میری امی جو بریسٹ کینسر کی مریض ہے بدقسمتی سے کافی دیر سے پتہ چلا ابتدائ طورپے ہم نے گجرات کے ایک ہسپٹال چیمہ ہسپٹال داخل کروایا وہاں آپریشن کیا گیا لیکن کچھ فرق نہیں پڑا کافی دن وہاں رہیے لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ امی کی طبیعت بگڑتی گئ اسلیئے ہمیں تمام عزیز و اقارب کی طرف سے اسلام آباد لیجانے کا مشورہ ملا آخر امی تھی نہ لیجاتے تو کہاں لیجاتے علاج تو کرانا تھا ۔
اسلام آباد میں الشفاء انٹرنیشنل ہسپٹال کا بتایا گیا اسلام آباد کی وسط میں موجود الشفاء انٹرنیشنل ہسپٹال کی نام سے کون واقف نہیں ہے نام سنتے ہی زیادہ تر مریضوں اور لواحقین کی سانسیں بند ہوجاتی ہے لیکن مجبوری کی تحت مریض کو داخل کرایا جاتا ہے۔
لیکن داخل کرانے کے بعد اس ہسپٹال کی اصل اصلیت اور اونچی دوکان پھیکی پکوان والی بات سمجھ آتی ہے۔
غریب انسان تو وہاں جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا ہے بس ہسپٹال کے نام سے پیسے بنانے والی مشین بنا رکھا ہے۔
جب ہم نے مورخہ 12 اگست 2018 کو امی کو لیکر وہاں پہنچے تو انہوں نے ایڈمٹ کرایا ڈاکٹرز اور ہسپٹال کی بلڈنگ دیکھ کہ ہمیں بھی امید ہوئ تھی کہ اب یہاں سے انشاء اللہ امی مکمل صحتیاب ہوگی۔
انہوں نے 14 اگست کو آپریشن کیا اور 18 کو یہ کہ کر ڈسچارج کیا کہ اب مکمل ٹھیک ہوگئ ہے گھر لیجائے ہم بھی خوش ہوگئ اتنے دنوں بعد اچھی خبر ملی ہے۔
لیکن داخل ہونے کے بعد سے آپریشن اور ڈسچارچ ہونے تک جو میں نے وہاں دیکھی وہ بیان سے باہر ہے۔
سب سے پہلے ہر دن روپے کا تقاضہ کیا جاتا انہیں مریض سے زیادہ اپنے فیس کی پروا تھی اور وہاں داخل کرانے کی فیس آپریشن کی چارجز اور روزانہ چارجز کتنے ہونگے سب کو بخوابی اندازہ ہے۔
دوران علاج ڈاکٹرز کا رویہ انتہائ نان پرفیشنل تھا اور نرسز کو دوائ دینے کا وقت ہی پتہ نہیں تھا چھے چھے بار بلانے پے آتی اور وہ بھی ہم سے پوچھتے تھے کہ کونسی انٹی بائیوٹکس کب لگانی ہے انہیں کچھ بھی پتہ نہیں تھا بس سب کو جس چیز کا انہیں معلوم تھا وہ بقایاجات کا کہ روپے دیئے کہ نہیں۔
ڈسچارج کے بعد گھر لے گئے وہاں کچھ بھی فرق نہیں پڑا انفیکشن مزید بڑھتا گیا اب مزید ہمارے پاس الشفاء میں داخل کرانے کے علاوہ اور کوئ راستہ نہیں تھا کیونکہ انہوں نے پہلے آپریشن کیا تھا اسلیے دوبارہ عید کے فورا وہاں آنا پڑا لیکن وہی رویہ دہرایا جا رہا ہے بس ایک ہی بات کی تقاضہ کیا جارہا ہے پیسے کب جمع کرنے ہے باقی مریض کی دیکھ بال صفر ہے اور انکی لاپروائ اور غفلت کی وجہ سے اب امی کی طعبیت بہت زیادہ بگڑ گئ ہے جو کہ اب آئ سی یو داخل ہے۔
لیکن انکا وہی فیس تک بات ہے باقی مریض کی علاج اور ٹھیک ہونے کا کچھ بھی نہیں کہ رہے ہے۔
اب امی کو اس حالت میں کون کیسے چھوڑ سکتا ہے لیکن الشفاء والے بھی قصائ کی طرح کاٹنے میں کوئ کسر نہیں چھوڑ رہے ہے۔
حکمرانوں سے میرا سوال ہے خود کھانسی بھی آجائے تو لندن پہنچ جاتے ہے جبکہ عام عوام کے لیے کوئ مشکل سی بیماری ہو تو الشفاء کے حوالہ کیوں ؟؟
ایسی کوئ سرکاری ہسپٹال کیوں نہیں بن سکی جہاں ہر مرض کا علاج ہو؟؟؟
عمران خان نےکینسر کی ہسپٹال بنائ لیکن وہاں بھی ہمیں جگہ نہیں ملی
اب وہ بھی ریاست مدینہ کی بات کر رہے ہے کیا ریاست مدینہ میں الشفاء جیسی ہسپٹال تھی وہاں تو عام آدمی علاج کرانے کا سوچ بھی نہیں سکتا اگر علاج کرائے تو بھی اس طرح صرف اپنا بزنس کا سوچتے ہے نا کہ علاج کا.
الشفاء صرف نام کا دھوکہ ہے باقی انکو پتہ ہے جو وہاں سے علاج کراتے ہے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}