151

دشمن کا گہرا وار

پشاور خودکش حملے میں شہادتوں کی تعداد 92 ہو چکی سانحہ اے پی ایس کے بعد پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں خودکش دھماکا بڑا واقعہ ہے دشمن نے ہماری سستی اور نااہلی کا فائدہ اٹھایا ہے شاید ہم پاکستان پر مسلط کی گئی نئی دہشتگردی کی جنگ کا صیح اندازہ نہیں کر سکے ہم یہ سمجھتے رہے کہ بلوچستان اور خیبر پختون خواہ کی سرحد کے قریب واقعات ہو رہے ہیں اور دہشتگرد شہروں تک نہیں پہنچ رہے حالانکہ دہشتگرد فورسز کو نشانہ بنا رہے تھے اور بنوں کا واقعہ ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی تھا قبل ازیں جب پاکستان میں دہشتگردی عروج پر تھی تو پوری قوم الرٹ تھی اس وقت بیشتر واقعات میں ہماری فورسز نے دہشتگردوں کو ٹارگٹ تک پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا یا انھیں ٹارگٹ تک نہیں پہنچنے دیا اور انھوں نے راستے میں ہی دھماکہ کر دیا پولیس لائنز پشاور کے اندر مسجد میں دھماکہ ہمارے سیکیورٹی اقدامات کی ناکامی ہے اس کا مطلب ہے کہ یا تو گیٹ پر تلاشی کا موثر انتظام نہیں تھا بارود کی نشاندہی کرنے والے آلات درست کام نہیں کر رہے تھے یا پھر کوئی سرکاری گاڑی استعمال ہوئی ہے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دہشتگرد کو پولیس لائنز کے اندر سے سہوت کاری میسر ہو اس حوالے سے تحقیقات ہو رہی ہیں اور ہمارے ادارے اس قابل ہیں کہ وہ جلد اس کے تانے بانے تلاش کر لیں گے لیکن جتنا بڑا نقصان ہو گیا ہے یہ پاکستان پر گہرا گھاو لگا ہے دشمن متحدہ عرب امارات کے صدر کا دورہ پاکستان ملتوی کروانے میں بھی کامیاب ہو چکا ہےاس کے ساتھ ہی خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ اب سرکاری عمارتوں مذہبی عبادت گاہوں بازاروں فورسز اور رش والی جگہوں کو ٹارگٹ کیا جا سکتا ہے اس لیے اب پوری قوم کو الرٹ رہنا چاہیے پشاور دھماکے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے لیکن یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے یہ کام کسی لوکل گروپ کا نہیں ہے اس واقعہ میں اعلی سطح کا انٹیلیجنس نیٹ ورک استعمال ہوا ہے جدید ٹیکنالوجی کی سپورٹ سے کسی بین الاقوامی طاقت کے تعاون سے ہوا ہے سب سے پہلے تو ہمارا روائیتی دشمن بھارت کئی بار واضح طور کہہ چکا ہے ان کے ملٹری اور سول حکام ریکارڈ پر یہ باتیں کر چکے ہیں کہ ہمیں پاکستان پر براہ راست حملہ کرنے کی ضرورت نہیں ہمیں پاکستان کے اندر سے لوگوں کو پیسے دے کر استعمال کرنا چاہیے بھارت ایک دفعہ پھر افغانستان میں قدم جما چکا ہے اور بڑے پیمانے پر وہاں دہشتگردی پر سرمایہ کاری کر رہا ہے کئی گروپوں کو وہ پیسے کے بل بوتے پر استعمال کر رہا ہے اور ان سے پاکستان میں کارروائیاں کروا رہا ہے وہ پاکستان میں افراتفری خوف کی فضا پیدا کرنا چاہتا ہے پاکستان میں غیر یقینی کی فضا کو برقرار رکھنے کے لیے ہم ملک دشمن عناصر کی خواہشات کو خود ہی پایہ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں پاکستان معاشی ابتری کا شکار ہے بے روزگاری اور مہنگائی نے عام لوگوں کی سوچوں کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے سیاسی افراتفری اور غیر یقینی اس حد تک بڑھ چکی ہے ہر کوئی یہ محسوس کر رہا ہے کہ نہ جانے اگلے لمحے کیا ہو جائے ساری حکومتی مشینری مخالفین کو قابو کرنے انھیں ذلیل کرنے ان کے خلاف مقدمات بنانے میں مصروف ہے سارے سیاستدان ایک دوسرے کی سیاسی ساکھ کو ڈمیج کرنے پر اپنی توانائیاں صرف کر رہے ہیں ذرا اندازا لگائیں اس وقت تحریک انصاف کے سربراہ پر 25 کے قریب کیس بنا دیے گئے ہیں فواد چوہدری کو ایک بیان پر گرفتار کر کے اس کو کبھی لاہور اور کبھی اسلام آباد کی سڑکوں پر گھمایا جا رہا ہے کبھی اس عدالت میں تو کبھی اس عدالت میں لیجایا جا رہا ہے فرخ حبیب کے خلاف پولیس والوں کو روک کر یہ بتانے کہ لاہور ہائیکورٹ کا حکم ہے کہ فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کرو آپ فواد چوہدری کو اسلام آباد لے جا رہے ہیں آپ نہیں لے جا سکتے پر ڈکیتی، پولیس مقابلہ، وردیاں پھاڑنے، وائرلیس سیٹ چھیننے اور کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اسد عمر، شہباز گل،اعظم سواتی سمیت بیسیوں رہنماوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں شیخ رشید اور اس کے بھتیجے کے خلاف پہلے مقدمات بنائے گئے اب لال حویلی کو سیل کر کے ذہنیی ٹارچر کیا جا رہا ہے چوہدری پرویز الہی کی ساکھ کو خراب کرنے کے لیے ان کے ڈرائیور اور گن مین کے ذریعے عجیب وغریب بیان دلوائے جا رہے ہیں محمد خان بھٹی بڑے عرصے سے کھٹک رہا تھا اس کو کروڑوں روپے رشوت لینے کے الزام میں رگڑا لگانے کی تیاریاں ہیں چوہدری وجاہت حسین اور اس کے بیٹے کے درمیان ایک ٹیلیفون کال کو بنیاد بنا کر دہشتگردی کا مقدمہ درج کر لیا گیا اس وقت ساری توجہ سیاسی چالبازیوں پر ہے نہ ملک کی معیشت پر توجہ دی جا رہی ہے نہ امن و امان کی صورتحال پر اقدامات کیے جا رہے ہیں یہ وقت مخالفین کو قابو کرنے کا نہیں دہشتگردوں کو قابو کرنے کا ہے دشمن نے ہمیں آپس میں الجھا کر رکھ دیا ہے یہ وقت آپس میں زور آزمائی کا نہیں دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کا ہے دراصل پاکستان کے گردبین الاقوامی قوتوں نے گھیرا ڈال لیا ہے امریکہ اپنی دوستی میں ہمیں سبق سیکھانے کے درپے ہے وہ ہمیں افغانستان میں الجھا کر پاکستان میں اڈے حاصل کرنا چاہتا ہے پاکستان میں کمزور حکومتیں انھیں سوٹ کرتی ہیں ایک طرف ہمیں معاشی جکھڑ بند لگا کر مرضی کے فیصلے کروائے جا رہے ہیں ہمیں بھارت سے دوستی کا سبق دیا جا رہا ہے دوسری طرف بھارت کی پاکستان میں مداخلت بڑھتی جا رہی ہے جوں جوں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے امریکہ کی پاکستان کے لیے ہمدردیاں جاگ رہی ہیں اللہ پاکستان پر رحم فرمائے بہت بری طرح پھنس چکے ہیں بظاہر نکلنے کا راستہ بھی نظر آ رہا اللہ ہی ہے کوئی سبب پیدا کر دے اور ہمارے فیصلہ کرنے والوں کو ہوش آ جائے