486

ٹرمپ مراکو ڈپلومیسی اور مسلم اُمّہ

ٹرمپ کے شاطر دماغ نے جاتے جاتے اسرائیل کے مفاد میں ایک اور کارنامہ کر دکھایا ہے اسلامی ملک مراکش سے اسرائیل کو تسلیم کروا لیا ہے، ایسا مفت میں نہیں ہوا بلکہ اسکے لئے مراکش کے بادشاہ کیساتھ ٹرمپ نے شطرنج کی ایک چال چلی ہے، مغربی صحارا کا علاقہ جس پر 1991 میں اس شرط پر جنگ بندی ہوئی تھی کہ وہاں 1992 میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کروائی جائے گی اور لوگوں کی مرضی کے مطابق اسے آزاد ملک بنایا جائے گا اور پچھلے 30 سال سے امریکہ بہادر چیختا رہا ہے کہ وہ مغربی صحارا میں لوگوں کو آزادی کے حقوق دلوائے گا، اب اسرائیل کو تسلیم کروانے کے بدلے ٹرمپ نے وہ علاقہ مراکش کے بادشاہ کی جھولی میں ڈال دیا ہے، مفاد مفاد اور صرف مفاد😢۔
اسرائیل کے وزیراعظم نے ٹی وی پر مراکش کے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے جبکہ اسکے نئے حواری ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین نے مراکش کو تازہ حواری بننے پر مبارک باد دی ہے۔ مراکشی بادشاہ کے محل سے یہ بیان جاری کیا گیا ہے کہ بادشاہ نے فلسطینی صدر محمود عباس کو دلاسا دیا ہے کہ بےفکر رہیں مراکش فلسطین کو بھولا نہیں ہے لیکن مجبوری میں فی الحال اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کررہا ہے جبکہ فلسطینی صدر نے اس فیصلے پر مراکش کی مذمت کی ہے۔
ایک ایک کر کے مسلمان ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرنا شروع کیا ہوا ہے، ترکی مصر اور اردن پہلے ہی ایسا کرچکے ہیں، متحدہ عرب امارات بحرین اور سوڈان نے بھی سفارتی تعلقات استوار کر لئے ہیں، پچھلے دنوں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی اسرائیل کے نزدیک نئے سعودی شہر نیوم میں اسرائیلی وزیراعظم سے خفیہ ملاقات کرلی ہے، خیال رہے کہ یہ نیا شہر نائیٹ کلبوں، جواء خانوں اور سیکس کلبوں سے بھرپور ہوگا اور مستقبل میں شاید اسرائیل میں ضم بھی ہوجائے😢، فلسطین ضم ہوسکتا ہے وسیع شامی علاقہ اور اردن کا علاقہ ضم ہوسکتا ہے تو سعودی عرب کا کچھ حصہ کیوں ضم نہیں ہوسکتا😢؟؟ دوسری طرف وہ سعودی عرب جو معمولی مفادات کیلئے انڈیا کے آگے ڈھیر ہوگیا ہے اسرائیل کو کیسے تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرسکتا ہے، بس کچھ وقت اور انتظار کریں یہ اعلان بھی جلد ہوہی جائے گا😢۔
پیچھے رہ گیا پاکستان۔۔۔ آہ بچارا پاکستان جو صرف نام کا آزاد ہے، معاشی طور پر اسکی ڈوریں امریکہ سعودی عرب اور چین کے ہاتھوں میں ہیں، جب ڈوریں ہلانے والوں کا حکم ہونا ہے اس نے بھی سر تسلیم خم کرہی دینا ہے، امریکہ بہادر کی جیب میں کشمیر کارڈ بھی ہے ہی ناں۔۔۔۔😢۔

#طارق_محمود

اپنا تبصرہ بھیجیں