205

یورپ میں بھارتی باسمتی چاول کی درآمد پر پابندی عائد۔

سٹاک ہوم (اردونامہ) یورپی یونین نے اپنے نئے قوانین میں ٹرائی سائیکلازول کیڑے مارنے کی دوا میں قابل زکر کمی کر دی ہے۔

یورپی یونین نے ٹرائی سائیکلازول کی مقدار ایک ملی گرام فی کلوگرام سے کم کر کے 0.01 ملی گرام فی کلوگرام کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

انڈیا اس وقت پوری دنیا کا %60 باسمتی چاول اکیلا پیدا کر رہا ہے، جو یورپی یونین کی چاول کی ایکسپورٹ کا %80 فیصد بنتا ہے۔

یورپی یونین اس وقت ہر سال تین لاکھ ساٹھ ہزار ٹن چاول امپورٹ کرتی ہے جسمیں ڈیرھ لاکھ ٹن صرف برطانیہ آتا ہے۔

چاول کی فصل میں زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے ٹرائی سائیکلازول کیڑے مار دوا زیادہ اہمیت کی حامل ہے اور انڈین کسان اسے بہت زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔

انڈین حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسے ٹرائی سائیکلازول کی مطلوبہ مقدار پر عمل کرنے کیلئے کم از کم دو سال کا عرصہ درکار ہے۔

یورپی یونین نے اس تناظر میں بھارتی چاول کو انسانی صحت کے لئے انتہائی خطرناک قرار دے کر اس کی یکم جنوری سے یورپی یونین میں درآمدات پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔

یورپی یونین کی اسپیشل ٹیم نے مارکیٹ سے بھارتی چاول کے چند نمونوں کی جانچ پڑتال کی جس کے بعد اس میں مضر صحت کیمیکل ٹرائی سائیکلازول کا انکشاف ہوا ہے۔

آرڈر منسوخ ہونے سے بھارت کو لگ بھگ 26 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہو گا۔ دوسری جانب پاکستانی چاول اپنے معیار اور کوالٹی کے حساب سے یورپی قوانین کے عین مطابق ہیں، اور اگر حکومت کوشش کرے تو پاکستان ڈھائی لاکھ ٹن اضافی چاول یورپی یونین کو برآمد کر سکتا ہے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں