538

پاکستان مخالف انڈین پروپیگنڈا

یہ بات کسی قسم کے شک وشبہ سے بالاتر ہے کہ انڈین ایجنسیاں پاکستان مخالف پروپیگنڈے کو پروموٹ کرنے کیلئے یورپ امریکہ کینیڈا میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کروڑوں اربوں ڈالرز خرچ کررہی ہیں، پاکستان سے خودساختہ بھگوڑے بلوچوں کو لاکھوں ڈالرز دیئے جاتے ہیں اور انہیں پاکستان کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے، یہ لوگ شطرنج کے مہروں کی طرح استعمال ہوتے ہیں اور مطلب پورا ہونے پر ان سے چھٹکارا بھی حاصل کرلیا جاتا ہے اور انکی موت کا الزام پاکستانی اداروں پر لگا کر نئے مہرے حاصل کرلئیے جاتے ہیں، اس طرح مہرے تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا یہ عمل جاری وساری رہتا ہے۔ اگر ہم گزشتہ سال رونما ہونے والے دو واقعات پر غور کریں تو ہمیں اس پاکستان مخالف پروپیگنڈے کی سمجھ آنا شروع ہوجائے گی۔

گزشتہ سال مارچ میں ساجد حسین نامی پاکستانی صحافی جس نے خودساختہ جلاوطن ہو کر پاکستان سے سویڈن آنے کے بعد اسائلم حاصل کیا تھا، اچانک اپنے کمرے سے لاپتا ہوگیا تھا، تقریباً دو مہینے کی تلاش کے بعد سویڈش پولیس نے ساجد حسین کی لاش سویڈش شہر اپسالہ کے ایک دریاسے برآمد کر لی تھی اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر سویڈش پولیس نے یہ بیان دیا تھا کہ لاش پر کسی قسم کا کوئی تشدد ثابت نہیں ہوا ہے اور بظاہر لگ رہا ہے کہ شاید ساجد نے اپنی مرضی سے خودکشی کی ہے۔

گزشتہ سال دسمبر میں کریمہ بلوچ نامی ایک بلوچ سیاسی کارکن جو کینیڈین شہر ٹورنٹو میں خودساختہ جلاوطنی اختیار کرنے پر اسائلم لیکر رہائش پذیر تھی وہ بھی اچانک گھر سے لاپتہ ہوگئی تھی اور اگلے روز پولیس کو ایک جھیل کنارے اسکی لاش ملی تھی، اسکی موت کی تفتیش کی گئی اور کینیڈین پولیس نے اپنے عوامی بیان میں کہا کہ یہ نان کرمینل موت ہے اور اس موت میں کسی قسم کی کوئی مشکوک حرکت نظر نہیں آئی ہے۔

کریمہ اور ساجد دونوں کے لاپتا ہونے کے فوراً بعد پاکستان دشمن قوتوں نے بغیر کسی تفتیش یا ثبوت کے سوشل میڈیا پر شور مچانا شروع کردیا تھا کہ اسے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اغواء کروایا ہے، لیکن دونوں افراد کی لاشوں کے پوسٹ مارٹم اور پولیس تفتیش کے بعد سویڈیش اور کینیڈین پولیس کا بیان ایک جیسا ہی تھا کہ دونوں نے خودکشی کی ہے اور انکی موت میں کسی قسم کا کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ہے۔ دونوں واقعات میں نہ صرف پاکستانی ایجنسیوں کو بدنام کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے بلکہ سویڈش اور کینیڈین پولیس کے بیانات سامنے آنے پر پولیس پر بھی غلط اور جانبداری پر مبنی تحقیقات کا الزام لگا دیا گیا ہے۔

#طارق_محمود