235

سویڈش ملیو پارٹی- Swedish Miljöpartiet

سویڈش گرین پارٹی جسے ملیو پارٹی بھی کہتے ہیں سویڈن میں ماحول دوست اور سر سبز قوانین بنانے کیلئے کام کر رہی ہے۔ ملیو پارٹی کی بنیاد 1981 میں رکھی گئی اور اسمیں شامل ہونے والے لوگ موجودہ پارٹیوں کی ماحول مخالف پالیسیوں سے تنگ آئے ہوئے لوگ تھے اور سویڈن کو ایک سر سبز اور ماحول دوست ملک بنانا چاہتے تھے۔

سویڈن میں 23 مارچ 1980 کو نیوکلئر پاور سے بجلی بنانے کی اجازت کا عوامی ریفرینڈم ہوا تھا اور اسمیں عوام کے سامنے تین تجاویز رکھی گئیں تھیں۔

پہلی تجویز ملک میں نیوکلئر پاور سے بجلی بنانے کے کام کو بند کرنے سے متعلق تھی جسمیں کہا گیا تھا کہ ملک میں موجود پہلے سے کام کرتے ہوئے 12 نیوکلئر پاور سٹیشن اس وقت تک کام کرتے رہیں گے جب تک رنیوایبل انرجی کے پلانٹ اپنا کام شروع نہیں کر دیتے۔ اس سے شہریوں کے روزگار پر کوئی برا اثر نہیں پڑے گا۔

دوسری تجویز بجلی کی بچت کے بارے میں تھی جسمیں کم آمدنی والے لوگوں کی بجلی میں مدد شامل تھی اور الیکٹرک ہیٹنگ کو فوری بند کرنے کا کہا گیا تھا تاکہ وقتی طور پر پہلے سے موجود نیوکلئر پاور سٹیشنوں سے بجلی کا لوڈ کم کیا جا سکے۔ مزید بجلی بنانے کے کارخانوں کو لوکل گورنمنٹس کے حوالے کرنے کی بات تھی اور بجلی کمپنیوں کے ٹوٹل پرافٹ کو ٹیکس فری قرار دیا گیا تھا۔

تیسری اور آخری تجویز میں ہر قسم کے نئے نیوکلئر کارخانوں کو بنانے پر فوری پابندی لگانے اور پہلے سے موجود کارخانوں پر سخت کنٹرول کرنے اور انہیں دس سال میں بند کرنے کی بات کی گئی تھی۔ مزید یورنیم مائنز کو بند کرنے کی بات کی گئی تھی تاکہ نیوکلئر ہتھیار بنانے پر پابندی کو مضبوط کیا جا سکے۔

دوسری تجویز نے سب سے زیادہ %39 ووٹ حاصل کیے تھےاور قابل عمل قرار پائی تھی۔

گرین پارٹی نے 1988 میں پہلی مرتبہ ملکی تاریخ میں ایک ریکارڈ بناتے ہوئے پارلیمنٹ میں %5.5 سیٹیں حاصل کی تھیں اور 70 سالوں میں پہلی نئی سیاسی جماعت بنی تھی جو پارلیمنٹ میں نئی داخل ہوئی۔

گرین پارٹی کی ملکی سطح پر ہمیشہ دو لوگ ترجمانی کرتے ہیں جنمیں ایک مرد اور ایک عورت شامل ہوتی ہے۔ 2014 کے جنرل الیکشن سے اب تک گستاغ فریدولن مرد اور ایزابیلا لوون عورت گرین پارٹی کی ترجمان ہیں۔ 2014 کے جنرل الیکشن میں ملیو پارٹی نے %6.9 ووٹ لیکر پارلیمنٹ رکسڈاگ میں 25 سیٹیں حاصل کر لیں ہیں اور ملیو پارٹی اب سویڈن کی چوتھی بڑی جماعت بن گئی ہے۔ 2014 کے الیکشن میں چونکہ کوئی بھی جماعت اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ اکیلی حکومت بنا سکے اسلئے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی جماعت سوشل ڈیموگریٹ نے ملیو پارٹی کے ساتھ اتحاد کر کے حکومت بنائی تھی اور اس اتحاد کے نتیجے میں وزیراعظم سٹیفن لوفوین کی حکومت وجود میں آئی تھی۔

اب 9 ستمبر کو دوبارہ انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور ملیو پارٹی پورے زوروشور سے اپنی انتخابی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے، اور یہ امید کی جا رہی ہے کہ اس دفعہ ملیو پارٹی پہلے کی نسبت زیادہ سیٹیں لے کر دوبارہ حکومت میں اتحادی بنے گی کیونکہ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اس دفعہ بھی کسی ایک پارٹی کے لئے اکیلے حکومت بنانے کے چانس کم ہی ہیں، اور مین سٹریم پارٹیوں میں سے کوئی بھی  تارکین وطن مخالف جماعت سویڈش ڈیموکریٹس کے ساتھ اتحاد بنانے کے حق میں نہیں ہیں۔ ملیو پارٹی واحد پارٹی ہے جس میں تارکین وطن خاص طور پر مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں