Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
318

ایمانداری کا سوال

لوٹ مارکے دروازوں اورچوری چکاری والی کھڑکیوں کوبندہوئے غالباً نہیں بلکہ یقینناً ڈھائی سال ہوگئے ہیں۔ نوازشریف اورآصف علی زرداری جیسے روایتی سیاستدانوں اور حکمرانوں کے ادوار میں جو جھولیاں اور بوریاں بھربھرکر قومی خزانے کو لوٹاجاتا تھا پچھلے ڈھائی سال سے عمران خان کی حکومت میں ملک وقوم کو لوٹنے کی بجائے کفایت شعاری ۔۔سادگی ۔۔ایمانداری اورامانت داری کے سائے تلے جھولیاں بھربھرکر قومی خزانے کوشب وروزبھراجارہاہے۔۔لوٹنے والاکام توعمران خان کے اقتدارمیں آنے کے ساتھ ہی بندہوچکا۔ڈھائی سال سے تو صرف خزانے میں بوریوں پربوریاں خالی کرنے کاکام ہورہاہے۔۔ نوازشریف اورزرداری جیسے چوروڈاکوحکمرانوں کی حکمرانی میں وہ جوروزانہ اربوں روپے کی کرپشن اورچوری ہوتی تھی اب وہ بھی نہیں ہوتی بلکہ وہ اربوں روپے بھی روزانہ قومی خزانے میں جمع ہورہے ہیں۔

اس کے علاوہ ہماری غربت،،محتاجی اورفقیرانہ روپ کودیکھ کران ڈھائی سالوں میں آئی ایم ایف۔۔سعودی عرب اورچین سمیت دیگرممالک اوراداروں نے بھی کشکول بھربھرکرہمیں دیئے۔۔آٹا۔۔چینی۔۔گھی۔۔بجلی اورگیس کی قیمتوں کوڈھائی سال میں ڈبل اورٹرپل کرکے غریب عوام کی جیبوں سے بھی کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے نکالے گئے۔۔بقول وزیراعظم صاحب کے نیب نے بھی دو سال میں ریکارڈ 389 ارب اور انٹی کرپشن نے 27 ماہ میں 206 ارب روپے وصول کئے۔۔ اوپرجس طرح صرف پیسہ آنے اورلانے کی بات ہوئی۔اس تناظرمیں اگرانصاف کی نظرسے دیکھاجائے توہمارے قومی خزانے کی حالت تواس وقت واقعی دیکھنے کے قابل ہوگی۔۔کیونکہ اس میں اب پیہ ہی پیسہ ہوگا۔۔

لیکن یہ کیا۔۔؟ ڈھائی سال میں خزانے کے اس طرح بھرنے کے باوجودارباب اختیاراورصاحبان اقتدارکی طرف سے اب بھی یہ کہاجارہاہے کہ خزانہ خالی ہے۔۔لوٹ مار۔۔کرپشن ۔۔چوری اورچکاری کے تمام دروگھربندہونے کے باوجود جب ــ۔۔خزانہ خالی ہے۔۔کے یہ الفاظ کانوں میں پڑتے ہیں توہمیں فوراً ملانصیرالدین یادآجاتے ہیں ۔۔کہتے ہیں کہ ملا نصیر الدین ایک بار ایک کلو کلیجی گھر لیکر آئے ۔اہلیہ محترمہ سے کہاکہ میڈم کلیجی ذرہ فرائی کرلینا۔ میں آتا ہوں ۔کلیجی فرائی کرتے ہوئے اہلیہ نے ذرا سی کلیجی ٹیسٹ کی تو مزے کی لگی۔ اس طرح کرتے کرتے وہ فرائی کے مراحل یاٹرائل میں ہی ساری کلیجی ہڑپ کرگئی۔ملا نصیرالدین جب گھر واپس آئے اور کلیجی سے متعلق سوال کیا تو بیوی نے بلی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کلیجی دھو کے رکھی تو یہ بلی کمبخت ساری کھاگئی۔یہ سن کرملاجی کوبڑاغصہ آیا۔۔اس نے بلی کو اٹھایا اورزمین پرپٹخنے کی بجائے ترازوکے ایک پلڑے میں رکھ دیا۔ملاجی تھے توبڑے سمجھدار۔ملانے بلی کوجب تولاتو اس کا وزن ایک کلوسے بھی تھوڑاساکم نکلا ۔۔ ملاجی زوجہ محترمہ کی طرف متوجہ ہوکربولے۔۔محترمہ۔۔ کلیجی ایک کلو تھی جبکہ بلی کا کل ملاکر وزن بذات خود ایک کلو سے ذرا سا کم ہے۔۔ اگر یہ بلی کا وزن ہے تو کلیجی کہاں ہے۔۔؟ اور اگر یہ کلیجی کا وزن ہے تو بلی کہاں ہے۔۔؟ یہی حال ۔۔آج ہمارے اس قومی خزانے کابھی ہے۔

