Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
280

کتا اور بیل گاڑی

پرانے زمانے میں مال برداری اور پبلک ٹرانسپورٹ کے لئیے بیل گاڑیاں ھوا کرتی تھیں۔ ہر بیل گاڑی کے ساتھ ایک کتا ضرور ھوتا تھا جب کہیں سنسان بیابان میں مالک کو رکنا پڑتا تو اس وقت وہ کتا سامان کی رکھوالی کیا کرتا تھا

جس جس نے وہ بیل گاڑی چلتی دیکھی ھوگی تو اس کو ضرور یاد ھوگا کہ وہ کتا بیل گاڑی کے نیچے نیچے ہی چلا کرتا تھا

اُس کی ایک خاص وجہ ھوتی تھی کہ جب مالک چھوٹا کتا رکھتا تھا تو سفر کے دوران اُس کتے کو گاڑی کے ایکسل کے ساتھ نیچے باندھ دیا کرتا تھا

تو پھر وہ بڑا ھو کر بھی اپنی اسی جگہ پر چلتا رہتا تھا۔

ایک دن کتے نے سوچا کہ جب مالک گاڑی روکتا ہے تو سب سے پہلے بیل کو پانی پلاتا ہے اور چارا ڈالتا ہے پھر خود کھاتا ہے اور سب سے آخر میں مجھے کھلاتا ہے

حالانکہ گڈھ تو ساری میں نے اپنے اوپر اُٹھائی ھوتی ہے

دراصل اس کتے کو گڈھ کے نیچے چلتے ہوئے یہ گمان ہو گیا تھا کہ یہ گڈھ میں نے اُٹھا رکھی ہے

وہ اندر ہی اندر کڑھتا رہتا ہے اور ایک دن فیصلہ کیا کہ اچھا پھر ایسے تو ایسے ہی سہی میں نے بھی آج راستے میں ہی گڈھ چھوڑ دینی ہے

جب ادھا سفر ھو ہوا تو کتا نیچے بیٹھ گیا اور گڈھ آگے نکل گئی

کتا حیران پریشان اس کو دیکھتا رہ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایسے ہی کچھ کردار آپکو سیاست اور زندگی میں ملیں گے جو اس گمان میں ہیں کہ سارا بوجھ تو انہوں نے اٹھا رکھا ہے وہ نہ ہونگے تو سسٹم رک جائے گا، لیکن حقیقت میں کسی کے ہونے یا نہ ہونے سے اس دنیا میں کوئی خاص فرق نہیں پڑتا، کیونکہ ایک جاتا ہے تو اسکی جگہ پر کرنے دوسرا آ جاتا ہے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں