Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
162

باجوہ اتنا متنازعہ کیوں؟

تاریخ بہترین منصف ہے وہ کرداروں کا فیصلہ کرتی ہے کہ کون کیا تھا اور کیا کرتا رہا ہے اس کے بارے میں تاثر کیا ہے اس کے اقدامات کا فائدہ کیا ہوا نقصان کیا اٹھانا پڑا افواج پاکستان کا عہدہ بڑا طاقتور عہدہ ہے بین الاقوامی سطح پر بھی آرمی چیف کی اپنی اہمیت ہے بین الاقوامی طاقتیں بھی اسے تسلیم کرتی ہیں پاکستان کے آرمی چیف کاشمار بین الاقوامی سطح پر بااثر شخصیات کی کیٹگری کا تعین کرنے والے اداروں کی فہرست میں بھی نمایاں رہتا ہے پاکستان کے کئی آرمی چیف براہ راست اقتدار میں شریک رہے لیکن ان کی شخصیات بھی اتنی متنازعہ نہ تھیں جتنی قمر جاوید باجوہ کی ہوتی جا رہی ہے جوں جوں معاملات کھل رہے ہیں تنازعات واضح ہوتے جا رہے ہیں براہ راست اقتدار میں رہنے والے آرمی چیف کی شخصیات اکثر دو دھڑوں میں تقسیم رہی ایک ان کے چاہنے والوں کی تھی جو ان کے اقدامات کو درست تصور کرتے تھے اور دوسرا ان کے مخالفین کی ہوتی تھی لیکن جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ تو کسی طرف کے نہیں رہے ان پر سارے دھڑے ہی تنقید کے نشتر برسا رہے ہیں 2018 کے انتخابات میں عمران خان کے تمام مخالفین ان پر الزام لگاتے تھے کہ ان کی مدد سے عمران خان کو انتخابات میں سپورٹ کیا گیا اور باجوہ صاحب کی آشیرباد سے انھیں اقتدار ملا ان پر عمران خان کی آوٹ آف دی وے مدد کا الزام بھی لگتا رہا یہاں تک کہ نیب کی گرفتاریاں بھی ان کے کھاتے میں ڈالی جاتی ہیں میاں نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کم کرکے انھیں بیرون ملک بجھوانے کا کارنامہ بھی ان ہی کے کھاتے میں ڈالا جاتا ہے سینٹ کے انتخابات میں قومی اسمبلی میں واضح اکثریت کے باوجود عمران خان کے امیدوار حفیظ شیخ کو شکست سے دو چار کروانا اور اقلیتی ووٹوں کے باوجود یوسف رضا گیلانی کو سینٹر منتخب کروانا بھی باجوہ صاحب کی کاریگری تصور کی جاتی ہے صادق سنجرانی کو اقلیتی ووٹوں کے ساتھ چیرمین منتخب کروانا ان کے خلاف عدم اعتماد کو ناکام بنانا اور پھر رجیم چینج کے بعد انھیں پی ڈی ایم کے لیے قابل قبول بنا کر چیرمین سینٹ برقرار رکھنا بھی باجوہ کا فن سمجھا جاتا ہے عمران خان کی اچھی بھلی چلتی حکومت کو چلتا کرنا بھی ان کا شاہکار سمجھا جاتا ہے کیونکہ پی ڈی ایم تو قومی اسمبلی سے استعفے دینے کے معاملے میں تنازعات کا شکار ہو چکی تھی انھیں دوبارہ یکجا کرنا حکومتی اتحادی جماعتوں کو حکومت سے علیحدہ کرکے اپوزیشن کی اقلیت کو اکثریت میں تبدیل کرکے حکومت بنوانا سب باجوہ کے کھاتے میں ڈالا جاتا ہے میاں نواز شریف کو اقامہ پر سزا دلوا کر ان کو نااہل کروانے پر ن لیگ والے باجوہ صاحب کو اپنا دشمن نمبر ون قرار دے کر ان پر تنقید کرتے رہے رجیم چینج کے بعد تحریک انصاف نے ان کی پا پت اتارنے میں کوئی کثر نہ چھوڑی اب ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد مسلم لیگ ن ایک نیا بیانیہ بنا رہی ہے جس میں جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ میاں ثاقب نثار اور عمران خان کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اب پھر مسلم لیگ ن باجوہ صاحب کو مورد الزام ٹھرا کر عوام میں اپنے آپ کو مظلوم ثابت کرنے کی پلاننگ کر رہی ہے تحریک انصاف پہلے ہی ان کو نشانے پر لیے ہوئے ہیں اوپر سے چند صحافی ان کی کلیرنس کرتے کرتے انھیں مزید تنازعات کا شکار کررہے ہیں ایک کہانی نویس کالم نگار نے اپنی رام کہانی بنانے کے لیے ان کی رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے وہ ان کے امیج کو درست کرتے کرتے اپنی کہانی میں انھیں مزید الجھاو میں ڈال گئے ہیں جس میں انھوں نے اپنی کہانی کو زیر بحث لانے کے لیے انھیں مزید متنازعہ بنا گئے ہیں دراصل جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ صاحب کسی گھر کو بھی اپنے ساتھ نہ رکھ سکے انھوں نے سیاستدانوں کے ساتھ کھیل میں اپنے آپ کو بھی سیاستدان سمجھ لیا تھا انھوں نے ہر سیاستدان کو اپنی مرضی اور منشا کے مطابق استعمال کرنے کی کوشش کی کہا جاتا ہے کہ ان کے ساتھ آخری دھوکہ میاں نواز شریف نے کیا جنھیں وہ رجیم چینج کے بعد اقتدار میں لے کر آئے وقت آنے پر انھوں نے منہ پھیر لیا انھیں وعدہ کرکے توسیع دینے سے انکار کر دیا سیاستدانوں نے بھی جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ سیاستدانوں والی کی ہے۔