240

عمران خان اور جنسی ہراسیت۔

دنیا میں عام دستور یہ ہے کہ مرد خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں تاہم یہ اصول آفاقی نہیں۔ عملی اصول یہ ہے کہ وہ جنس دوسرے کو ہراساں کرتی ہے جس کے پاس کھونے کو کچھ نہ ہو جبکہ جسے ہراساں کیا جائے اسکے پاس کھونے کو بہت کچھ ہو۔ سخت، نازک کو ہراساں کرتا ہے، سستا، قیمتی کو ہراساں کرتا ہے، فارغ، کام کرنے والے کو ہراساں کرتا ہے، بدنام، مشہور کو ہراساں کرتا ہے اور بےشرم، حیا والے کو ہراساں کرتا ہے۔ خواتین تو بہت سے مسٹنڈوں سے بچ کر نکلتی ہی ہیں لیکن ہر محلے میں کوئی ایسی نابغہ روزگار خاتون بھی ہوتی ہے جس سے شریف مرد کوسوں دور سے گزرتے ہیں۔

عمران خان پر وہ فقرہ جو خواتین کے لیے بنایا گیا تھا، پورا اترتا ہے، “اچھی صورت بھی کیا بُری شے ہے۔ جس نے ڈالی بُری نظر ڈالی”۔ اس آدمی کی جوانی ایسی عیاشی میں گزری کہ دنیا جانتی ہے اور بہت سے “صالح” اس عیاشی کا صرف “تصور” اور “آرزو” کرتے پاکستان کو اخلاق باختہ فلمیں دیکھنے والوں میں دنیا میں نمبر ون بنا دیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ مخالفین ماضی میں سے پچیس سالہ پرانی بغیر شادی کے بیٹی نکال لاتے ہیں اور جواب میں عمران کے حامی پچیس سال پہلے کسی سیاسی لیڈر کی بیٹی نکال لانے والے “اے ڈی سی” کو نکال لاتے ہیں۔ دونوں ہی ماضی کی غلطیاں ہیں جو ان دونوں ہی نے نہیں ہم سب نے بھی اپنی اپنی اہلیت اور “جُگاڑ” کے مطابق کر رکھی ہیں تو دوسروں کے ماضی کو کیوں ادھیڑیں؟ “پہلا پتھر وہ مارے جس نے کبھی بدکرداری نہ کی ہو”۔ پچیس سال پرانی بدکرداری کا ذکر کسی انسان کے نیک ہونے کی دلیل ہے کہ وہ ربعہ صدی سے تائب ہوگیا ہے یا ہو گئ ہے۔

اکتوبر عمران کی زندگی میں اتنا اہم ہے کہ اکتوبر 2013 میں عمران خان عائشہ گلالئ کو بیہودہ ٹیکسٹ میسیج بھیجتا ہے لیکن اکتوبر 2015 میں ریحام خان سے باعزت طریقے سے شادی کرلیتا ہے۔ سوال اٹھتے ہیں

کیا عائشہ نے عمران خان سے احتجاج کیا اس ٹیکسٹ کا؟

کیا اس نے اس ٹیکسٹ کو محفوظ کیا؟

کیا اس نے سیاستدان ہوتے ہوئے ٹیکسٹ کا سخت جواب دے کر ہراسیت اور مستقبل میں عمران کے متوقع انتقام کا ثبوت پیدا کیا؟

کیا عائشہ نے “بیہودہ انسان” کے ذریعے ایم این اے کی مخصوص سیٹ لینے سے انکار کیا؟

کیا عائشہ نے دو نمبر پٹھان سے کہا کہ مجھے “دو نمبر” (دوسری بار) ایم این اے بناؤ ؟

میاں جاوید لطیف کے الزامات کے جواب میں عمران خان کے پختہ اور اعلیٰ کردار کی گواہی کیوں دیتی رہی؟

کیا آپ سب میں کوئی ایسا شخص ہے جس کو ایسا ٹیکسٹ آیا ہو اور اس نے محفوظ نہ کیا ہو؟

کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ جنسی ہراسیت پر مُراد پوری نہ ہونے والا بعد میں بدلہ لیتا ہے تو ان چیزوں کی حفاظت ہماری عزت کی ضمانت ہے؟ مزید برآں کیا آپ میں سے کوئی بھی خاتون ایسے شخص سے دوبارہ بات کرتی؟ ایک نمبر پختون عورت تو واقعی غیرت مند ہوتی ہے، دس نمبری دلت عورت بھی ایسے آدمی سے دور ہو جاتی، لیکن ماں صدقے ایسی غیرت اور عزت پر کہ “لڑکی نے لڑکے کا رقعہ اسکے مُنہ پر واپس دے مارا لیکن جس سونے کی ڈلی میں لپیٹ کر پھینکا تھا وہ رکھ لی”۔ عمران خان پر دو حرف لیکن ہاں اُسکی دی ہوئی ایم این اے شپ ابھی رکھوں گی۔ ایک نمبر یا دو نمبر کا فیصلہ الفاظ نہیں عمل کرتا ہے۔

جب ایک آدمی کسی عورت کو عزت دیتا ہے تو وہ اس سے شادی کرتا ہے ورنہ خوبرو اور شہرت یافتہ کے لئے شادی کے بغیر تعلقات رکھنا کیا مشکل ہے؟ جب عمران خان ریحام سے شادی کررہا تھا، انھی دنوں ہمایوں اختر کی کشمالہ سے آڈیو لیک ہوئی اور پھر اسی کشمالہ کو خواجہ آصف کے “قریب” دیکھا گیا۔ اسحاق ڈار جیسے “دادا جی” ماروی میمن اور شہباز شریف سی ایس پی افسروں کی بہن اور پولیس افسر کی بیوی کو “نکال” کر بیوروکریسی کو “کانا” کر رہے تھے۔ لیکن الزام صرف خان پر۔ اوہ سوری “دو نمبر” پٹھان پر۔

یہ کالم لکھنا بہت مشکل تھا کیونکہ خدشہ تھا کہ کسی خود غرض عورت کی وجہ سے ان عظیم عورتوں کی دل آزاری نہ ہو جائے جن کے وجود سے ہمارا وجود نکلا، جن کی تعلیم سے آج عمران خان، ایدھی اور ڈاکٹر امجد جیسے لوگ نکلے، جنھوں نے اپنے بچوں کو عورت کی عزت کرنا سکھائی۔ جس طرح ہر مرد کا عمل اُسکا عمل ہوتا ہے ناں کہ مرد ذات کا اسی طرح عورت کا عمل اُسکا ذاتی عمل ہے۔ جب ہم عورت ذات کو الزام دیں گے تو سب سے پہلے اس عورت پر جائے گا جس نے ہمیں جنم دیا۔ آفرین ہے ناز بلوچ پر، فوزیہ قصوری ہر جنھوں نے مخالفت کے باوجود کیچڑ نہیں اُچھالی۔ ریحام خان کی خاموشی بھی قابل ستائش ہے۔ عائشہ گلالئ محض ایک اکائی ہے، ایک ناقص ہتھیار ہے۔ وہ ہماری عظیم خواتین کی نمائندہ نہیں۔ کچھ دنوں میں لوگ اُسکا نام تک بھول جائیں گے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں