355

پولیس جوانوں کے نام

حدیث میں آتاہے ،سباب المسلم فسوق،،مسلمان کوگالی دینافسق اورگناہ ہے ۔اس حدیث کی روشنی میں اسلام کے اندر کسی بھی مسلمان کو گالی دینا فسق اورگناہ توہے ہی لیکن ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ گالی کاجواب گالی سے دینے میں بھی کوئی ثواب نہیں بلکہ ایک مسلمان کوجوابی گالی دینابھی اسی طرح فسق اورگناہ کے زمرے میں آتاہے۔اسی لئے تواسلام نے سب سے زیادہ زورحسن اخلاق پردیاکہ کوئی بندہ اگرجانے انجانے یاغصے میں آپ کوگالی دیں یابرابھلاکہیں توآپ اسی لہجے،اسی اخلاق اورشکل میں اس کواس کاجواب نہ دیں بلکہ آپ گالی دینے اور برابھلا کہنے والے سے بھی اس طرح پیش آئیں کہ وہ آپ کے اخلاق،کرداراورعمل کودیکھ کرآپ سے متاثرہوں۔ دامادنبی اورشیرخداحضرت علی ؓ کاواقعہ توسب کویادہوگا۔ایک جنگ کے دوران حضرت علی ؓ نے جب دشمن کے سب سے بڑے سورما کومغلوب کر لیا اورآپ ؓ اس کاسرکاٹنے کے لئے اس کے سینے پربیٹھے تواس نے آپ ؓ کے چہرے پرلعب دہن پھینک دیا۔آپؓ کوجلال آگیااورآپؓ اس کے سینے سے اترآئے صرف اس خیال سے کہ اگرغصے میں اس کوقتل کیاتویہ عمل محض خداکی راہ میں نہ ہوگابلکہ خواہش نفس کے مطابق ہوگا۔

اسلامی تعلیمات کی روشنی میں یہ چندباتیں صرف اس لئے کیں کہ جس محکمے ۔۔ادارے اورفورس کی بات ہورہی ہے ۔اس کے بارے میں یہ کہاجارہاہے کہ اس ادارے ،محکمے اورفورس کی بنیادسب سے پہلے خلیفہ دوئم حضرت عمرفاروق ؓ نے اپنے دورمیں رکھی تھی۔ ہمیں اس کاانکارنہیں کہ پولیس کانظام حضرت عمرفاروق ؓ نے متعارف کرایا۔ یہ نظام بلاکسی شک وشبہ حضرت عمرفاروقؓ نے متعارف کرایاہوگالیکن انتہائی معذرت کے ساتھ خلیفہ دوئم نے جس مقصدکے لئے اس نظام کومتعارف کرایاتھاوہ مقصداورمشن یہ ہرگزنہیں جس پرآج ہم گامزن ہیں۔جوخلیفہ راتوں کواٹھ کررعایاکی چوکیداری کے فرائض سرانجام دیتے تھے اس نے پولیس جیسانظام صرف اس لئے متعارف کرایاکہ رعایاکی جان،مال اورآبروکی حفاظت ہو۔شراب کے نشے میں چندگالیاں بکنے والے عامرتہکال کوبدترین تشددکانشانہ بناکرانہیں پوری دنیاکے سامنے ننگاکرنے والے خیبرپختونخواکے پولیس جوانوں نے کیاایک لمحے کے لئے بھی یہ سوچنے کی زحمت گوارہ کی کہ ان کاکام کسی کے کپڑے اتارکرعزت کوتارتارکرنانہیں بلکہ، عوام،،کی عزت وآبروکی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ماناکہ عامرتہکال نامی نوجوان نے پولیس فورس کوگالیاں دے کربرابہت براکیا۔لیکن کیابرائی کاجواب اس سے بھی بڑی برائی سے دے کرپولیس جوانوں نے کوئی اچھاکام کیا۔۔؟اس ملک میں قانون سے بالاترکوئی نہیں ،جس طرح کاقانون اس ملک میں عامرتہکال کے لئے ہے اسی طرح قانون ان پولیس جوانوں کے لئے بھی ہے۔پولیس فورس ہویاکوئی ٹائیگرفورس کسی کویہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ قانون ہاتھ میں لیکراپنی عدالت قائم کردیں۔وردی کاہرگزیہ مطلب نہیں کہ پولیس جوان پھرجو چاہے مرضی کریں۔سزااورجزاکاکام عدالتوں کاہے اوراس مقصدکے لئے پورے ملک میں عدالتیں قائم ہیں۔پولیس نے اگرقانون کوہاتھ میں لیکرخوداپنی عدالتیں قائم اورشہریوں کومرضی کے مطابق سزاوجزادینی ہے توپھران عدالتوں کی کیاضرورت۔۔؟مٹھی بھر پولیس جوانوں کی انہی حرکتوں کی وجہ سے پہلے ہی عوام کامحکمہ پولیس پراعتماداٹھ چکاہے۔عزت وآبروکے محافظ جب خوداپنے ہی ہاتھوں سے رعایاکے کپڑے اتارکران کی عزتیں تارتارکریں گے توپھرایسے قوم دشمنوں پرکون ظالم اعتماداوراعتبارکرے گا۔۔؟

تہکال پولیس واقعہ محکمہ پولیس اوراس نظام کے ماتھے پرایک ایسابدنماداغ ہے جسے اب برسوں بعدبھی دھویانہیں جاسکے گا۔اس واقعہ نے نہ صرف انصاف اور پولیس کی شرافت بلکہ اس ملک سے انسانیت کاجنازہ بھی نکال دیاہے۔اس طرح کی حرکت اورظلم تومادرپدرآزادوہ جنگلی جانوربھی انسانوں کے ساتھ نہیں کرتے جوظلم اورسلوک ہماری پولیس کے ان جوانوں نے ایک شہری کے ساتھ کیا۔ کیاکسی شخص کوسزادینے کے لئے اس کوننگاکرناضروری ہے۔۔؟ پولیس اگراپنے آپ کوعوام اورقوم کی محافظ سمجھتی ہے توپھران کوٹھنڈے دل اوردماغ کے ساتھ سوچناچاہیئے کہ کیاکوئی محافظ اس طرح کی حرکت کرسکتے ہیں۔۔؟ پولیس فورس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اورامن کے قیام کے لئے بہت ساری قربانیاں دیں۔ پاک فوج کی طرح دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اس فورس کے بھی بہت سارے جوان جام شہادت نوش کرکے اس مٹی پرقربان ہوئے۔ ہمیں پولیس فورس کی ان قربانیوں کانہ پہلے کبھی کوئی انکارتھااورنہ اب کوئی انکارہے۔ لیکن اتناضرورکہتے ہیں کہ محکمہ پولیس میں موجود یہ مٹھی بھرگلوبٹ اپنے سیاہ کرتوں اور نارواطورطریقوں سے ملک سعد،ذوالفقارچیمہ اورعزیزآفریدی جیسے افسران اوراہلکاروں کی قربانیوں پربھی پانی پھیررہے ہیں۔ لوگوں نے توصرف ایس ایچ اوتہکال جیسے گلوبٹوں کومحکمہ پولیس میں دیکھاہوگالیکن ہم نے توملک سعد، ذوالفقارچیمہ، عزیزآفریدی، حافظ جانس اور ملک اعجازگوگاجیسے پولیس افسروں کوبھی محکمہ پولیس میں فرشتوں کے روپ میں ایک نہیں کئی باردیکھاہے۔تہکال پولیس کے شیرجوان ایک کمزور شہری کوبے آبروکرنے سے پہلے کم ازکم اپنے پولیس شہداء ،ذوالفقارچیمہ اورعزیزآفریدی جیسے افسروں کاخیال توکرتے۔غلطی ایک بندہ کرتاہے سزاپھرپورے محکمے اورادارے کوملتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ پولیس کامحکمہ برسوں سے اپنے چند خاندانی گناہ گاروں کے گناہوں کامفت میں بوجھ اٹھارہاہے۔

پولیس وردی میں اگرایک شخص کوننگا کیاجائے گاتوپھرپولیس وردی کی عزت اوراحترام کون کرے گا۔۔؟ہماری پولیس کوہمیشہ یہ گلہ رہتاہے کہ پاک فوج کے جوانوں سے سب ہی محبت کرتے ہیں لیکن ہمیں کوئی اچھی نظروں سے نہیں دیکھتا۔اوبھئی۔غیروں کے ٹکڑوں پرپلنے والے کتوں نے پاک فوج کوکیاکوئی کم گالیاں دیں۔۔؟پاک فوج کیخلاف جتنابکواس میڈیااورسوشل میڈیاپر کیاگیااتناتوپولیس کیخلاف بھی نہیں کیاہوگالیکن اس کے باوجودکیاپاک فوج کے کسی جوان نے پاکستانی برانڈکے کتے تودوردشمن کے کسی کتے کوبھی کبھی اس طرح ننگااوربے آبروکیاجس طرح تم نے اپنے ایک شہری کوکیا۔۔؟واللہ ۔اس طرح کاکام توکوئی دشمن کے ساتھ بھی نہیں کرے گاجوتم اپنے ہی شہریوں ،غریبوں اورمظلوموں کے ساتھ کرتے ہو۔پھرتم کہتے ہوکہ پاک فوج کے جوانوں کوشہیداورہمیں جاں بحق کیوں کہاجاتاہے۔تم نے اگراپنے ان چندگنے چنے گلوبٹوں،درندوں اوروحشیوں کو،،پٹہ ،،نہ ڈالااوران کے کرتوت اورمظالم اسی طرح جاری رہے توواللہ ہمیں تویہ خدشہ اوراندیشہ ہے کہ کل کوتمہارے ناموں کوبھی پھر،، جاں بحق،، کے لاحقے سے کوئی نہیں بچاسکے گا۔خدارااپنی صفوں میں چھپے انسانیت کے ان دشمنوں کوکان سے پکڑکرنکال باہرپھینکئے ۔ملک سعد،ذوالفقارچیمہ اورعزیزآفریدی جیسے پولیس افسران کی لازوال قربانیوں اورمقدس خون پرجب ایسے گلوبٹوں کی وجہ سے پانی پھرے گاتوواللہ پھردل ہماراہی زخمی زخمی ہوگا۔پولیس کی نوکری یہ کوئی عام نوکری نہیں۔قوم کی جان ،مال ،عزت وآبروکی حفاظت کاکام بھی بہت بڑاجہادہے۔طاقت کے نشے میں مدہوش ہمارے پولیس جوانوں کواپنی حیثیت ،درجے اوررتبے کااحساس کرکے اس کاہرممکن لحاظ رکھناچاہیئے۔

ویسے بھی ہرانسان کواپنی زندگی دین اسلام اوراللہ کے احکامات کے مطابق گزارنی چاہیئے پھرجن انسانوںکے سرپرہروقت موت کے سائے منڈلارہے ہوں ایسوں کوتوپھرپھونک پھونک کرہرقدم اٹھاناچاہیئے۔ اگلے محاذوں پرملک وقوم کے لئے لڑنے والے پولیس کے یہ سارے جوان ہمارے وہ مجاہدہیں جن کوکسی بھی وقت اوپرسے بلاواآسکتاہے۔ایسے میں ہمارے ان مجاہدوں کومحض ذاتی عناداورچپقلش کی وجہ سے کسی کوبے آبروکرکے اپنی دنیااورآخرت ہرگزخراب نہیں کرنی چاہیئے۔پاک فوج کی طرح ہمیں ملک وقوم کے لئے لڑنے اورمرنے والے پولیس کے ان جوانوں پربھی فخرہے۔رب سے دعاہے کہ ہمارے اس فخرکاہمیشہ سرفخربلندہو۔اللہ تعالیٰ ہماری پولیس کے ہرجوان کوذوالفقارچیمہ اورعزیزآفریدی جیسابننے کی توفیق دیں تاکہ پولیس پربھونکنے والے کتوں کی بھونکاربھی ہمیشہ کے لئے بندہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں