Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
176

مارکیٹیں بند

تحریک انصاف نے موجودہ حکومت کی 8ماہ کی کارکردگی پر وائیٹ پیپر جاری کیا ہے اس تقریب میں معاشی ماہرین تجزیہ نگار سابق وزیر خزانہ اور تحریک انصاف کی معاشی ٹیم کے اہم افراد شریک تھے یہ ایک قسم کا پورے دن کا سیمینار تھا جس میں اقتصادی ماہرین توانائی اور زراعت کے ماہرین نے اظہار خیال کیا بڑی تفصیل کے ساتھ ہر شعبہ کا تحریک انصاف کے دور اور موجودہ حکومت کے آٹھ ماہ کا تقابلی جائزہ لیا گیا بعض ماہرین نے تو آنے والے دنوں کی اتنی خوفناک تصویر پیش کی کہ اس کے تصور سے ہی رونگٹے کھڑے ہو گئے یقین کریں اس صورتحال کے خیال سے واقعی خوف آ رہا ہے اللہ نہ کرے پاکستان پر کبھی یہ وقت آئے لیکن ہماری حرکتیں ایسی ہیں ہمارے کرتوت بتا رہے ہیں کہ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے فوری طور پر لڑائی جھگڑے چھوڑ کر سنجیدگی کے ساتھ معاملات کا حل نہ ڈھونڈا تو پاکستان میں پٹرول کے حصول کے لیے ہمیں لائنوں میں لگنا پڑے گا پٹرول ہفتے میں ایک دو بار ہی ملے گا اکثریتی طبقے کی گاڑیاں بند ہو جائیں گی خوراک بہت مہنگی ہو جائے گی تحریک انصاف کے زرعی ماہر جمشید چیمہ نے بتایا کہ کھانے پینے کی اشیاء 30 فیصد مہنگی ہو چکی ہیں تحریک انصاف کی حکومت میں ایک فرد اپنی خوراک پر سالانہ 72 ہزار روپے خرچ کرتا تھا اب یہ لاگت ایک لاکھ سے بڑھ گئی ہے

ماہرین نے بتایا کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ 90 فیصد تک پہنچ گیا ہے ڈالر کے تین ریٹ چل رہے ہیں پاکستان کا ہر شعبہ تنزلی کا شکار ہے صنعتیں بند ہو رہی ہیں ایک طرف مہنگائی بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے وفاق صوبوں کے فنڈز جاری نہیں کر رہا اگر یہی صورتحال رہی تو شاید اگلے ماہ تنخواہیں دینا محال ہو جائیں تحریک انصاف کے ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان  کو ابتری سے بچانے کیلئے فوری الیکشن کروانے کے علاوہ کوئی حل نہیں  ٹیکنوکریٹ سمیت تمام ڈھکوسلے فضول باتیں ہیں صرف اور صرف منتخب حکومت ہی ملک کو معاشی گرداب سے نکال سکتی ہے پاکستان کا ہر ذی شعور شہری اس تشویش کو محسوس کر رہا ہے قومی سلامتی کمیٹی کے ہونے والے اجلاسوں میں بھی معیشت اور دہشت گردی کو ہی فوکس کیا گیا ہے حکومت نے بھی اقدامات شروع کر دیے ہیں پہلے مرحلے میں حکومت نے توانائی بچت مہم شروع کی ہے جس میں وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ پورے ملک کی مارکیٹیں رات ساڑھے 8بجے بند کر دی جائیں ہوٹلز اور شادی ہال رات دس بجے بند کر دیے جائیں سرکاری دفاتر میں بجلی کی بچت کے لیے اقدامات کی تجویز ہے آج سے سٹریٹ لائٹس آدھی جلیں گی میں ذاتی طور پر اس حق میں ہوں کہ قوم کی رات بھر جاگنے کی عادت ختم ہونی چاہیے مارکیٹیں مستقل طور پر رات 8بجے بند کر دینی چاہیں لیکن یہ اس وقت ممکن تھا جب کرونا میں ہم نے جزوی لاک ڈاون میں اپنےآپ کو اس کا عادی بنا لیا تھا لیکن اب تو ویسے ہی سردیوں میں لوگ لیٹ اٹھتے ہیں اور بارہ ایک بجے سے پہلے لوگ مارکیٹوں کا رخ نہیں کرتے ایسے میں پہلے  10 بجے کاروبار بند کروائیں پھر 9بجے اور پھر ساڑھے 8بجے پر لے کر آئیں ابھی ایک نئی محاذ آرائی شروع ہو گئی ہے پنجاب اور خیبر پختون خواہ نے وفاقی حکومت کے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے بلوچستان میں ویسے ہی عملدرآمد نہیں ہوتا آجا کے وفاقی حکومت کا فیصلہ سندھ تک محدود رہ جائے گا وفاقی حکومت اپنے فیصلے پر عملدرآمد کروانے کے لیے چیف سیکرٹری اور آئی جی صاحبان پر دباو ڈالے کی اور صوبے اپنی من مرضی کریں گے تو محاذ آرائی میں مزید شدت آجائے گی اور اگر حکومت اس پر مکمل طور پر عملدرآمد کی فضا ہموار بھی کر لیتی ہے تو اتنی توانائی کی بچت نہیں ہونی جتنی بڑی دیہاڑی کا راستہ پولیس اور انتظامیہ کے لیے ہموار ہو جائے گا ہم نے کرونا میں لاک ڈاون کے دنوں میں دیکھا کہ لوگ شٹر گرا کر اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے تھے پولیس نے بھی تاجروں سے دیہاڑی لگا کر انھیں آدھے شٹر اٹھا کر کاوربار کی اجازت دیے رکھی ابھی تو وفاقی حکومت کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ صوبائی حکومتیں ہیں وفاقی حکومت تاثر دے رہی ہے کہ ان کے اس فیصلے کو ریاست کی تائید حاصل ہے لیکن عملی طور پر اس کا سب سے زیادہ سیاسی نقصان مسلم لیگ ن کو ہو گا کیونکہ مسلم لیگ ن کا بہت بڑا ووٹ بینک تاجر طبقہ ہے جب تاجر طبقہ کا کاروبار متاثر ہو گا تو لازمی بات ہے وہ حکومت کے خلاف جائیں گے لہذا اس کا فائدہ بھی تحریک انصاف کو پہنچ سکتا ہے ہر آنے والے دن وفاقی حکومت دباو میں جا رہی ہے لیکن کوئی ماننے کو تیار نہیں مختاریا گل ودھ گئی اے پر دسدا کوئی نیں