ان چوروں اورڈاکوؤں کی حکمرانی میں پھربھی بلی اورکلیجی کے درمیان فرق معلوم ہوتاتھالیکن جب سے اس ملک میں ان ایمانداروں نے حکومت کی بھاگ دوڑسنبھالی ہے تب سے ملانصیرالدین کی طرح بلی اورکلیجی میں فرق ختم ہوکررہ گیاہے ۔اب یہ نہیں پتہ چلتا۔۔کہ یہ بلی ہے یاکلیجی۔۔؟دم توڑتی معیشت۔۔خالی پیٹ اورلاغرجسم کے ساتھ نظرآنے والایہ خزانہ اگربلی ہے توپھرڈھائی سالہ کلیجی کہاں ہے۔۔؟اوراگریہ ڈھائی سالہ کلیجی ہے توپھربلی نماخزانہ کہاں ہے۔۔؟ موجودہ حکمرانوں نے اس بھولی بھالی قوم کونہ صرف بہت سارے سبزباغات اورسپنے دکھائے بلکہ ایمانداری کی بھی کئی کتابیں پڑھائیں۔۔نوازشریف اورآصف علی زرداری کی چوری چکاری پرتوآج بھی اس نادان قوم کو باقاعدگی کے ساتھ لیکچردیئے جارہے ہیں لیکن خودان ایمانداروں کی اپنی ایمانداری کاکیاحال ہے۔۔؟وہ سب کے سامنے ہیں۔۔ڈھائی سال سے اس ملک میں نہ نوازشریف کی طرح کوئی چوروزیراعظم ہے اورنہ ہی آصف علی زرداری کی طرح کوئی ڈاکو حکمران۔۔اس کے باوجودآج اس ملک اورقوم کی جوحالت ہے اس پررونا۔۔چیخنااورچلاناآتاہے۔۔کیاایماندارایسے ہوتے ہیں۔۔؟

ڈھائی سال سے اقتدارکی لگام سرٹیفائیڈایمانداروں کے ہاتھوں میں ہے لیکن اس کے باوجودان ڈھائی سالوں میں کوئی دن ۔۔رات اورلمحہ ایسانہیں گزرا۔۔جس میں اس ملک اورقوم کی جیبوں کوٹٹولہ نہ گیاہو۔۔آٹا۔۔چینی ۔۔پٹرول بحران اورادویات۔۔گیس وبجلی کے بھاری بلوں کے ذریعے ڈاکوں پرڈاکے کس کویادنہیں۔۔؟پہلے توکہاجاتاتھاکہ نوازشریف اورزرداری ملک ہڑپ کرگئے۔۔خزانہ انہوں نے خالی کردیا۔۔اب ڈھائی سال سے تواقتدارمیں کوئی نوازہے اورنہ ہی کوئی زرداری ۔۔پھریہ ملک اورخزانہ کون دونوں ہاتھوں سے لوٹتااورکھاتاجارہاہے۔۔؟دس روپے کی چیزکودوتین سوتک پہنچانے کافائدہ کس کوجارہاہے۔۔؟وہ ہزاراوردوہزارکے بجلی وگیس بلوں کی جگہ پراب چاراورپانچ ہزارآنے والے بل کس کے کھاتے اوراکائونٹ میں جارہے ہیں۔۔؟ ہم مانتے ہیں کہ پہلے والے حکمرانوں نے ملک کوجی بھرکرلوٹامگریہ اب والے توبڑے ایمانداراورامانت دارہیں ۔۔ان کے بارے میں توکہاجاتاہے کہ یہ نہ خودکھاتے ہیں نہ کسی کوکھانے دیتے ہیں۔۔اگریہ سچ ہے۔۔توپھرقوم کوبتایاجائے کہ ان ایمانداروں کی حکمرانی میں یہ صرف کھانے والے کون ہیں۔۔؟اگرواقعی کوئی نہیں ۔۔توپھریہ پیسہ کہاں جاتاہے۔۔؟

ڈھائی سال میں بدترین مہنگائی۔۔غربت اوربیروزگاری کے ذریعے عوام کی ہڈیاں پسلیاں ایک کرکے ان کاخون نچوڑاگیالیکن پھربھی خزانہ خالی اورملک کی حالت بدسے بدترہے۔ اس حکومت نے تولنگرخانے اورمہمان خانے کھولنے کے سواکسی کوکچھ دیانہیں بلکہ الٹاتاریخی مہنگائی کے ذریعے اس ملک کے ایک ایک فردکووقت اورحالات کااس طرح محتاج بنایاکہ آج امیرہے یاغریب سب رورہے ہیں۔ ان ظالموں نے تونہ غریبوں کوچھوڑانہ امیروں کو۔۔ ان سے بھکاری بچے نہ انہوں نے فقیروں کاکوئی لحاظ کیا۔۔پھربھی کہتے ہیں کہ ملک کے معاشی حالات ٹھیک نہیں۔ ملک کوٹھیک اورعوام کے حالات بدلنے کے لئے بلی اورکلیجی میں تفریق ضروری ہے۔ جہاں بلی اورکلیجی کاپتہ نہ چلتاہو۔۔ وہاں پھرمعاشی کیا۔۔؟سیاسی اورسماجی حالات بھی کبھی ٹھیک نہیں رہتے۔۔ ماناکہ وزیراعظم عمران خان اپنی ذات تک بڑے ایمانداراورامانت دارہوں گے۔۔ یہ بھی ماناکہ یہ خودکھاتے بھی نہیں ہونگے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ دوسروں کوکھانے نہ دینے والی بات میں فی الحال ہمیں سچائی کے کوئی آثار نظرنہیں آرہے۔۔کیونکہ اگرخان دوسروں کوکھانے نہ دیتے توبلی اورکلیجی آج اس طرح کبھی مکس نہ ہوتی۔۔ فرق تودونوں میں کم ازکم واضح ہوتا۔۔ آخرایمانداروں کی اس حکمرانی میں کوئی گروہ یاگروپ ایساتوہے جو ملانصیرالدین کی اہلیہ محترمہ کی طرح ٹیسٹ ٹیسٹ میں سب کچھ ہڑپ کرتاجارہاہے۔۔ ویسے اگر بلی کااپناٹوٹل وزن ہی ہزارگرام سے کم ہوتوپھربندے کویہ ضرورسوچناچاہیئے کہ ہزارگرام کلیجی کدھرگئی۔۔ ورنہ بلی اورکلیجی میں اگرفرق نہ ہوتوپھربندے کی ایمانداری پرسوالات تواٹھیں گے۔