342

کسی قسم کی جارحیت کا منہ تو ڑ جواب دیا جائے :وزیر اعظم نے مسلح افواج کو مکمل اختیار دیدیا۔

وزیراعظم عمران خان نے پاک فوج کو بھارت کی کسی بھی جارحیت کے کیخلاف جوابی کارروائی کامکمل اختیار دیدیا ہے، بھارت کی جانب سے ہونیوالی کسی بھی محاذ آرائی کا منہ توڑ جوا ب دیاجائے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کافیصلہ کیاگیا ، وزیراعظم عمران خان نے پاک فوج کو بھارت کی جارحیت پر جوابی کارروائی کامکمل اختیار دیدیا اور کہا کہ بھارت کی کسی بھی محاذ آرائی کا منہ توڑ دیا جائے ، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی ہے ، یہ نیا پاکستان ہے اور حکومت اپنے عوام کا تحفظ کرسکتی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دہشتگردی اور انتہائی پسندی پاکستان سمیت پورے خطے کا مسئلہ ہے ، پاکستان نے دہشت گردی اور انتہاپسندی سے بہت نقصان اٹھایا ۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کردیاگیا ہے اور کہا گیاہے کہ پاکستان کسی بھی طور پلوامہ حملے کے واقعے میں ملوث نہیں، پلوامہ حملہ بھارت کے اندر مقامی سطح پر پلان ہوا اور کرایا گیا،کمیٹی نے مزید کہا کہ پاکستان نے مخلصانہ طور پر بھارت کو واقعے کی تحقیقات میں مدد کی پیش کش کی جب کہ پاکستان نے دہشت گردی سمیت دیگر متنازع امور پر مذاکرات کی بھی پیش کش کی ہے، امیدہے کہ بھارت مذاکرات کا مثبت جواب دیگا۔

اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے اس عزم کااظہار کیا کہ پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے میں کوئی ملوث پایاگیا تو سخت ایکشن لیا جائیگا ۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تشدد کا منفی ردعمل سامنے آرہاہے ، عالمی برداری مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے ۔

وزیراعظم ہاوس میں قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس 3 گھنٹے سے زائد جاری رہا، اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، حساس اداروں کے سربراہان اور سیکیورٹی حکام سمیت خزانہ، دفاع، خارجہ کے وفاقی وزرا اور وزیر مملکت برائے داخلہ بھی شریک ہوئے، اجلاس میں ملک کی اندرونی و سرحدی سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی کو خارجہ حکام کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت بھارتی جاسوس کلبھوشن کے کیس پر بریفنگ دی گئی، اس دوران افغان امن عمل اور پاکستان کی کوششوں کا جائزہ لیا گیاجبکہ حکام کی جانب سے پاکستان کی افغان مصالحتی امن عمل کی کوششوں پر بھی بریفنگ بھی دی گئی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں