لگتا ہے گرفتاریوں کا موسم شروع ہو چکا پولیس کو تحریک انصاف اور ان کے حمایتیوں کی گرفتاری کا خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے خاص کر ان آوازوں کو خاموش کروایا جا رہا ہے جو موثر ہیں اور کھل کر بات کرنا جانتے ہیں اب تو خواتین پر بھی غداری کے مقدمات بننا شروع ہو گئے ہیں فواد چوہدری نے تو جیل سے نکلتے ہی پھر دھماکہ کر دیا اور اس تاثر کو فوری طور پر زیرو کر دیا کہ ان کا سافٹ ویر اپ ڈیٹ ہو گیا ہے اب یا تو وہ خاموش ہو جائیں گے یا پھر لو پروفائل میں چلے جائیں گے لیکن انھوں نے تو باہر نکلتے ہی دبنگ قسم کی گفتگو کر کے پیغام دے دیا ہے جو کر سکتے ہو کرلو میں خاموش نہیں رہ سکتا فواد چوہدری کی رہائی کو ابھی چند گھنٹے ہی گزرے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے شیخ رشید کو دھر لیا پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے تمام سرکردہ رہنما شیخ رشید سے بہت تنگ تھے لوگ ان کی بات سنتے ہیں اور وہ روز میڈیا پر حکومت کی کلاس لیتے تھے اوپر سے انھوں نے سوشل میڈیا آپریٹ کرنا بھی سیکھ لیا ہے روزانہ ان کی پوسٹوں کی دھوم مچی ہوتی تھی وہ حکمرانوں کو بہت کھٹک رہے تھے اس لیے انھیں گرفتار کرنا بھی بہت ضروری سمجھا جا رہا تھا اس کا اندازہ شیخ رشید کو پہلے ہی سے تھا لیکن فواد چوہدری اور شیخ رشید پر جس بنیاد پر مقدمے قائم کیے گئے وہ بنیاد بہت کمزور ہے البتہ شیخ رشید پر جو اس کے گھر سے اسلحہ ڈالا گیا ہے وہ انھیں ڈسٹرب کر سکتا ہے شیخ رشید پورے دنوں کا سیاستدان ہے اس نے اپنی گرفتاری کو بھی ایونٹ بنا لیا اور بھر پور سیاسی مجمع لگا کر گرفتاری دی بعد ازاں عدالت میں بھی انھوں نے اپنے سیاسی موقف کو خوب اجاگر کیا شیخ رشید کو بولنا آتا ہے حکومت نے اسے گرفتار کر کے اسے چھیڑ لیا ہے اسے کتنے دنوں تک گرفتار رکھا جا سکتا ہے آخر کار اس کی ضمانت ہو جائے گی اور پھر وہ ان کی پا پت اتارے گا اس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا حکومت کی کوشش ہو گی شیخ رشید کی کسی حال میں بھی ضمانت نہ ہونے دی جائے فواد چوہدری اور شیخ رشید کے لیے عوامی ردعمل بھی کافی موثر نظر آ رہا ہے حکومت آہستہ آہستہ عمران خان کی گرفتاری کے لیے آگے بڑھ رہی ہے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں تحریک انصاف کے حمائیتی صحافیوں کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے عمران ریاض کو گرفتار کر لیا گیا ہے چند ایک صحافیوں کے گھروں پر پولیس چکر لگا چکی ہے کئی ایک کو پیغام دلوا دیا گیا ہے باز آجاو ورنہ گرفتار کر لیے جاو گے معاملات بہت آگے نکل چکے ہیں حکومت سیاسی لڑائی کو بہت عروج پر لے گئی ہے وہ ایسے ہتھکنڈوں سے عمران خان کو جذباتی کر کے سڑکوں پر لانا چاہتی ہے کہ ان کو اتنا تنگ کر دیا جائے کہ عمران خان آخری حربے کے طور پر احتجاج کی طرف آکر سڑکوں پر نکل آئے اور پھر امن و امان کا ایشو بنا کر ان کے ساتھ سختی کی جائے انھیں ایسا خوفناک سبق سیکھایا جائے اتنا خوف وہراس پیدا کر دیا جائے کہ تحریک انصاف کے ورکرز اور ان کے حمایتی مایوس ہو کر گھروں میں بیٹھ جائیں تحریک انصاف پر یہ کڑا وقت ہے اور ان کی حکمت کا امتحان اب شروع ہو رہا ہے تحریک انصاف کو اب اپنے آپ کو بچا کر آگے بڑھنا ہے دراصل حکمرانوں کی دلی خواہش ہے کہ عمران خان کو کسی طرح گرفتار کیا جائے لیکن عوامی ردعمل کے خوف سے حوصلہ نہیں پڑ رہا گرفتاریاں کرکے چیک کیا جا رہا ہے کہ اگر عمران خان کو گرفتار کیا جاتا ہے تو کس قسم کا ردعمل آسکتا ہے بعض حلقے ان خدشات کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ پی ڈی ایم کو عوامی پذیرائی نہیں مل رہی اور نہ ہی وہ انتخابات میں جانے کا رسک لے سکتے ہیں اس لیے وہ ایسے حالات پیدا کر رہے ہیں کہ جمہوریت تعطل کا شکار ہو جائے اور پانچ چھ سال کے وقفہ کے بعد لوگوں میں تحریک انصاف کا بخار کم ہو جائے گا پھر ساری سیاسی جماعتوں کے لیے میدان ایک جیسا ہو گا دوسری جانب پولیس اور عدالتیں آج کل سیاسی گرفتاریوں اور سیاسی مقدمات میں مصروف ہیں پولیس سے امن و امان کی بحالی کا کام لیا جائے انھیں سیاسی معاملات کے لیے استعمال کر کے متنازعہ نہ بنایا جائے
206