165

پولیس کا بدلہ

ہم نے گزشتہ روز کے کالم میں لکھا تھا کہ الفاظ بولتے ہیں اور ایکشن چیختے ہیں کل پولیس کے زمان پارک پر ایکشن سے واضح ہو رہا تھا کہ کس کے تسکین قلب کے لیے سارا کچھ کیا جا رہا ہے تمام تر آپریشن میں پولیس کا غصہ نمایاں تھا پولیس نے دو تین دن پہلے ہونے والی پسپائی کا بدلہ لے لیا ہے پولیس اہلکاروں نے جس طرح وہاں موجود کارکنوں پر وحشیانہ تشدد کیا ایسا تشدد تو جانوروں پر بھی نہیں کیا جاتا اور جس طریقے سے توڑ پھوڑ کی گئی اس میں کئی پیغامات اور سمجھداروں کے لیے اشارے تھے پوری ریاستی مشینری کے ساتھ آپریشن کلین اپ کیا گیا جس طریقے سے توڑ پھوڑ کی گئی کروڑوں روپے مالیت کا سیکیورٹی نظام تباہ کر دیا گیا عمران خان کو سخت سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں جس کی وجہ سے زمان پارک میں فول پروف انتظامات کیے گئے تھے وہ سیکیورٹی کی بنیاد پر بنی گالہ چھوڑ کر زمان پارک شفٹ ہوئے تھے کیونکہ بنی گالہ کے بڑے گھر میں اس طرح کے فول پروف سیکیورٹی انتظامات نہیں کیے جا سکتے تھے لیکن پولیس نے گھر کی تلاشی کے نام پر سارے بیرئیر توڑ دیے آہنی گیٹ گرا دیا واک تھرو گیٹ سمیت جتنے بھی سیکیورٹی گیجٹ تھے سب تباہ کر دیے اور عمران خان کے گھر کو اوپن کر دیا اتنی توڑ پھوڑ کی گئی کہ اب وہ گھر سیکیورٹی کے پوائنٹ آف ویو کے مطابق رہنے کے قابل نہیں رہا پولیس نے عمران خان کے گھر میں گھس کر کیا کچھ کیا وہ ایک لمبی کہانی ہے لیکن یہ سارا ایکشن سیاسی تاریخ کا بہت برا عمل ہے جس روز فواد چوہدری کے منہ پر کالا کپڑا ڈال کر عدالت پیش کیا گیا تھا ہم نے اس دن کہا تھا کہ ایسی روایات قائم نہیں ہونی چاہیں ورنہ کل کو آنے والے حکمران اپنے مخالفین کے منہ کالے کرکے اور جانوروں پر بیٹھا کر عدالتوں میں پیش کریں گے یہ سارا کچھ تضحیک اور تذلیل کے زمرے میں آتا ہے اسی قسم کی تھی آج عمران خان کے گھر کو توڑ کر اور اس کے ملازمین اور فیملی کے ساتھ سلوک سے کی گئی بدقسمتی یہ ہے کہ ہر آنے والے لمحہ میں وطن عزیز کو تیزی کے ساتھ گھسیٹ کر کھائی میں لے جایا جا رہا ہے کوئی قوت اس بارے توجہ نہیں دے رہی کہ ملک میں انتشار کیونکر پیدا کیا جا رہا ہے ہر ایکشن چیخ چیخ کر بتا رہا ہے بربادی کے راستے تراشے جا رہے ہیں لیکن کسی کو احساس نہیں ہر عمل انتشار کو بڑھانے کا سبب بن رہا ہے محاذ آرائی کو ہوا دی جا رہی ہے حکومت انتظامی طاقت کے ساتھ عمران خان کو قابو کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور عمران خان عوامی طاقت کے ساتھ انتظامی طاقت کا مقابلہ کر رہے ہیں پورا ملک بحرانوں کا شکار ہے اور ہم اپنی سیاسی بقا کو بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں سیدھی سی بات ہے کہ عمران خان سیاسی طور پر سب کو کھا پی گیا ہے حکومت میں شامل پی ڈی ایم کی ساری سیاسی جماعتوں کی جان کو لالے پڑے ہوئے ہیں عمران خان کو پتہ ہے اس وقت اسے انتخابات سوٹ کرتے ہیں اس کی ایک ہی سوچ ہے کہ کسی نہ کسی طرح انتخابات ہو جائیں جبکہ پی ڈی ایم کی حکومت کو پتہ ہے کہ اگر ہم اس صورتحال میں عوام کے پاس گئے تو ہمارا کچھ نہیں بچے گا اس لیے وہ ہر صورت انتخابات سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے حکومت اس معاملے میں اس حد تک جانے کے لیے تیار ہے کہ اس وقت انتخابات نہیں ہونے چاہئیں چاہے تیسری قوت ہی کیوں نہ آجائے وہ چاہتے ہیں کسی طرح انتخابات کو ایک دو سال کے لیے موخر کر دیا جائے بے شک جمہوریت کو بریک لگتی ہے تولگ جائے اور اس دوران عمران خان کو خوب رگڑا لگایا جائے اتنا رگڑا لگایا جائے کہ تحریک انصاف بکھر جائے اور پھر اپنی مرضی کا میدان سجایا جائے وہ اس وقت عمران دشمنی میں ہر حد عبور کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن انھیں یہ پتہ نہیں کہ جب بات بیگانے پتروں کے ہاتھ آجائے تو پھر وہ اپنی من مرضی کرتے ہیں ہم نے ماضی میں بھی بدترین سیاسی دشمن پھر ایک ہی ٹرک میں سوار ہوتے ہوئے دیکھے ہیں اس لیے خدارا اس حد تک نہ جایا جائے جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو واپسی کے راستے کھلے رکھے جائیں جب لاہور ہائیکورٹ میں انتظامیہ اور تحریک انصاف کے مابین معاملات طے ہو چکے تھے دونوں طرف سے فوکل پرسن مقرر ہو چکے تھے تحریک انصاف قانونی کارروائی اور تفتیش کے لیے ہرممکن تعاون پر تیار تھی تو پھر پولیس کے پاس عمران خان کی عدم موجودگی میں اس کے گھر پر ایکشن کا کوئی جواز نہ تھا البتہ انتظامیہ کو تھوڑا انتظار کرنا چاہیے تھا کم از کم کوئی بہانہ ہی تراش لیا جاتا پولیس تحقیقات شروع تو کرتی اس دوران کوئی عدم تعاون کا جواز ہی گھڑ لیتی لیکن شاید کسی اور مقصد کے لیے حالات پیدا کرنے ضروری ہو رہے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اسلام آباد سے واپسی پر کیا حکمت عملی اپناتا ہے پولیس کے ایکشن کا کیا ردعمل ظاہر کیا جاتا ہے عمران خان زمان پارک میں رہتے ہیں یا کہیں اور شفٹ ہو جاتے ہیں پولیس انھیں گھر جانے دیتی ہے یا نہیں انھیں ذاتی سیکورٹی رکھنے دیتی ہے یا نہیں بہر حال ہر لمحہ صورتحال تبدیل ہو رہی ہے فی الحال اتنا ہی کافی ہے باقی کے حالات پر کل بات ہو گی۔