363

میں تو دیکھوں گا تم بھی دیکھو گے

سوچ کےحیرت ہوتی ہے 22 سال سے عمران خان اس قوم کے لیے لڑ رہے ہیں اس قوم میں شعور پیدا کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں جو خوداپنے ہاتھوں سے جہلا کا گروہ سلیکٹ کر کے اسمبلی میں بھیجتے ہیں اور پھر تبدیلی کا انتظار کرتے ہیں اور تف ہے سیاستدانوں پر جو کہتے ہیں اب موقع ملا تو سب بدل دیں گے کوئی انہیں بتائے کہ انہیں اب بھی موقع چاہیے؟ کوئی ان سے پوچھے کہ اب کیا بدلنا ہے آپ نے؟ سب کچھ تو بدل دیا جو پاکستان میرے قائد اعظم نے سوچا تھا اسکو بدل کر تو رکھ دیا اس پاکستان کو دہشتگر د ملکوں کی فہرست میں لا کر کھڑا کر دیا،ہمارے روپے کو کس قدر گرا دیا، تعلیمی نظام کو کس طرح تباہ کر دیا۔اب کی بار آپ لوگ کیا بدلنا چاہتے ؟ کچھ شرم آتی ہے ٹی وی سکرین پر بیٹھ کر عمران خان پر تنقید کرتے؟ 


یہ ڈاکووں کا ٹولہ دولت اور اقتدار بچانے کے لیے کچھ بھی کرسکتا ہے۔ اُن کی دولت میں اُن کی جان ہے بدقسمتی سے ہمارے ملک کا المیہ ہی یہی ہے۔ کرپشن کیسز میں بھی اندر جانے والا خود کو ہیرو قرار دے رہا ہوتا ہے اور اُس سے بڑا المیہ یہ ہے بے شمار لوگ اپنی جاہلیت کی بنیاد پر اُسے ہیرو تسلیم کرنے کے لیے تیار بھی ہوجاتے ہیں۔

عمران خان کا اقتدار چیلنجز سے بھرپور ہے، جدوجہد سے بھرپور زندگی اتار چڑھاؤ سے عبارت ہوتی ہے اور آج کابینہ میں ردوبدل اسی چیز کا عکاس ہے کامیابی کبھی پلیٹ میں ڈال کر پیش نہیں کی جاتی۔ سماج کی بندشیں توڑ کرمشکلوں کا سینا چیر کر حالات کی دلدل سے نکل کراسے حاصل کرنا پڑتا ہے اور عمران خان وہ حاصل کرنے کی کوشش کر رھا ہے بشری کمزوریوں اور دیگر معاملات پر بھد اڑانے والے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں اور آج میں یہ بھد اُڑتے دیکھ رھا ہوں مگر انشااللہ یہی چراغ جلے گا تو روشنی ہو گی یاد رکھنا میں تو دیکھوں گا تم بھی دیکھو گے۔
ڈاکٹر جاسم ارشاد چٹھہ

اپنا تبصرہ بھیجیں