکہ اسے اپنی زندگی میں لاگو کر کے پھر نبیﷺ سے شفاعت کی اُمید رکھیں۔

یہ سورہ النحل کی آیت نوّے ہے جو مسلمانوں کے لیے اتنی اہم ہے کہ جمعے کے خُطبے کا اختتام اس پر ہوتا ہے۔

’’ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ‘‘

’’بے شک اللہ عدل اور احسان کا حُکم فرماتا ہے۔ اور اپنے قریبی لوگوں کو دیا کرو۔ اور اللہ بے حیائی اور بُری بات کرنے اور سرکشی سے روکتا ہے۔ تمہیں نصیحت کی جاتی ہے تاکہ تم خبردار رہو‘‘

اس آیت میں اللہ احسان کا ذکر کرتا ہے۔

احسان انسانیت کی بھلائی کے لیے اُٹھایا گیا ہر وہ عمل ہے جو بظاہر آپکی ذمّہ داری نہ تھی۔

احسان مُسلمانوں میں مُحبت اور اخوّت بڑھا کر اُنہیں ایک اکائی بناتا ہے۔

اگر قُرآن کا ہیلی کاپٹر ویُّو لیں تومُسلمانوں میں مُحبت اوراخوّت ہی بیشتر احکامات کی روح ہے اور مُسلمانوں کا فرقوں میں بٹنا اللہ کے دین سے سرکشی اور قُرآن کے نچوڑ کا مُتضاد ہے۔

فرقہ پرستی ایک لعنت ہے اور فرقہ پرست پر قُرآن اپنی دانش کا دروازہ بند کر دیتا ہے۔

جب کسی فرقے سے وابستگی رکھنے والا شخص اللہ سے دُعا کرتا ہے تو اللہ جواب اُسے بھی دیتا ہے لیکن اللہ کا جواب تو قرآن ہی کی صورت میں ہماری روح پر نازل ہونا ہوتا ہے۔

لیکن قُرآن سے چونکہ فرقہ پرست کی ہم آہنگی نہیں ہوتی لہٰذا اللہ کا جواب اور اُس کی پُکار موجود ہوتے ہوئے بھی وہ سُن نہیں پاتا۔

وہ قُرآن پڑھ کر بھی سمجھ نہیں پاتا۔ نماز پڑھ کر بھی خدا کو دیکھ نہیں پاتا۔

قُرآن کی روح پہاڑ پر بھی نازل ہو تو وہ پگھل جائے پھر کیونکر قاری سخت دل رہ سکتا ہے۔

اگر قرآن کسی پر واقعی نازل ہو جائے تو وہ کیونکر ظالم مُتکبر اور فسادی رہ سکتا ہے۔

لیکن جیسے سورہ قصص کی پچاسویں آیت میں اللہ کہتے ہیں کہ ہدایت ظالم کے لیے ہے ہی نہیں۔ سورہ قصص میں ہی اللہ بتاتا ہے کہ آخرت تو صرف اُنکے لیے ہے جو تکبُر اور زمین میں فساد نہیں کرتے اور جو احسان کرتے ہیں۔

یعنی جو تکبُر اور زمین میں فساد کرتے ہیں میرے الفاظ میں اُن پر گویا قُرآن پڑھنے کے باوجود نازل نہیں ہوتا اور اُس سے پہلے قُرآن اُسے پڑھ کر اپنی ہدایت ، نرمی اور دانش کا دروازہ اُس پر بند کر دیتا ہے ۔

تبھی کسی کو قُرآن قصے کہانیاں لگتا ہے کسی کو اسکے کُچھ احکامات صرف صحابہ ؓ کے لیے لگتے ہیں۔

کوئی اسکے کُچھ احکامات کو منسوخ قرار دے گا اور کسی کو یہی قُرآن اکیسویں صدی میں پہلے سے بھی زیادہ بولتا سُنائی دے گا۔

بات پھر وہیں آ گئی کہ جب کوئی قُرآن پڑھنا شُروع کرتا ہے قُرآن اُس سے پہلے ہی اُسے پڑھ لیتا ہے۔ اور پھر قُرآن قاری کا پیالہ اُسکی وُسعت اور گہرائی کے مُطابق بھرتا ہے۔

میں آپکو اُس اسلام کی طرف لوٹنے کی دعوت دیتا ہوں جو میرے نبیﷺ لائے تھے اور جس میں کوئی فرقہ نہیں تھا۔ کوئی اختلاف نہیں تھا۔ بس قُرآن اور رائج سُنّت تھی۔

میں آپکو پُورے خلوص سے دعوت دیتا ہوں کہ آئیے فرقہ ورانہ علم کو اَن سیکھا UNLEARN کر کے قُرآن عقل اور رائج سُنّت کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔

آئیے صحابہ کے دور کے اسلام مں داخل ہو جائیں۔

مُجھے یقین ہے آپ میری دعوت پر اکیلے میں غور ضرور کریں گے۔

یاد رکھیں اللہ سورۃ القصص کی پچاسی ویں آیت میں کہتے ہیں ’’بے شک جس نے تُم پر قُرآن فرض کیا وہ تُمہیں ایک انجام تک پُہنچانے والا ہے‘‘

مُجھے لگتا ہے آپ کو یہ بات کبھی بتائی ہی نہیں گئی کہ قُرآن آپ پر فرض ہے۔ خیر آج آپ نے جان لیا۔ اس سے پہلے کہ اللہ انجام کی طرف لوٹائے قُرآن کی طرف لوٹیے اور روزانہ صرف چند آیات پر خُود غور شُروع کریں۔

اللہ مُجھے اور آپکو تعصب سے نکل کر قُرآن و سُنت پر غوروفکر کی توفیق دے اور ہمیں فرقوں سے بےزار کر کے مُحمدﷺ کے لائے ہوئے خالص اور زندہ پیغام کی طرف لوٹا دے۔ آمین
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں