251

کشمیر تنازعے کے پرامن حل میں ای یو پاک فرینڈشپ فیڈریشن سویڈن کی کوششیں

ای یو پاک فرینڈشپ فیڈریشن کی کشمیر کے حل کے سلسلے میں کی گئی کوششوں کی وجہ سے آزادکشمیر کے صدر جناب سردار مسعود خان نے سویڈن کا دورہ کیا، سویڈش وزیراعظم سٹیفن لوفوین سے ملے، ممبر پارلیمان سرکن کوزے سے ملاقات کی اور انہیں سویڈش پارلیمان میں مسئلہ کشمیر اٹھانے کیلئے قائل کیا۔

ای یو پاک فرینڈشپ فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے ہی بلوچ سردار جمعہ خان مری صاحب کو سٹاک ہوم مدہو کیا گیا اور انکی ملاقات سویڈش رکن پارلیمان سرکن کوزے سے کروائی گئی اور ان سے مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھانے کی استدعا کی گئی۔

اب سویڈش ممبر پارلیمان جناب سرکن کوزے نے سویڈش پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ایک قرارداد پیش کر دی ہے، جس میں سویڈش گورنمنٹ پر زور دیا گیا ہے کہ سویڈن کو اقوام متحدہ کا رکن ہونے کے ناطے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے۔

اس قراداد کے پس منظر میں یہ بات بیان کی گئی ہے کہ سویڈن اور انڈیا کے بہت اچھے باہمی تعلقات ہیں اور انہیں مزید مضبوط بنایا جانا چاہئیے، لیکن انڈیا سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی بات کی جانی چاہئیے۔

انڈیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، اور وہاں پر باقاعدگی سے آزاد انتخابات ہوتے ہیں اور باوجود اسکے کہ وہاں پر انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے قانون موجود ہے، لیکن پھر بھی انڈیا میں اقلیتوں کو بےشمار مسائل کا سامنا ہے، اور طاقت کے زور پر انکے حقوق صلب کئیے جارہے ہیں۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل، ایشیئن ہیومن رائیٹس کمیشن، اور ہیومن رائیٹس واچ تنظیمیں باقاعدگی سے رپورٹ کرتی ہیں، کہ کشمیر میں انڈین فوج انسانی حقوق کا بُڑی طرح استحصال کر رہی ہے۔

کشمیر میں انڈیا نے آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ اور کشمیر سپیشل پاور ایکٹ نامی متنازعہ قوانین بنائے ہوئے ہیں جس میں سیکیورٹی فورسز کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ بغیر عدالتی کاروائی کے کسی بھی شہری کو لمبے عرصے تک حراست میں لے سکتے ہیں، انہیں ٹارچر کرسکتے ہیں اور اگر انکی دوران حراست موت واقع ہو جائے تو اس پر کوئی پوچھ کچھ نہیں ہے۔ ان متنازعہ قوانین پر اقوام متحدہ بھی تنقید کر چکی ہے۔

میں ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سویڈن کی توجہ مرکوز کروانا چاہتا ہوں، کہ وہ کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے انڈین گورنمنٹ اور کشمیر میں موجود تحریکوں کے درمیان بات چیت شروع کروائے، تاکہ انڈین گورنمنٹ کو مجبور کیا جاسکے کہ وہ اس تنازعے کو جلد ازجلد حل کرے، کیونکہ یہ جنوبی ایشیاء کے امن کیلئے نہایت ضروری ہے۔

ای یو پاک فرینڈشپ فیڈریشن کی پوری ٹیم کی انتھک اور شب و روز محنت کے نتیجے میں جناب سرکن کوزے نے یہ قراداد پیش کی ہے، جس کیلئے ای یو پاک فرینڈشپ فیڈریشن یورپ کے صدر جناب پرویز اقبال لوہسر، ای یو پاک فرینڈشپ فیڈریشن سویڈن کے صدر چوہدری غلام محمد بھلی، چیف آرگنائزر مسعود منہاس، نائب صدر رانا یسین، رضوان بھٹی، جنرل سیکٹری چوہدری رفاقت اور انفارمیشن سیکٹری طارق محمود صاحب یقیناً مبارکباد کے مستحق ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں