355

کرونا امتحان

دنیا میں ہمیشہ وہ قومیں کامیاب و کامران ٹھہری ہیں جنہوں نے ماضی سے سبق سیکھا اور امتحانوں میں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا سیکھا ہے۔ اس بار امتحان کسی ایک قوم یا ملک کا نہیں بلکہ پوری دنیا پر امتحان کا وقت آگیا ہے جس سے معیشت سمیت زندگی کے تمام شعبے مفلوج ہوچکے ہیں، یہ امتحان کرونا وبا کی صورت میں آئی ہے، جس نے پوری دنیا چاہے ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پذیر سب کو ہلا کے رکھ دیا ہے۔ پاکستان میں بھی 26 فروری کو کرونا کا پہلا کیس رجسٹرڈ ہوا تھا، اور اب تک انیس ہزار افراد میں کرونا کی تشخیص ہوچکی ہے۔ کرونا ایک ایسی بیماری ہے جسکا علاج پہلے سے معلوم نہیں ہے اور نہ ہی اب تک کوئی علاج دریافت ہوا ہے اسلیے تمام ممالک کے لیے یہ انتہائی مشکل مرحلہ تھا۔ ہر ملک نے اپنی بساط کے مطابق کرونا سے نمٹنا شروع کیا اسی طرح پاکستان نے بھی کرونا کا مقابلہ شروع کیا جب پہلا کیس سامنے آیا تو اس وقت کرونا کے حوالے سے اور بچاؤ کی  چو چیزیں چائیے تھیں وہ ایک بھی ملک میں موجود نہیں تھی اگر موجود تھی بھی تو وہ باہر سے امپورٹڈ تھی۔ 

مجموعی طور پر پورے میں حالت یہی تھی کہ ہر چیز باہر منگوانا پڑی، ایک تو معیشت پہلے سے کمزور اوپر سے وبائی صورتحال سے مقابلے کے لیے دوسرے ممالک کا محتاج ہونا سب سے بڑا امتحان تھا۔ پاکستان نے نہ صرف کامیابی سے وبا کا مقابلہ کیا بلکہ بہت ہی کم دنوں میں اب اس قابل ہوا ہے کہ کرونا کے حوالے سے جو تمام چیزیں باہر سے منگوائی جاتی تھی وہ سب اب اپنے ملک میں تیار ہونے لگی ہیں، بلکہ کافی چیزیں تیار ہو بھی ہوچکی ہیں اور بقیہ ٹرائل کے مراحل میں ہیں۔ یہ پاکستان کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے پوری قوم اپنے ماہرین سائنسدانوں ڈاکٹروں اور نوجوانوں کو سلام پیش کرتی ہے جہنوں نے بہت ہی کم وقت میں انتہائی انتھک محنت سے یہ کام سرانجام دیا۔ 

اب وبائی صورتحال بھی اللہ کے فضل و کرم سے کنٹرول میں ہے، دنیا کی نسبت اموات کی شرح بھی بہت کم ہے اور عنقریب انشااللہ بہت جلد اس وبا پر قابو بھی پالیا جائے گا اور روزمرہ کے معاملات دوبارہ بحال ہو جائیں گے،  جہاں اس وبا نے معیشت سمیت روزمرہ کی زندگی کو مفلوج کیا وہی اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کا سبق بھی دیا ہے اور ملکر مقابلہ کرنے کا درس بھی دیا ہے اور ساتھ ہی مستقبل کے لیے صحت کے حوالے اقدمات کرنے اور صحت کو ترجیحات میں شامل کرنے کا باعث بھی بن گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں