198

پھر وہی سیاست۔

میں نے کل فیصلہ کیا تھا کہ کچھ روز فیس بک پر سیاسی معاملات پر لکھنا بند کردوں گا مگر اب سے کچھ دیر پہلے میری ایک قریبی عزیز خاتون کا فون آیا ۔ جن کا نظریاتی طور پر جماعتِ اسلامی سے ہے ۔ وہ مجھ سے پوچھنے لگیں ۔ ” آپ نے سماء چینل کی نیوز دیکھی “

میں نے پوچھا ۔” خیریت ؟ پھر کچھ ہوگیا کیا؟”

کہنے لگیں ۔” یہ جماعت کے بوڑھوں کو کیا ہوگیا ہے؟ ابھی ابھی سماء پر خبر آئی کہ تحریکِِ انصاف سے نکالی گئی عائشہ گلالئی کو لیاقت بلوچ نے جماعت میں شمولیت کی دعوت دی ہے “

میری بھی حیرت کی انتہا نہ رہی ۔۔ یہ حرکت جے یو آئی کی طرف سے ہوتی تو سمجھ میں آتی ۔۔

میں نے کہا ” یہ کیا کہہ رہی ہیں ؟”

کہنے لگیں ۔” سچ ۔۔۔ بلکہ خبر میں یہ بتایا گیا کہ لیاقت بلوچ نے عائشہ کی جراءت کی تعریف کی ہے”

میں نے ہنستے ہوئے کہا ۔

” دیکھ لیجئیے ۔۔۔ آپ ہی کی جماعت ہے “

کہنے لگیں ۔” ہماری جماعت تھی ۔۔۔ اب نہیں ۔۔۔ یہ جماعت والوں کو کیا ہوگیا ہے ۔۔ یہ ٹی وی چینلز نہیں دیکھتے ہونگے ۔۔۔ سوشیل میڈیا کا استعمال نہیں کرتے ہونگے ۔۔۔ ایک عورت جسے جیو کے علاوہ ساری دنیا کہہ رہی ہے کہ وہ پیسہ لے کے عمران کے خلاف استعمال ہوئی ۔ اسے جماعت میں جگہ دینا ۔ جماعت کی نیک اور صالح عورتوں کے ساتھ مزاق ہے ۔ ہم ایسی عورت کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے ۔ ہمارے گھر کے مرد ، ہمارے باپ ، بھائی ہمیں ایسی عورت کے ساتھ بیٹھنے کی اجازت نہیں دیں گے”

میں نے کہا ۔ ” آپ تھوڑا صبر کریں ۔ اتنی جلدی فیصلہ نہ کریں “

وہ کچھ زیادہ ہی غصّے میں تھیں ۔

” اللہ کرے کہ کل کو یہ عائشہ یہی الزام سراج الحق پر لگائے”

یہ کہہ کے انہوں نے فون بند کردیا۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں