Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
167

جو ہونا ہے ہو جائے

سیاست کا ہر روز ایک نیا تماشہ لگا ہوتا ہے صیح پوچھیں تو عوام نکو نک آچکے ہیں اور وہ اس حد تک تنگ ہیں کہ اب لوگ کہنا شروع ہو گئے ہیں جو کرنا ہے ایک ہی دفعہ کر لو یہ روز روز کا ٹینٹا مکاو نہ کاروبار چل رہے ہیں نہ حالات میں ٹھراو آرہا ہے ہر وقت دھڑکا لگا رہتا ہے کہ نہ جانے اگلے لمحے کیا ہو جائے لوگ تو اب یہاں تک کہنا شروع ہو گئے ہیں کہ ان سیاستدانوں سے کوئی امید نہ رکھے کہ یہ کسی مسلہ کا حل نکال لیں گے انھیں اپنی ناک کے آگے کچھ نظر نہیں آتا اپنی سیاست کے لیے انھوں نے ملک کے مستقبل کو داو پر لگا رکھا ہے خدارا کوئی ان کو چھڑوا دے ورنہ یہ لڑ لڑ کر خود نہیں مریں کے عوام کو مار دیں گے ویسے میرا دل کرتا ہے کہ غیر جانبدار حلقوں کو اکھٹا کیا جائے اور تمام سیاستدانوں کے خلاف جلوس نکالا جائے کہ تم لوگوں نے اپنے سیاسی کھیل تماشوں سے عوام کو سولی پر لٹکایا ہوا ہے تمھیں کوئی خدا کا خوف نہیں کسی مہذب ملک میں ایسا ہو رہا ہوتا تو عوام ان سیاستدانوں کا جینا حرام کر دیتے یہ پاکستان ہی ہے جہاں جو مرضی کر لو کوئی پوچھنے والا نہیں پوچھنے والے عذاب سے گزر رہے ہیں لیکن پوچھنے کی ہمت نہیں کر پا رہے پورا ایک سال ہو گیا ہے ملک عدم استحکام سے گزر رہا ہے 2022 کے اوائل میں ہی آثار نظر آرہے تھے کہ کچھ ہونے والا ہے پھر فروری مارچ سے تو ایسا طوفان بدتمیزی برپا ہوا جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا خدارا یہ زندہ جاوید 24 کروڑوں افراد کا ملک ہے ان 24 کروڑ افراد کے ساتھ ایسا نہ کریں یہ اس سلوک کے مستحق نہیں وہ علیحدہ بات ہے کہ انھیں شعور نہیں انھیں اپنے حقوق کا علم نہیں یہ نہیں جانتے کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں یہ خدمت ہے کہ انتشار ہے یہ تو اپنے اوپر ہونے والے ظلم کو بھی آپکی جانب سے عنایات سمجھتے ہیں لیکن ڈریں اس وقت سے جب انھیں ہوش آگیا تو آپ تصور نہیں کر سکتے یہ کیا کر گزریں کے۔

ظلم کی بھی ایک حد ہوتی ہے انتہا کسی چیز کی اچھی نہیں ہوتی خدارا کہیں بیٹھ کر معاملات حل کر لیں اچھے بھلے ایٹمی ملک کو ٹکے ٹوکری نہ کریں کوئی درمیانی راستہ نکال کر ڈیڈ لاک سے نکلا جائے اگر اسٹیبلشمنٹ کوئی کردار ادا کرنے کو تیار نہیں تو کم از کم عدلیہ کو ہی اپنا کوئی کردار ادا کرنا چاہیے مانا کہ پی ڈی ایم کے ہتھے اقتدار چڑھا ہوا ہے اور آئین انھیں مدت پوری کرنے کی اجازت دیتا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملک کی قیمت پر وقت پورا کرنا ضروری ہے آپ یا تو تحریک انصاف کو وقت پورا کرنے کے لیے منا لیں کوئی الیکشن کی تاریخ طے کر لیں اس تاریخ تک خود بھی سکون سے حکومت کریں اور عوام کو بھی سکون لینے دیں دوسری طرف عمران خان کو بھی چاہیے کہ اگر دو چار ماہ پہلے یا بعد میں الیکشن ہو جائیں گے تو کون سی قیامت آجائے گی لیکن حوصلہ کسی میں بھی نہیں ہر کوئی چاہتا ہے سورج ڈھلنے سے پہلے وہ مخالف کو ختم کر دے نہ کسی میں حوصلہ ہے نہ ظرف ہے جھپٹا بازی کی سیاست ہو رہی ہے عدم استحکام کی وجہ سے اور سیاستدانوں کے اقتدار کی چھینا جھپٹی ملک کو 5سال پیچھے لے گیا ہے بے ضرر معصوم عوام کس کی ماں کو ماسی کہیں وہ کہاں جا کر اپنا رونا روئیں جب مداوا کرنے والے ہی دکھ دے رہے ہوں جب راہبر ہی راہزن بن جائے جب باڑ ہی فصل اجاڑنا شروع کر دے جب باغ کا مالی کہے لٹ لو جو لٹ سکدے او تو پھر وہاں کیا ہو سکتا ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں سوچیں۔ بہر حال یہ تو دل کے پھپھولے تھے جو آپ سے شئیر کر لیے اب روٹین کے معاملات کا زرا سا جائزہ لے لیتے ہیں اس وقت چوہدری برادران کی سیاست کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے چند ایک ارکان کی طاقت کے ساتھ پورے ملک کی سیاست کی کنجی چوہدریوں کے ہاتھ میں ہے اگر وفاق سے چوہدری شجاعت حسین اپنے دوبندے دستبردار کروالیں تو وفاق کی سیاست کا دھڑن تختہ ہو سکتا ہے اگر پنجاب میں چوہدری پرویز الہی عمران خان کے ساتھ مل کر پنجاب اسمبلی توڑ دیں تو ملکی سیاست میں بھونچال آجائے اگر وہ عمران خان کو چھوڑ کر مسلم لیگ ن کی طرف چلے جائیں تو عمران خان کے ہاتھوں سے طرب کا پتہ گر جائے عمران خان کے ساتھ بیٹھ کر اسمبلیاں توڑنے کے اعلان کے اگلے ہی روز چوہدری پرویز الہی کا سیاسی کھڑاک بتا ریا ہے کہ وہ اسمبلی بچانے کی آخری کوشش کر رہے ہیں چوہدری پرویز الہی اگر گیم کرنا چاہیں تو ان کے لیے بڑا آسان ہے کہ وہ مسلم لیگ ن کے 10 وزیر اپنی کابینہ میں شامل کریں ایسے میں اگر تحریک انصاف کے وزیر استعفے دے دیں تو ان کی جگہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے وزیر رکھ لیں تو پھر کیا تحریک انصاف ان کے خلاف عدم اعتماد لے کر آئے گی ان کے خلاف عدم اعتماد لانا مشکل ہے جبکہ ان کا اقتدار برقرار رکھنا آسان ہے پورے پاکستان کی سیاست پنجاب اسمبلی پر رک گئی ہے اور فیصلہ چوہدری پرویز الہی نے کرنا ہے کہ انھوں نے عمران کے ساتھ مل کر اسمبلی توڑ کر اگلے الیکشن میں جانا ہے یا ن لیگ کے ساتھ مل کر چار دن مزید اقتدار انجوائے کرنا ہے 3دن کا کھیل باقی ہے دیکھتے ہیں نئے گیم پلان کا کیا بنتا ہے چوہدری پرویز الہی عمران خان کو فیصلہ بدلنے پر مجبور کرتے ہیں ان کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں یا روائیتی سیاستدانوں کے ساتھ چلے جاتے ہیں ان کا فیصلہ بہت کچھ واضح کر جائے گا چاہنے والے کیا چاہتے ہیں۔