332

ایمان سے خارج کون؟

ہم مسلمان ہر چیز میں انتہا پسندی سے کام لیتے ہیں، چند چیزیں ایسی ہیں جنکے نہ ہونے سے انسان کی مسلمانیت پر کوئی فرق نہیں پڑتا، جبکہ چند چیزیں ایسی ہیں جنکے کرنے سے انسان واقعی مسلمان نہیں رہتا، مثلاً ختنے کروانا ایک سنت عمل ہے فرض نہیں، اسکا مطلب یہ ہے کہ اسکے ہونے یا نہ ہونے سے انسان کی مسلمانیت اور ایمان پر کوئی فرق نہیں پڑتا، انسان مسلمان ہی رہتا ہے، چاہے اسکے ختنے ہوئے ہوں یا نہ ہوں، لیکن ہمارے ہاں کسی کی مسلمانیت چیک کرنے کا فوری اور پکا طریقہ یہی ہے کہ اسکے ختنے چیک کرو، تاکہ پتا چلے یہ مسلمان بھی ہے یا نہیں؟??

قرآن یا نبی صلی اللہ وسلم کی حدیث میں یہ کہیں نہیں آیا کہ ختنے نہ کروانے والا مسلمان نہیں ہے، ہاں البتہ قرآن میں یہ ضرور آیا ہے کہ جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہو۔

سچ اور جھوٹ پر بات کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ نے ایک موقع پر فرمایا: ’’تم پر سچ بولنا لازم ہے، کیونکہ سچ بولنا نیکی کا راستہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ اور انسان لگاتار سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں سچا لکھ دیا جاتا ہے۔ اور تم لوگ جھوٹ بولنے سے بچو، کیونکہ جھوٹ برائی کا راستہ دکھاتا ہے اور برائی دوزخ کا راستہ دکھاتی ہے، اور انسان لگاتار جھوٹ بولتا رہتا ہے، جھوٹ بولنے کا متمنی رہتا ہے ، یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم)

نبی صلی اللہ وسلم نے مزاح کے طور پر جھوٹ بولنے والے شخص پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا ہے: ’’ہلاکت ہے ایسے شخص کے لیے جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے اپنے بیان میں جھوٹ بولے۔ ہلاکت ہے اُس کے لیے، ہلاکت ہے اُس کے لیے!‘‘۔ (سنن ترمذی و ابوداؤد)

ایک دفعہ نبی صلی اللہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا مسلمان بزدل ہوسکتا ہے؟

تو آپؐ نے فرمایا: ہاں ہو سکتا ہے۔

پھر پوچھا گیا کہ کیا وہ بخیل ہو سکتا ہے؟

آپؐ نے فرمایا: ہاں ہو سکتا ہے۔

پھر پوچھا گیا کہ کیا وہ جھوٹا ہوسکتا ہے؟

آپؐ نے فرمایا: نہیں، وہ جھوٹا نہیں ہوسکتا۔

اسکا مطلب یہی بنتا ہے جو جھوٹ بولتا ہے وہ مسلمان نہیں ہے۔ زندگی کے چند ایک امور ایسے ہیں جن میں جھوٹ بولنے کی معمولی گنجائش موجود ہو سکتی ہے، لیکن ہم ایسے امور میں بڑی بہادری سے سچ بولتے ہیں، مثلاً اگر جھوٹ بولنے سے فریقین میں صلح ہورہی ہو تو وہاں جھوٹ کا سہارا لیا جا سکتا ہے، لیکن اس مقام پر عموماً سچ بولنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ لوگوں میں مصالحت نہ ہو سکے۔

جھوٹ کی کئی اقسام ہیں جیسا کہ، چوری، رشوت، بجلی چوری، کاروباری جھوٹ، ملاوٹ، جھوٹی گواہیاں، فراڈ، ڈاکہ، خفیہ کمیشن، ٹیکس چوری، بدیانتی، بہتان وغیرہ وغیرہ سب چوری کے زُمرے میں ہی آتے ہیں۔

قارئین اکرام یہ تحریر لکھنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ مسلمان ختنے نہ کروائیں، یقیناً ایسا کرنا نبی صلی اللہ وسلم کی سنت بھی ہے اور طبی طور پر بھی اسکے فوائد ہیں، لیکن اسکے نہ کروانے سے انسان کی مسلمانیت پر کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن دوسری طرف جھوٹ بولنے سے انسان مسلمان نہیں رہتا، چاہے جھوٹ مذاق میں ہی کیوں نہ بولا گیا ہو، اسلئیے ہمیں اپنی زندگی کے ہر مقام پر سچ بولنے کی کوشش کرنی چاہئیے تاکہ ہم کم ازکم اپنی مسلمانیت تو برقرار رکھ سکیں۔

#طارق_محمود

اپنا تبصرہ بھیجیں