227

لاہور: جھارا پہلوان کی بيوہ انتخابی اکھاڑے ميں

سائرہ بانو کہتی ہیں کہ ’’ملی مسلم لیگ کا پلیٹ فارم انہوں نے اس لیے چنا کہ یہ واحد جماعت ہے جو عام آدمی کی صحیح ترجمانی کرتی ہے اور ہر مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے‘‘۔ ماض کے پہلوان گھرانے کي بہو، سائرہ بانو لاہور سے پنجاب اسمبلي کے حلقہ پی پی 149 سے انتخابی عمل ميں حصہ لے رہی ہيں۔ وہ ’ملی مسلم لیگ‘ کی حمایت یافتہ امیدوار ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے سائرہ بانو نے کہا ’’معاشرے کے پسے ہوئے طبقوں اور عورتوں کے حقوق کي آواز بننا ان کے منشور کا حصہ ہے‘‘۔ سائرہ بانو کہتی ہیں کہ ’’ملی مسلم لیگ کا پلیٹ فارم انہوں نے اس لیے چنا کہ یہ واحد جماعت ہے جو عام آدمی کی صحیح ترجمانی کرتی ہے اور ہر مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے‘‘۔

بقول اُن کے، “ميں درميانے درجے کي آواز بنوں گی، ميں ان لوگوں کو حقوق دلواؤنگی جن کی کوئی نہيں سنتا۔ عام آدمی ہی ميرے ووٹرز اور سپورٹرز ہيں”۔

سائرہ بانو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو پچیس سے ملی مسلم لیگ کے امیدوار یعقوب شیخ کے ساتھ مل کر الیکشن لڑ رہی ہیں۔ جن کا انتخابی نشان کرسی ہے۔ ملی مسلم لیگ کی امیدوار کہتی ہیں کہ وہ گھر گھر جا کر اپنی جماعت اور اس کے سربراہ حافظ محمد سعید کا پیغام پہنچا رہی ہیں۔ امید ہے کہ پچیس جولائی کو ووٹرز حافظ سعید کے نظریے کا ووٹ دینگے۔

جھارا پہلوان کی بيوہ سائرہ بانو، گاما پہلوان کے پوتے کي بہو ہيں۔ سائرہ بانو سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی کزن بھي ہيں۔ کہتی ہيں اگر اس حلقہ سے مريم نواز بھی اليکشن لڑتيں تو ان کے خلاف ميدان ميں اترتيں۔ پہلوان گھرانے سے تعلق ہونے کے باعث سائرہ بانو سياسی اکھاڑے کے داو پيچ بھي خوب جانتی ہيں۔

اُن کے الفاظ میں، “سياست اور دنگل کسی کی میراث نہیں ہوتے۔ یہ وہي جيتتا ہے جو محنت کرتا ہے۔ مجھ میں برداشت بہت ہے اور میں مخالف امیدوار کا مقابلہ کرنا خوب جانتی ہوں”۔ سائرہ بانو کی انتخابی مہم کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے کارکن چلا رہے ہیں۔

جن کے سربراہ حافظ محمد سعید کو امریکہ اور بھارت نے دہشتگرد افراد کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے اور ان کی گرفتاری پر بھی انعام مقرر کیا ہوا ہے۔

ملی مسلم لیگ جماعت الدعوۃ کی ذیلی تنظیم ہے، جو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں ہے۔ جس کے باعث ملی مسلم لیگ اللہ اکبر تحریک کے ساتھ مل کر الیکشن میں حصہ لے رہی ہے۔ سائرہ بانو اس سے قبل سنہ 2013ء کے عام انتخابات میں آل پاکستان مسلم لیگ کی امیدوار تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں