Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
270

میرا سوال ابھی باقی ہے۔

میرا اس لادین لیکن ذہین و فتین خاتون اِسٹینا کے ساتھ چار چار ہفتے اسلام کی حقّانیت پرمُکالمہ جاری رہا۔ کوئی ایکسٹرا آرڈینری ذہین انسان فوڈ فار تھاٹ ملنے کے بعد اسلام سے زیادہ دن دُور نہیں رہ سکتا۔ بالآخر انھوں نے مُجھ سے اسلام میں خواتین سے مُتعلّق کُچھ سوالات کا جواب پبلیکلی مانگا۔ میرا جواب پڑھنے کے بعد انکے آخری سوالات تقدیر سے مُتعلق تھے جیسے ہی میں نےجواب بھیجا۔ اگلی صُبح انکی کال آئی اور انھوں نے پُوچھا کیا ہم مسجد میں مل سکتے ہیں۔ میں فوراََ مسجد پُہنچا تو انکے پہلے الفاظ تھے۔ میں مُسلمان ہونا چاہتی ہوں۔ اب یہ اللہ کے کرم سے مُسلمان ہیں۔ آپ اللہ سے انھیں استقامت دینے کی دُعا کریں۔


اس خاتُون کو تو اِنکے سوالوں کے جواب میں نے اللہ کے کرم سے دے دیئے لیکن میرا سوال باقی ہے۔ انہیں بامُحاورہ انگلش ترجُمے والا قُرآن اور سیرتِ مُحمدﷺ پر ہاورڈ اور آکسفورڈ کے مُسلم پروفیسرز کی دو کتابیں میں نے دے دی ہیں۔ جو یہ پڑھتی جاتی ہیں اور کوئی سوال ہو تو پُوچھ لیتی ہیں۔

یہ ایم اے فلسفہ کی سٹُوڈنٹ ہیں مُجھے علم ہے انکے اگلے مہینوں میں کیا سوال ہونگے۔ اُن سوالوں کے جواب مُجھے آپ بتا دیں تاکہ میں تیار رہُوں اور میری یہ بہن اُلجھ نہ جائے۔ مُجھے یہ بتائیے کہ مُسلمان تو یہ خاتُون ہو گئیں اب انھیں کس امام کی فقّہ سمجھانی ہے۔ انہیں سُنّی اسلام سکھاؤں یا شیّعہ۔ چلیں ایک لمحے کو مان لُوں کہ سُنّی علم سکھائیں گے۔

سوال یہ ہے کہ کونسا سُنّی۔۔
دیو بندی یا بریلوی۔۔
اہلِ حدیث یا غیر مُقلّد۔۔
وحابی یا شافعی۔۔

چلیں بریلوی اسلام سکھاتے ہیں۔
لیکن کونسے والا سکھاؤں سبز یا نسواری، سیاہ یا سُفید۔

نبیﷺ کے بارے میں کیا بتاؤں نُور تھے یا بشر۔
یہ دورانِ نماز ہاتھ کہاں باندھے۔
رفع یدین کرے یا نہ کرے۔
کربلا کی کیا کہانی بتاؤں۔
صحابہؓ کے درمیان خلافت کے جھگڑے کی کیا تاویل دُوں۔
اب یہ پہلا خلیفہ کسے سمجھے۔

اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اگر انہوں نے آپ میں سے کسی ایک کا عقیدہ اپنا لیا تو باقی اسے کافر نہیں کہیں گے۔
اگر میں آپ سے کہوں کہ فرقوں میں بٹ جانا شرک ہے تو شاید آپکو یقین نہ آئے کیونکہ آپکو علما نے کبھی سورہ روم کی آیت نمبر 31 اور 32 کے بارے میں تو نہیں بتایا ہوگا ان آیات میں اللہ کہتا ہے کہ ’’اسی کی طرف رجوع کرتے رہو اور اس کا تقویٰ اختیار کرو اور نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے مت ہوجاؤ، اُن مشرکوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو فرقوں میں بانٹ دیا اور گروہ در گروہ ہوگئے۔ ہر گروہ اسی پر مگن ہے جو اس کے پاس ہے‘‘۔

کیا اس آیت کے اس کھلے حکم کے بعد بھی آپ دیوبندی، بریلوی، شیعہ، حنفی شافعی یا مالکی کہلوانا پسند کریں گے؟
آپ سب چاہتے ہین کہ قیامت کے دِن حضرت محمد ﷺ آپکی شفاعت کریں۔

لیکن میں آپکو بتاتا چلوں کہ اللہ سورہ انعام کی آیت150میں اپنے نبی کو کیا حکم دے رہے ہیں۔ اللہ اس آیت میں اپنے نبیﷺ سےفرماتے ہیں
’’بے شک جن لوگوں نے اپنے دین کو فرقوں میں تقسیم کیا آپﷺ کا کسی چیز میں اُن سے کوئی تعلق نہیں‘‘

کیا یہ آیت جان کر بھی آپ شیعہ، سُنی، دیوبندی، بریلوی وغیرہ بننا پسند کریں گےیا مسلمان ہونا چاہیں گے؟
جب اسلام آیا تو لوگ قبیلوں میں بٹے ہوئے تھے۔ آپس میں نفرتیں تھیں لیکن اللہ کی رسی یعنی قرآن نے انہیں بھائی بنا دیا، سُنتِ نبوی نے انکے دِل جوڑ دئیے لیکن مسلمان پھر سے فرقوں میں بٹ کر ایک دوسرے کے دشمن اور جہنم سے قریب تر ہوگئے۔

اللہ سورہ آل عمران میں فرماتے ہیں ’’اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں نہ بٹ جانا‘‘

کیا آپ بھی وہابی، اہلِ حدیث یا اہلِ قرآن جیسے کسی فرقے سے منسوب ہونا پسند کریں گےیا مسلمان ہونا چاہتے ہیں؟
کیوں نہ ہم صحابہ کے دور کے مسلمان بن جائیں، جو قرآن کو اسلامی علم کا بنیادی ماخذ مانتے تھے۔ ان کے سامنے جب کوئی حدیث پیش کی جاتی تو وہ یہ دیکھتے کہ کہیں وہ حدیث قرآن سے تو نہیں ٹکراتی، اگر ایسا ہوتا تو وہ فوراً کہہ دیتے نبیﷺ ایسا نہیں کہہ سکتے، یہ قرآن کے خلاف ہے۔ راوی سے سننے کی غلطی ہوئی ہو گی۔

اگر حدیث قرآن کے خلاف نہ ہو تو اسے سر آنکھوں پر رکھتے۔ کیوں نہ ہم سب اماموں کو اپنا لیں۔ سب کی عزت کریں اور جس امام کی بھی فقہ سے جو حکم آسانیاں پیدا کرےوہ لے لیں۔

لیکن خود کو کسی بھی امام سے منسوب نہ کریں۔ اور بس بغیر کسی فرقہ کے پہلے دور کے مُسلمان بن جائیں۔

کیوں نہ ہم عقل سے کام لینا شروع کر دیں کہ قُرآن عقل کے استعمال کا سات سو چھپن بار حکم دیتا ہے۔

میں آپ کو فرقوں سے نکل کر مُحمدﷺ کے دین اور صحابہ او تمام آئمّہ کے اسلام میں آنے کی دعوت دیتا ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں